ہفتہ 17؍رمضان المبارک 1444ھ 8؍اپریل 2023ء

نیٹ پر اپنے بولرز کو کھیل کر دوسرے بولرز کی اسپیڈ کا اندازہ ہو جاتا ہے، امام الحق

نوجوان پاکستانی کرکٹ امام الحق نے کہا ہے کہ نیٹ پریکٹس کے دوران اپنے بولرز کو کھیل کر ہمیں دوسرے بولرز کی اسپیڈ کا اندازہ ہو جاتا ہے۔

جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے امام الحق کا کہنا تھا کہ ڈر کر کیا کھیلنا ہے؟ نیٹ پر فاسٹ بولرز کو کھیلنا ہمارے لیے فائدہ مند ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم میچز کھیلتے ہیں تو ہمیں فاسٹ بولرز کے خلاف کی گئی پریکٹس کا فائدہ ہوتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہمیں انٹرنیشنل میچز میں ایک ربادا، ایک کمنز اور ایک لوکی فرگوسن ملتا ہے، ہم جب نیٹ پر کھیلتے ہیں تو ہمیں روزانہ 140 سے زائد اسپیڈ والے بولرز کو کھیلنے کا موقع ملتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل کرکٹ باقاعدگی سے نہ کھیل رہے ہوں اور پھر آپ نے دوبارہ شروع کرنا ہو تو یہ آسان نہیں ہوتا۔ ٹیسٹ اور ون ڈے کے جو تقاضے ہیں اس کے مطابق خود کو تیار رکھتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں وقفہ آنے سے ذمے داری بڑھ جاتی ہے، جبکہ کوشش یہی ہوتی ہے جب میں ٹیم کے ساتھ کھیل نہ رہا ہوں اپنی پریکٹس اسی طرح جاری رکھوں جیسی میں ٹیم میں رہ کر کرتا ہوں۔

امام الحق نے کہا کہ میرا پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا ایک بہت بڑا گیپ آیا ہے، مجھے بہت محنت کرنا ہے۔ میں اپنی بنیادی چیزوں پر محنت کرتا ہوں جہاں میں نے چھوڑا ہوتا ہے وہاں سے کام کرتا ہوں۔

بائیں ہاتھ کے بلے باز کا کہنا تھا کہ کوویڈ کی وجہ سے دو سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ہونے سے ون ڈے میچز کم ہوئے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارا ون ڈے کا ریکارڈ تین چار سیریز میں اچھا رہا ہے، ہماری میگا ایونٹ کے لیے تیاری اچھی ہے۔ ہماری متوازن ٹیم بن رہی ہے جو مسلسل ایک ساتھ کھیل رہی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں ایشیا کپ سے پہلے 8 میچز مل رہے ہیں جو سمجھتا ہوں کہ کافی ہیں۔ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے بعد ہمارے پاس وقت ہے، ہم آپس میں میچز کھیلیں گے۔

امام الحق نے بینچ اسٹرینتھ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نئے بیٹرز کا آنا اور ان کے ساتھ مقابلہ ہونا اچھی بات ہے، میں سمجھتا ہوں کہ جب آپ نئے نئے اسٹائل سے کھیلنے والے بیٹرز کو دیکھتے ہیں تو اس سے آپ کی اپنی پرفارمنس بہتر ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان بیٹرز پی ایس ایل میں نڈر بیٹنگ کرتے ہیں تو اچھا لگتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جو چھ سات سال سے کھیل رہے ہیں ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہمیں اپنی گیم کو آگے لے کر جانا ہے۔ کرکٹ میں دباؤ اور مقابلہ ہونا بہت اچھی بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2019 کے ورلڈکپ میں ہی ہم نے 2023 کے ورلڈکپ کے بارے میں سوچ لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہر کوئی بھارت کو ہرانا چاہتا ہے اور اچھا پرفارم کرنا چاہتا ہے۔ یہ تب بھی ہم سب کی سوچ تھی کہ ہم نے انڈیا میں اچھا کرنا ہے۔

امام الحق کا کہنا تھا کہ 2019 میں ہم بدقسمتی سے سیمی فائنل میں نہیں پہنچ پائے تھے۔

آئندہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امام الحق نے کہا کہ ہم بابر سے مل کر مستقبل کا پلان کرتے ہیں کہ ہم نے کیا کرنا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.