مسلم لیگ ن نے ق لیگ کے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت کے فیصلے کا ذمے دار مونس الہٰی کو قرار دے دیا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللّٰہ کا کہنا ہے کہ مونس الہٰی نے ملاقات میں کہا وزارت اعلیٰ دیں تو ٹھیک ورنہ ہم خاموش ہوں گے، ہم نے چوہدری مونس الہٰی کے مطالبے کو تسلیم کرلیا اور انہی کے کہنے پر بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی لیکن انہوں نے وزیراعظم کے پاس جا کر بات کرلی۔
سپریم کورٹ کےباہرمیڈیاسےگفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ چوہدری شجاعت نے کہا یہ لوگ اسمبلی توڑ سکتے ہیں اسلئے عدم اعتماد کی تحریک پیش کریں، چوہدریوں کی سیاست میں ایسا پہلی بار ہوا، اس سے پہلے کبھی چوہدریوں نے ایسے فیصلے نہیں کیے، چوہدری صاحب کسی قیمت پر پی ٹی آئی کی حمایت پر پنجاب کے وزیراعلیٰ نہیں بن سکتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ٹوٹل گیم ہار چکے ہیں، ان کے پاس ایک ہی باعزت راستہ ہے کہ استعفیٰ دیں، ہم نے منحرف اراکین کے بغیر نمبرز پورے کیے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ علی وزیر جیل میں ہے، اس کا پروڈکشن آرڈر جاری ہونا ہے، اسلم بھوتانی کو شامل کر کے 163ہوگئے ہیں، 4 ووٹ بی اے پی کے آپ کے سامنے ہیں، پی ٹی آئی کے ناراض لوگوں کو شاید شامل کرنے کی ضرورت بھی نہ پڑے، 2 آزاد ، 3 ووٹ ق لیگ کے ملا کر 172 کا ہندسہ پورا ہو جاتا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ناراض لوگوں میں پانچ آزاد حیثیت سے جیت کر آئے، آزاد امیدوار منتخب ہونے والا پی ٹی آئی کے منشور کو ہرا کر منتخب ہوا۔
رانا ثنا اللّٰہ کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے 6 دن باقی رہ گئے ہیں، وہ لوگ جو پی ٹی آئی سے ناراض تھے وہ پچھلے ڈیڑھ دو سال سے ناراض ہیں، یہ غلط ہے کہ ان کو نوٹوں کی بوریاں دی گئی ہیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے کئی گروپ ہیں، اب تو بزدار کا بھی گروپ بن گیا ہے، علیم خان گروپ کے پاس تیس سے چالیس لوگ ہیں جبکہ ترین گروپ کے پاس بھی 10سے 12 لوگ ہیں، چھینہ گروپ کے کچھ لوگ ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ فواد چوہدری صاحب اپنے بھائی سے تردید کرادیں کہ انہوں نے ہمیں ووٹ کی یقین دہانی کرائی یا نہیں، اگر ہمیں ضرورت ہو تو شاہ محمود قریشی کے گھر سے ایک ووٹ ملے گا، پرویز خٹک اپنے بھائی کو نہیں روک سکے، وہ جے یو آئی میں چلے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں، وہ لوگ صحیح سیاسی مذاکرات کررہے ہیں، ایم کیو ایم اپنے فیصلے کیلئے تفصیل سے مذاکرات کررہی ہے، سیاسی جماعتیں اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں۔
رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ مذاکراتی ٹیم کی سربراہی پرویز خٹک صاحب کررہے ہیں، اسد عمر بھی مذاکراتی ٹیم میں شامل ہیں، وہ آج تک اپنے بھائی زبیر عمر کو تو قائل کر نہیں سکے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھ کہ آج بھی ن لیگ کا ہر فیصلہ اپنے لیڈر نواز شریف کی منظوری سے ہورہا ہے، ان کی اجازت سے پرویز الہٰی کو وزارت اعلیٰ دینے کا فیصلہ کیا اور دعائے خیرہوئی، مسلم لیگ ن اپنے اصولوں اور لیڈر کے بیانیے پر قائم رہتے ہوئے ملکی سیاست کو آگے بڑھائے گی۔
Comments are closed.