قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی دو رکنی خصوصی ٹیم سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچی تاہم کچھ دیر بعد واپس روانہ چلی گئی۔
نیب کی ٹیم منی لانڈرنگ کیس میں نوٹس وصول کروانے زمان پارک پہنچی تھی۔
صحافی نے نیب کی ٹیم سے سوال کیا کہ عمران خان کو نیب کی جانب سے کون سا نوٹس وصول کروایا گیا؟ نیب اہلکاروں نے میڈیا کے سوالوں کا جواب دینے سے گریز کیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی سیکیورٹی نے نیب ٹیم کو باہر روک رکھا تھا۔
توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر اسلام آباد کی عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست خارج کر دی۔
عدالت نے عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری برقرار رکھے ہیں۔
اس سے قبل ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کی درخواست پر آج ہی فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عمران خان کی جانب سے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں دائر کی گئی۔
دورانِ سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ عدلیہ کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا ہے۔
وکیل قیصر امام نے کہا کہ اگر عمران خان عدالت میں پیش ہونے پر رضا مندی ظاہر کریں تو پولیس انہیں گرفتار نہیں کر سکتی۔
جج نے کہا کہ آپ اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھی وارنٹ کی منسوخی کے معاملے پر رجوع کر سکتے تھے۔
وکیل قیصر امام نے کہا کہ سیشن عدالت سے ہی عمران خان کے وارنٹ کی منسوخی کے لیے رجوع کرنا چاہتے تھے، سیشن عدالت کی قانونی حیثیت کے حوالے سے ہائی کورٹ میں اپیل دائر نہیں کرنا چاہتے۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ عمران خان زمان پارک میں موجود ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ انہیں عدالت میں پیش ہونے کا کوئی راستہ بتایا جائے۔
وکیل قیصر امام نے کہا کہ عمران خان کے خلاف پرائیویٹ کمپلینٹ ہے جو الیکشن ایکٹ کے تحت درج کی گئی، ماضی میں پرائیویٹ کمپلینٹ میں متعدد بار ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری نہیں کیے گئے، پرائیویٹ کمپلینٹ میں وارنٹ جاری کرنے سے کسی حد تک روکا گیا ہے۔
وکیل قیصر امام نے استدعا کی کہ عدالت عمران خان کے وارنٹِ گرفتاری منسوخ کرے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ 28 فروری کو صبح ہی عمران خان کے وکلاء نے کہہ دیا تھا کہ وہ نہیں آئیں گے۔
عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ ہوں گے یا نہیں؟ عدالت نے اس حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
واضح رہے کہ سیشن کورٹ نے 28 فروری کو عدم حاضری پر عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کیے تھے۔
Comments are closed.