hookup Hawleyville burley bike hookup st louis hookups reddit hookup bbw com

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

نیٹو اپیل کے باوجود یوکرین میں ’نو فلائی زون‘ کیوں نافذ نہیں کر رہا؟

یوکرین، روس تنازع: مغربی ممالک اپیل کے باوجود یوکرین میں ’نو فلائی زون‘ کیوں نافذ نہیں کر رہے؟

ایک فرانسی جنگی جہاز کا پائلٹ پولینڈ کی سرحدوں کی نگرانی پر روانگی سے پہلے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

برطانیہ کے ایک علاقائی وزیر نے خبردار کیا ہے کہ اگر نیٹو اتحاد نے یوکرین میں نو فلائی زون کا اطلاق کیا تو اس سے ’جوہری جنگ‘ کا آغاز ہو سکتا ہے۔

ویلز کی اسمبلی کے رکن مِک انٹونِو کے والدین یوکرین سے ہیں اور وہ گذشتہ ہفتے یوکرین کے دورے پر بھی گئے ہوئے تھے۔

مِک انٹونِو کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں ’اکثر یوکرینی‘ سمجھتے ہیں کہ اگر برطانوی اور نیٹو کی فوجیں ’براہ راست اس جنگ میں ملوث‘ ہو جاتی ہیں تو یہ خطرے سے خالی نہ ہو گا۔ تاہم بی بی سی بات کرتے ہوئے اُن کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین کو دیگر ممالک سے اسلحہ درکار ہے تا کہ اسے ’لڑنے کی صلاحیت‘ حاصل ہو سکے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مغربی ممالک سے اپیل کی ہے وہ یوکرین میں نو فلائی زون قائم کریں لیکن برطانیہ کے وزیر دفاع نے یہ کہتے ہوئے اس تجویز کو رد کر دیا ہے کہ اس سے جنگ پورے یورپ میں پھیل جائے گی۔

اس سے قبل بدھ کو ہی ایک یوکرینی خاتون نے برطانیہ کے وزیر اعظم سے کہا تھا کہ یوکرینی لوگ مغربی ممالک سے پرزور اپیل کر رہے ہیں کہ یوکرین کی فضائی حدود کا تحفظ کیا جائے اور وہاں نو فلائی زون نافذ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے

یہ جذبات سے بھرپور درخواست یوکرینی خاتون نے بورس جانسن سے اس وقت کی جب وہ ذرائع ابلاغ سے بات کر رہے تھے۔

داریا کیلنیوک کا کہنا تھا کہ ’آسمان سے گرنے والے بمبوں اور میزائلوں کی وجہ سے یوکرینی خواتین اور یوکرینی بچے بہت خوف میں ہیں۔‘

لیکن یوکرین کے شہری علاقوں پر روسی حملوں اور بڑھتی ہوئی اموات کے باوجود، اس بات کے امکانات بہت کم دکھائی دیتے ہیں کہ مغربی ممالک یوکرین کی فضاؤں میں کسی قسم کی پروازوں کو روکنے کے لیے ’نو فلائی زون‘ کا اطلاق کریں گے۔

نو فلائی زون کیا ہوتا ہے؟

طیارہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

نو فلائی زون سے مراد یہ ہے کہ کسی خطے کی فضائی حدود کے اندر خاص قسم کے طیارے پرواز نہیں کر سکتے۔ یہ پابندی عموماً کسی ملک کے خاص مقامات کو فضائی حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے لگائی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ کھیلوں کے مقابلوں اور بڑے عوامی اجتماعات کی صورت میں بھی نو فلائی زون کی پابندی عارضی طور پر لگائی جا سکتی ہے۔ اس کا بنیادی مقصد کسی خاص حدود کے اندر طیاروں کو داخلے سے روکنا ہوتا ہے، تاکہ ان مقامات کو حملوں اور دشمن کی جانب سے فضائی نگرانی سے محفوظ رکھا جا سکے۔

برطانیہ کے ایک وزیر نے خبردار کیا ہے کہ اگر نیٹو ااتحاد نے یوکرین میں نو فلائی زون کا اطلاق کیا تو اس سے ’جوہری جنگ‘ کا آغاز ہو سکتا ہے۔

اس قسم کی پابندی کا اطلاق فوجی طاقت اور ذرائع سے کیا جاتا ہے، جیسے فوجی نگرانی، فوجی تنصیبات پر ممکنہ حملے کو روکنے کے لیے دشمن کی فوج پر حملہ (پری ایمپٹِو سٹرائیک) اور ایسے طیاروں کو مار گرانا جو اس پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نو فلائی زون میں داخل ہو جائیں۔

اگر یوکرین میں نوفلائی زون کا اطلاق کیا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ فوجی، خاص طور پر اگر ضروری ہوا تو نیٹو اتحاد کی فوجیں یوکرین کی فضاؤں میں اڑنے والے روسی طیاروں کو براہ راست نشانہ بنا سکیں گی۔

مغرب یوکرین میں نو فلائی زون کا اطلاق کیوں نہیں کرے گا؟

A soldier walks past the debris of a military plane that was shot down overnight in Kiev, Ukraine, 25 February 2022

،تصویر کا ذریعہEPA

اگر نیٹو فورسز روسی طیاروں یا روسی جنگی آلات کے ساتھ براہ راست ٹکراتی ہیں تو اس سے لڑائی میں بہت تیزی سے اضافہ ہو سکتا ہے۔

اس حوالے سے امریکی فضائیہ کے سابق سینیئر افسر، جنرل فلپ بریڈلوو نے ایک جریدے کو بتایا تھا کہ ’آپ صرف یہ نہیں کہہ دیتے کہ فلاں علاقہ نو فلائی زون ہو گیا ہے، بلکہ آپ کو وہاں نو فلائی زون کا طاقت کے زور پر اطلاق کرنا پڑتا ہے۔‘

جنرل فلپ بریڈلوو سنہ 2013 سے 2016 تک نیٹو کے سپریم کمانڈر بھی رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ وہ بھی یوکرین میں نو فلائی زون کا اطلاق چاہتے ہیں لیکن یہ ایک بہت خطرناک فیصلہ ہو گا۔

Presentational grey line

روس کا یوکرین پر حملہ: ہماری کوریج

Presentational grey line

’یہ جنگ چھیڑنے کے مترداف ہو گا۔ اگر ہم (یوکرین کو) نو فلائی زون قرار دینے جا رہے ہیں، تو ہمیں دشمن کی صلاحیت کو ختم کرنا ہو گا کہ وہ اس علاقے میں حملہ نہ کر سکے اور ہم اپنے نو فلائی زون پر عمل کروا سکیں۔‘

برطانیہ کی پارلیمان کی دفاعی کمیٹی کے سربراہ ٹوبیئس ایلوڈ نے یوکرین میں مکمل یا جزوی نو فلائی زون کی حمایت کرتے ہوئے نیٹو اتحاد سے کہا ہے کہ وہ عام لوگوں کی اموات اور مبینہ جنگی جرائم کے تناظر میں یوکرین کی جنگ میں مداخلت کرے۔

لیکن نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے یوکرین کی جنگ میں عملی طور پر شامل ہونے کی تجویز کو رد کرتے ہوئے پیر کو کہا تھا کہ ’ہمارا یوکرین میں داخل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، نہ تو زمین پر اور نہ ہی فضا میں۔‘

دوسری جانب برطانیہ کے وزیرِ دفاع بین ویلس نے بھی واضح کر دیا ہے کہ برطانیہ یوکرین میں نو فلائی زون نافذ کرنے میں مدد نہیں کرے گا کیونکہ ایسا کرنے سے روسی لڑاکا طیارے پورے یورپ میں جنگ‘ چھیڑ دیں گے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ ’میں کوئی یورپی جنگ نہیں چھیڑوں گا، لیکن میں یہ ضرور کروں گا کہ یوکرین کو ہر ممکن ہتھیار فراہم کروں گا کہ وہ اپنی ہر سڑک پر (روسی فوجوں) کا مقابلہ کر سکیں اور ہم یوکرینیوں کی حمایت کریں گے۔‘

امریکہ نے بھی اس قسم کی وجوہات کی بنا پر نو فلائی زون کی تجویز کو رد کر دیا ہے۔

ان خدشات کے علاوہ مغرب کو یہ خطرہ بھی ہے کہ اگر روس کےخلاف جنگ میں کسی قسم کی تیزی لائی جاتی ہے تو وہ جوہری ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے۔ یہ خوف اس وقت زیادہ نظروں میں آ گیا تھا جب گذشتہ دنوں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اعلان کیا تھا کہ انھوں نے روس کے جوہری دستوں کو ’خاص‘ الرٹ جاری کر دیا ہے۔

اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ ایسا صدر پوتن نے محض دکھاوے کے لیے کیا ہے، نہ کہ وہ اصل میں اس قسم کے ہتھیار استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

یوکرین میں عام شہریوں پر خوفناک حملوں کے باوجود، وہاں میں نو فلائی زون کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ عالمی جنگ کا ہلکا سا اشارہ بھی ایک جوہری جنگ میں بدل سکتا ہے۔

کبھی اس سے پہلے نو فلائی زون کا طریقہ استعمال ہوا ہے

پہلی خلیجی جنگ کے بعد سنہ 1991 میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے عراق میں دو نو فلائی زون لاگو کیے تھے جن کا مقصد کچھ مخصوص مذہبی گروہوں کو حملوں سے محفوظ رکھنا تھا۔ یہ کام اقوامِ متحدہ کی منظوری کے بغیر کیا گیا تھا۔

اس کے بعد سنہ 1992 میں بلکان کی جنگ کے دوران، اقوامِ متحدہ نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس کے تحت بوسنیا کی فضائی حدود میں بلااجازت داخل ہونے والی فوجی پروازوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

اس کے علاوہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے سنہ 2011 میں لیبیا میں نو فلائی زون کی منظوری دی تھی۔

بوسنیا اور لیبیا میں عائد کیے جانے والے نو فلائی زون کا اطلاق نیٹو کی افواج نے کیا تھا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.