سپریم کورٹ آف پاکستان میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس میں کہا ہے کہ نیب ترامیم کیس کو مکمل کرنا چاہتے ہیں، نیب قانون کے ذریعے سیاسی انتقام کاسلسلہ ختم ہوناچاہیے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ بینچ کا حصہ ہیں۔
آج سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آ گئے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے ان سے دریافت کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب! آپ کہاں تھے؟ آپ نگراں حکومت کا حصہ ہیں، آ جایا کریں۔
اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے کہا کہ عدالت کے صرف 2 منٹ لوں گا، کل اخبار میں عدالت کی آبزرویشنز پڑھیں، میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں سقم ہیں۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ عدالت کا حکم نامہ پڑھیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ ری ویو ایکٹ اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں مماثلت ہے، عدالت نے سپریم کورٹ ری ویو ایکٹ پر فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا، تفصیلی وجوہات کا انتظار تھا۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ہم آپ کی یہ بات نہیں مانتے، کہہ چکے ہیں کہ نیب ترامیم میں بہت سی اچھی باتیں بھی ہیں، قومی اسمبلی اگست میں قانون سازی کرنے میں بہت مصروف تھی، نیب ترامیم کیس کو مکمل کرنا چاہتے ہیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ وفاق کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگوں کیساتھ دھوکا دہی کے معاملات میں اربوں روپوں پرثالثی کے ذریعے مفاہمت کی جارہی ہے۔
چیف جسٹس نے سماعت کے دوران یہ بھی کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ آئینی طور پر کس کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے، یہ بھی دیکھنا ہوگا اس ٹارگٹ کو کتنے وقت کیلئے اندر رکھا جاسکتا ہے۔
Comments are closed.