سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ نیب قانون کو ہونا چاہیے لیکن قانون کے دائرے میں، قانون کو صحیح راستے پر لانے کے لیے یہ ترمیم لائی گئی ہے۔
سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انکوائری اسٹیج پر چیئرمین نیب کیوں گرفتار کرے؟ عدالت گرفتار کرے۔
فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ نیب قانون جو مشرف 1999ء میں لائے اس قانون نے کبھی پارلیمان کی شکل نہیں دیکھی۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون میں پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف کیسز بنائے گئے لیکن آصف زرداری کو تمام نیب کیسز میں ضمانت ملی۔
سینیٹر فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف این آر او لائے، سپریم کورٹ نے این آر او کو ختم کردیا، کسی کو این آر او سے فائدہ نہیں ہوا، ایک شخص کا نام بتادیں جس نے این ار او سے فائدہ اٹھایا ہو۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری 7 کیسز میں بری ہوئے، این آر او کا کوئی فائدہ نہیں اٹھایا۔
ان کا کہنا تھا کہ اینٹی منی لانڈرنگ بل پہلی مرتبہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے پاس کیا، نیب ترمیمی بل ابھی پاس کیا، اسے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پیش کیا گیا تھا۔
سینیٹر فاروق نائیک نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت 3 نیب آرڈیننس لائی، یہ آرڈیننس بیوروکریٹس کو فائدہ پہنچانے کے لیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ چار سال ان کی حکومت رہی، سیاسی لوگوں کے خلاف ایک کیس بھی ثابت ہوا؟
فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت چار سال میں ایک کیس ثابت کرکے دکھا دیتی۔
انہوں نے کہا کہ میں نہ مذہب کارڈ کھیلوں گا نہ ہی حب الوطنی کارڈ، نیب قانون پر یہ سیاست کر رہے ہیں۔
Comments are closed.