نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کے صارفین پر اضافی سر چارج لگانے سے متعلق مزید قانونی رائے مانگ لی۔
بجلی کے صارفین پر اضافی سر چارج لگانے کی درخواست پر سماعت کے دوران نیپرا حکام نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے مارچ سے جون تک 3 روپے 39 پیسے فی یونٹ کا اضافی سر چارج مانگا ہے، یہ سرچارج پاور ڈویژن کی ذیلی کمپنی پی ایچ پی ایل کے قرضے کی ادائیگی کے لیے مانگا گیا ہے، یہ قرضہ اس وقت 800 ارب روپے ہے۔
ممبر نیپرا کے پی نے سوال کیا کہ کیا نیپرا نے یہ 3 روپے 39 پیسے کے سر چارج کا تعین کرنا ہے؟
چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے سوال کیا کہ یہ سر چارج ہمارے پاس کیوں لائے ہیں، کیا ہم اس سر چارج کو روک سکتے ہیں؟
پاور ڈویژن کے حکام نے چیئرمین نیپرا کو جواب دیا کہ آپ روک دیں۔
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ اگر تو نیپرا نے اس سر چارج کی منظوری دینی ہے پھر مجھے اس پر تحفظات ہیں، یہ سر چارج تو انہی پر لگے گا جو بل دیتے ہیں، بجلی چوری رکی نہیں، یہ سر چارج لگانا تو وفاقی حکومت کا کام ہے، خبریں یہ لگنی ہیں کہ نیپرا نے سر چارج کی منظوری دے دی، پھر بتائیں کہ کیا ہم اس سر چارج کو مسترد کر سکتے ہیں؟
پاور ڈویژن کے حکام نے کہا کہ اس پر لیگل جواب بھجوا دیں گے۔
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ نیپرا اس سرچارج کی منظوری نہیں دے رہا، کیونکہ نیپرا کے پاس یہ سرچارج لگانے یا نہ لگانے کا اختیار نہیں، ہم اس معاملے پر اپنے لیگل شعبے سے مزید بات کریں گے، ہم کوئی رکاوٹ نہیں بن رہے، پنکچر لگانے سے کام نہیں چلے گا، بجلی کی چوری روکنا ہو گی اور وصولیاں بڑھانا ہوں گی، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات 125 ارب روپے کی مقررہ حد سے زیادہ ہیں۔
نیپرا اتھارٹی نے سر چارج لگانے سے متعلق نے مزید قانونی رائے مانگ لی۔
اس کے ساتھ ہی نیپرا میں آج کی سماعت مکمل ہو گئی۔
Comments are closed.