دنیا کے ذہین ترین لوگوں کے بارے میں ہر شخص جانتا ہے لیکن دنیا میں ایک ایسا شخص بھی گزر چکا ہے جس کا آئی کیو آئن سٹائن اور نیوٹن سے بھی زیادہ تھا لیکن یہ شخص اپنی زندگی میں گمنام ہی رہا۔
کہا جاتا ہے کہ البرٹ آئن سٹائن کا آئی کیو لیول 160جبکہ نیوٹن کا 190 تھا لیکن ولیم جیمز سیڈیز نامی شخص کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس کا آئی کیو لیول 250سے 300کے درمیان تھا اور اسی وجہ سے اسے دنیا کا ذہین ترین آدمی سمجھا جاتا ہے۔
اپنی عمر سے زیادہ صلاحیتوں کے حامل ولیم جیمز 1898ءمیں نیویارک سٹی میں پیدا ہوا۔ یہ بچہ حیرت انگیز طور پر ہی صرف 18ماہ کی عمر میں نیویارک ٹائمز پڑھنے کے قابل ہو گیا تھا۔ 8سال کی عمر میں وہ لاطینی، یونانی، فرانسیسی، روسی، جرمن سمیت دیگر 8زبانیں سیکھ چکا تھا۔ اس نے اپنی ایک زبان بھی ایجاد کی تھی جس کا نام اس نے وینڈرگڈ (Vendergood) رکھا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ ولیم جیمز کی ذہانت کا اس کے والد کو بخوبی اندازہ تھا، چنانچہ اس نے اسے ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلہ دلوانے کی کوشش کی لیکن اسے داخلہ دینے سے صرف یہ کہتے ہوئے انکار کردیا گیا کہ اس کی عمر ابھی کم ہے،1909ءمیں 11سال کی عمر میں اسے ہارورڈ میں داخلہ مل گیا اور وہ ہارورڈ میں داخلہ لینے والا کم عمر ترین طالب علم بن گیا۔
1910ءتک وہ ریاضی میں ماہر ہوچکا تھا اور اس نے یونیورسٹی میں اپنے پروفیسرز سے پڑھنے کی بجائے انہیں لیکچر دینے شروع کر دیئے تھے ۔
ولیم جیمز ذہین ترین شخص ہونے کے باوجود تنہائی پسند تھا، اسے گمنام زندگی گزارنا پسند تھا، دنیا کی رنگینیوں میں کھونے کے بجائے وہ علیحدہ رہنا پسند کرتا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ ولیم نے شہرت سے دور رہتے ہوئے ایک پرفیکٹ زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا ، ولیم انتہا کا ذہین ہونے کے باوجود گزر بسر کرنے کے لیے کلرک کی نوکریاں کرتا رہا۔ بتایا جاتا ہے کہ 1924ءمیں وہ 23ڈالر فی ہفتہ کی ایک نوکری کر رہا تھا۔
دنیا بدل دینے کی صلاحیت رکھنے والے ولیم جیمز کو 1944ءمیں سیربریل ہیمریج کا عارضہ لاحق ہوا اور وہ محض 46سال کی عمر میں دنیا چھوڑ گیا۔
Comments are closed.