- مصنف, تھامس میکنٹوش
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 5 گھنٹے قبل
امریکہ کے شہر نیو یارک میں ایک شخص اس عدالت کے باہر خود کو آگ لگانے کے بعد زخموں کی تاب نہ لائے ہوئے وفات پا گئے ہیں جہاں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ کی سماعت ہو رہی ہے۔37 سالہ میکسویل آزاریلو نے جمعے کے دن خود کو ایک مائع سے بھگو کر آگ لگائی جس سے قبل اس نے ہوا میں چند پیمفلٹ بکھیرے۔ ان پیمفلٹس پر ’سازشی نظریات‘ درج تھے۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ کی سماعت کرنے والی جیوری کا انتخاب مکمل ہو چکا تھا۔امریکی نشریارتی ادارے سی بی ایس نیوز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ میکسیول کو فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا جہاں ان کی وفات ہوئی۔
ٹرمپ بھی مقدمے کی جیوری کے انتخاب کے موقع پر اسی عدالت کی عمارت میں اپنی سکیورٹی کے ساتھ موجود تھے لیکن اس واقعے کے دوران ہی وہ روانہ ہو گئے۔سنیچر کو نیو یارک پولیس نے تصدیق کی کہ ہسپتال کے عملے نے میکسویل کو مردہ قرار دے دیا ہے۔حکام کے مطابق خودسوزی کے واقعے کے دوران عدالت کی سکیورٹی قائم رہی اور مقدمے کی سماعت بھی دوپہر کو جاری رہی۔ اس مقدمہ میں ابتدائی بیانات سوموار کو سنے جانے کا امکان ہے۔تفتیش کاروں کے مطابق ان کو جمعے کے دن دوپہر تقریباً ڈیڑھ بجے ایمرجنسی فون موصول ہوا جس میں بتایا گیا کہ ایک شخص نے خود کو آگ لگا لی ہے۔،تصویر کا ذریعہReutersاس شخص کی شناخت بعد میں 37 سالہ میکسویل آزاریلو کے طور پر ہوئی جو گذشتہ سنیچر کسی دن فلوریڈا میں اپنے گھر سے نیو یارک پہنچے تھے۔ نیو یارک میں میکسویل کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ملا اور فلوریڈا میں ان کے اہلخانہ اس بات سے بے خبر تھے کہ وہ نیو یارک پہنچ چکے ہیں۔نیو یارک پولیس چیف جیفری ماڈری نے بتایا کہ میکسویل عدالت کے باہر موجود پارک میں نقل و حرکت کرتے رہے اور بعد میں انھوں نے اپنے پاس موجود ایک بیگ میں سے آتشیں مائع اور چند پیمفلٹ نکالے۔پولیس چیف کے مطابق یہ پیمفلٹ ’سازشی نظریات‘ پر مبنی تھے جن پر ’پروپیگینڈا‘ درج تھا۔اس مقدمے کی اہمیت کے پیش نظر عدالت کے باہر بھاری تعداد میں پولیس کی نفری موجود تھی اور خودسوزی کی کوشش کے بعد پولیس افسران فوراً ہی پارک میں پہنچے اور آگ بھجانے والے آلے کو منگوایا گیا۔ میکسویل کو ایک سٹریچر پر ڈالا گیا تاہم اس کا جسم بری طرح جھلس چکا تھا۔پولیس کے مطابق میکسویل کو انتہائی زخمی حالت میں ہسپتال کے برن یونٹ پہنچایا گیا۔
اس واقعے کی عینی شاہد جولی برمین نے صحافیوں کو بتایا کہ ’وہاں گرمی تھی اور اس واقعے کی کوئی سمجھ نہیں آئی۔ یہ سب بہت جلدی میں ہوا۔۔۔ مجھے یہ سمجھنے میں شاید 20 سیکنڈ لگے کہ ہو کیا رہا ہے۔‘نیو یارک پولیس کو موقع سے وہ پیمفلیٹ اکھٹے کرتے ہوئے دیکھا گیا جو میکسویل نے خودسوزی سے قبل بکھیرے تھے۔تفتیش کار ابھی تک عینی شاہدین سے بات چیت کر رہے ہیں اور ان کے مطابق خودسوزی سے قبل میکسیول نے اور کچھ نہیں کہا۔میکسیول کو بچانے کی کوشش کے دوران نیویارک پولیس کے تین افسران اور عدالتی عملے کے ایک اہلکار کو بھی معمولی نوعیت کے زخم آئے جو آگ بھجانے کی کوشش کر رہے تھے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.