نینسی پلوسی: امریکی کانگریس کی سپیکر کے ممکنہ دورۂ تائیوان سے چین-امریکہ کشیدگی بڑھنے کا خدشہ
- فراز ہاشمی
- بی بی سی اردو، لندن
چین اور امریکہ کے درمیان حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کے مجوزہ دورۂ تائیوان سے خطے میں سنگین بحران پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
امریکہ کی حکمران جماعت ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی سپیکر مشرقِ بعید کے مختلف ملکوں جاپان، انڈونیشیا اور سنگاپور کے علاوہ تائیوان جانے کا ارادہ بھی رکھتی ہیں۔
نینسنی پلوسی مشرق بعید کے ملکوں کے اپنے دورے کے دوران اگر تائیوان بھی جاتی ہیں تو 25 برس میں تائیوان کا دورہ کرنے والی وہ امریکہ کی پہلی سب سے اہم منتخب رہنما ہوں گی۔ لیکن اس کے باوجود ان کا دورہ شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل تک اس بارے میں مکمل خاموشی برتی جا رہی تھی اور تائیوان رکنے یا نہ رکنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا رہا تھا۔
درین اثنا چین نے آبنائے تائیوان میں ہفتے کے روز ‘لائیو فائر’ جنگی مشقیں کرنے کا اعلان کیا ہے۔
چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ جنگی مشقیں، جو نینسی پلوسی کے خطے کا دورہ شروع ہونے کے ساتھ ہی کی جا رہی ہیں، صرف ایک دن چلیں گی لیکن ان میں اصل گولہ بارود استعمال کیا جائے گا۔
چین کی حکومت کے اعلان میں مزید کہا گیا کہ یہ مشقیں فوجان صوبے کے ساحل کے قریب پنگتان کے جزیرے پر کی جائیں گی۔ مشقیں مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے سے رات نو بجے تک جاری رہیں گی اور اس دوران اس علاقے میں داخلہ ممنوع کر دیا گیا ہے۔
بلومبرگ کے مطابق سپیکر نینسی پلوسی اور ان کا سٹاف دورے کی تفصیلات کے بارے میں سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر واضح طور پر کچھ نہیں کہہ رہا۔ اس نے ان کے ترجمان ڈریو ہیمل سے جمعرات کو جب ان کے سفر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
نینسی پلوسی کے تائیوان جانے کی اطلاعات پر چین کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق جمعرات کو امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور چین کے صدر شی جی پنگ کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کا ایک تہائی وقت تائیوان اور نیسنی پلوسی کے مجوزہ دورے پر بات چیت میں صرف ہوا۔
اس گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے اس معاملے پر ایک دوسرے کو سنگین نتائج کے بارے میں خبردار کیا تھا۔
صدر شی نے اپنے امریکی ہم منصب سے امریکی کی ’ون چائنا پالیسی‘ پر کاربند رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا: ’جو آگ سے کھیلے گا وہ جل جائے گا۔‘
صدر بائیڈن نے جواباً چینی صدر کو خبردار کیا کہ تائیوان کے مسئلے پر کسی یکطرفہ تبدیلی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ تاہم انھوں نے یہ واضح کیا کہ امریکہ کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی ہے۔
عالمی اخبارات کے تبصرے
چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے نینسی پلوسی کے تائیوان کے مجوزہ دورے پر اپنی ایک خبر میں کہا ہے کہ گذشتہ چند دنوں میں چین نے اس بارے میں چھ مرتبہ خبردار کیا ہے۔ چین کی وزارتِ خارجہ نے گذشتہ پیر کو اس ضمن میں اپنے انتباہ میں چینی زبان کی اصطلاح ‘ژن جن یدآئی’ استعمال کی۔ اس کا لفظی ترجمہ ہے: ’دشمن کے انتظار میں فوج کو صفوں میں کھڑا کرنا۔‘
چین کی وزارت دفاع نے کہا کہ پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نینسی پلوسی کے دورۂ تائیوان پر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھی رہے گی۔
گلوبل ٹائمز کے ایک تجزیہ کار ہوژئی جن کا کہنا ہے کہ چین کی وزارتِ خارجہ اور دفاع کی طرف سے استعمال کی جانے والی زبان امریکی سپیکر کے دورۂ تائیوان کو روکنے کے بارے میں چین کے عزم کی مظہر ہے۔
ہوژئی جن نے تاریخ سے مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ چین نے ماضی میں یہ اصطلاحات دو مرتبہ استعمال کی ہیں۔
’چین کے سابق صدر ژون لائی نے سنہ پچاس کی دہائی میں کوریا میں امریکی جارحیت اور امداد کو روکنے کے لیے امریکہ کو خبر دار کیا تھا کہ اگر امریکہ نے 38 متوازی لائن عبور کی تو چین ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھے گا۔‘
سنہ 1964 میں چین کی حکومت نے خلیج ٹونکن کے واقعے کے بعد امریکی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ وہ ڈیموکریٹک ریپبلک آف ویتنام کی طرف پیش قدمی نہ کرے۔
یہ اصطلاح ‘ژن جن یدآئی’ جس کا وزارتِ خارجہ نے استعمال کیا اس کا مطلب ہے ہر قسم کی صورت حال کے لیے چوکس رہنا۔ چوکس رہنے کے معنی صرف یہ نہیں ہیں کہ فوج کی لام بندی کی جائے بلکہ فوجی رسد کے تمام وسائل تیار رکھنے کے علاوہ ممکنہ جنگ کے لیے فوجیوں کی صف بندی کرنا اور اسلحہ و بارود اگلے مورچوں تک پہنچا دینا ہے۔
برطانوی جریدے فنانشل ٹائمز نے کہا ہے کہ نینسی پلوسی کا تائیوان دورہ روکنے کے لیے چین نے دھمکیوں کے ساتھ ساتھ تائیوان کے قریب بحری اور فضائی جنگی مشقیں تیز کر دیں ہیں۔
برطانوی جریدے کے مطابق چین کا ردعمل اور دھمکیاں اتنی شدید ہیں کہ جن کی وجہ سے خطے میں ایک سنگین بحران پیدا ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
شنگھائی میں فوڈن یونیورسٹی کے امریکی علوم کے مرکز کے ڈائریکٹر وہ زنباؤ نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر نینسی پلوسی تائیوان جاتی ہیں تو آبنائے تائیوان میں ایک بڑا بحران آئے گا جو ماضی میں سنہ 1995 اور 1996 کے بحران سے زیادہ سنگین ہو گا۔‘
ان کے مطابق اس کی بڑی وجہ چین کی فوجی صلاحیتیں ہیں جو 26 سال پہلے سے کہیں زیادہ ہیں۔
چینی امور کے ماہر اور سابق امریکی اہلکار رچرڈ بش کا کہنا ہے کہ باوجود تمام باتوں کے چین، امریکہ سے مسلح تصادم سے گریز کرے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ صدر شی کے چینی فوج کو کارروائی کرنے کے ممکنہ حکم کو سنجیدگی سے لینا ہوگا لیکن چین کے کسی محدود جنگ میں بھی الجھنے کے امکانات بہت کم ہیں اور اس کی ٹھوس وجوہات ہیں۔
سنہ 2005 میں آبنائے تائیوان کے بحران کے وقت رچرڈ بش امریکہ میں نیشنل انٹیلی جنس آفیسر تھے۔
اس بحران کو قریب سے دیکھنے کا تجربہ رکھنے والے رچرڈ بش کا کہنا تھا کہ چین کی طرف سے کسی قسم کی کارروائی کا امریکہ کی طرف سے جواب دیا جائے گا اور چین یہ یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ اس میں اس کو برتری حاصل ہو گی۔
Comments are closed.