بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

’نہ تو میری ٹانگ مجھے مل رہی ہے اور نہ ہی شارک کو اس کا دانت‘

گریٹ وائٹ شارک کے حملے معذور ہونے والے آسٹریلوی باشندے کو شارک کا دانت رکھنے کی اجازت مل گئی

کرس

،تصویر کا ذریعہPeter Hoare

،تصویر کا کیپشن

کرس کی 2015 میں گریٹ وائٹ شارک کے حملے میں ایک ٹانگ ضائع ہو گئی تھی

ایک آسٹریلوی شخص جو گریٹ وائٹ شارک کے حملے میں تقریباً اپنی جان گنوا بیٹھے تھے، انھیں حملہ آور شارک کے اس دانت کو اپنے پاس رکھنے کی اجازت مل گئی ہےجو ان پر حملے کے دوران ان کے سرفنگ بورڈ میں پھنس کر رہ گیا تھا۔

سمندر کی موجوں پر تیرنے والے کرس بلوئز نے 2015 میں گریٹ وائٹ شارک کے حملے میں اپنی ایک ٹانگ گنوا دی تھی اور دس روز تک کوما میں رہے تھے۔

شارک کا ایک دانت ان کے سرفنگ بورڈ میں پھنس گیا۔ گرس بلوئز وہ دانت اپنے پاس رکھنے کے مجاز نہیں تھے کیونکہ ریاستی قوانین کی رو سے کسی شہری کو ایسی نسل کے جانور کے کسی حصے کو اپنے پاس رکھنے کی اجازت نہیں ہے جنھیں معدومیت کا خطرہ لاحق ہو۔

لیکن اب ریاست نے کرس بلوئز کو اجازت دے دی ہے کہ وہ حملہ آور شارک کا دانت اپنے پاس بطور یادگار رکھ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

بتیس سالہ کرس اپریل 2015 میں اٹھارہ فٹ لمبی وائٹ شارک کے حملے کا شکار ہوئے تھے۔

کرس بلوئز نے شارک حملے کے بارے میں بی بی سی کو بتایا : ’اس نے مجھے جھٹکا دیا اور پھر تھوڑی دیر میرے ساتھ کھیلنے کے بعد میری ٹانگ کاٹ کر لے گئی۔‘

کرس ہسپتال میں

،تصویر کا ذریعہChris Blowes

،تصویر کا کیپشن

کرس گریٹ شارک کے حملے کے بعد دس روز تک کوما میں رہے تھے

کرس بلوئز کو ان کے دو دوست شارک حملے کے بعد ساحل پر لے کر آئے جہاں پیرا میڈیکل عملے نے انھیں ابتدائی طبی امداد مہیا کی اور پھر انھیں ایڈیلیڈ ہسپتال لے جایا گیا۔

انھوں نے بتایا: ’میرے دل کی دھڑکن بند ہو چکی تھی اور انھوں نے مجھے اس وقت تک سی پی آر دیا جب تک مجھ میں زندگی کے آثار ظاہر نہیں ہوئے۔‘

جب پولیس ان کا سرفنگ بورڈ اپنے قبضے میں لینے کے لیےگئی تو اس نے دیکھا کہ شارک کا ایک دانت سرفنگ بورڈ میں پھنسا ہوا۔ پولیس نے جنوبی آسٹریلیا کے قانون کی پاسداری کرتے ہوئے شارک کا دانت حکام کے حوالے کر دیا۔

شارک کا دانت

،تصویر کا ذریعہChris Blowes

،تصویر کا کیپشن

کرس کا کہنا ہے کہ وہ اس دانت ایک یادگار کے طور پر اپنے رکھ رہے ہیں

کرس بلوئز کا کہنا ہے کہ انھیں شارک کا دانت اپنے پاس رکھنے کی اجازت نہیں تھی۔

جنوبی آسٹریلیا کی فشریز مینجمنٹ ایکٹ کے تحت گریٹ وائٹ شارک کے کسی حصے کو بیچنا یا خریدنا غیر قانونی عمل ہے اور جو ایسا کرے گا اسے ایک لاکھ آسٹریلوی ڈالر کا جرمانہ اور دو سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

کرس بلوئز کا کہنا ہے کہ انھوں نے متعدد بار حکام سے رابطہ کر کے شارک کا دانت حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔ جب ایک مقامی سیاستدان کو اس واقعے کا علم ہوا تو اس نے کرس بلوز کو قانون میں رعایت دلوا کر وہ دانت ان کے حوالے کر دیا ہے۔

کرس سرفنگ کرتے ہوئے

،تصویر کا ذریعہChris Blowes

،تصویر کا کیپشن

کرس اب ایک مصنوعی ٹانگ کے ساتھ بھی سرفنگ کر لیتے ہیں

کرس بلوئز کہتے ہیں ’یہ دانت میرے سرفنگ بورڈ میں پھنسا ہوا تھا۔ میں کبھی دانت حاصل کرنے کی غرض سے گریٹ شارک کو ماروں گا نہیں لیکن وہ تو میری ٹانگ لی گئی ہے، مجھے سمجھ نہیں آتا کہ میں اس کا دانت اپنے پاس کیوں نہیں رکھ سکتا۔‘

انھوں نے کہا ’نہ تو میری ٹانگ مجھے مل رہی ہے اور نہ شارک کو اس کا دانت۔‘

ڈیپارٹمنٹ آف پرائمری انڈسٹریز کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ اس قانون کے تحت کسی کو چھوٹ دی گئی ہے۔ ڈیپارٹمنٹ آف پرائمری انڈسٹریز کے جنوبی آسٹریلیا کے وزیر ڈیوڈ باشم نے کہا کہ ان کا محکمہ شارک کا دانت کرس کے حوالے کرنے کے سوا کچھ اور نہیں کر سکتا ہے۔

ڈیوڈ باشم نے اے بی سی کو بتایا ’کرس بہت مشکل وقت سے گزرے ہیں اور میں چاہتا تھا کہ ہم اس کا کچھ کریں، ہم یہ ہی کچھ کر سکتے تھے۔‘

کرس بلوئز کہتے ہیں کہ وہ شارک کا دانت گھر میں ایک ڈبے میں رکھتے ہیں اور جب کبھی وہ ترغیبی لیکچر کے لیے جاتے ہیں تو وہ اس کو ساتھ لے کر جاتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں: ’یہ اپنی اولاد کے بچوں کو دکھانے کے لیے ایک اچھی یادگار ہے۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.