daty hookup free nyc hookups knoxville hookups app for plane hookups best hookup subredduts

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

نہرِ پانامہ کی کھدائی ممکن بنانے والے بحری جہاز کی کہانی

نہرِ پانامہ: سکاٹ لینڈ کا وہ ڈریجر جس نے پانامہ کنال کی تعمیر میں مدد دی

  • گیلیان شارپ
  • بی بی سی سکاٹ لینڈ

The Corozal

،تصویر کا ذریعہUSMA LIBRARY

یہ بحری جہاز وی شپ کے نام سے جانا جاتا ہے جس نے طویل سفر طے کر کے ایک بڑا کارنامہ سرانجام دیا۔

بیسویں صدی کی انجینیئرنگ کا شاہکار پانامہ کینال کی تعمیر میں پانی میں کھدائی کرنے والی رینفریو نامی کمپنی کے بنائے گئے کوروزال نامی ڈریجر کو اس کے مشکل ترین اور انتہائی خطرناک تصور کیے جانے والے حصے کی تعمیر کے لیے استعمال کیا گیا۔

پیسلے میوزیم کے عملے نے جہاز کے ایک عصری ماڈل کو اس وقت دوبارہ دریافت کیا جب وہ میوزیم کی تعمیر نو کے سلسلے میں احاطے کو منتقل کر رہے تھے اور اس دریافت نے انھیں ایک ایسی قابل ذکر کہانی جاننے کی جانب گامزن کر دیا جو سنہ 2023 میں تجدید شدہ میوزیم کے دوبارہ کھلنے پر نمایاں انداز میں سامنے لائی جائے گی۔

پیسلے میوزیم کے جان پریسلے نے کہا کہ ’اب اسے دیکھ کر اس حوالے سے تصور کرنا خاصا مشکل ہوتا۔‘ وہ یہ بات کرتے ہوئے اس جانب دیکھ رہے تھے جہاں سائمنز یارڈ موجود تھا۔ اب یہاں مکان بنائے جا چکے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’اس سے قبل، یہ جگہ صنعتی گڑھ کہلائی جا سکتی تھی۔ یہاں دھواں اور شور بہت زیادہ تھا۔ یہاں ڈریجرز بنائے جا رہے تھے جن کے ذریعے دنیا میں مختلف تعمیرات میں بہت مدد ملی۔

’نئی بندرگاہیں، اور بحری جہازوں کو لنگر انداز کرنے کی جگہیں، آبی گزرگاہوں کو وسیع کرنے اور بہتر تجارتی راستے بنانے کے لیے بھی ڈریجرز کو استعمال کیا گیا۔‘

Model of Corozal dredger

،تصویر کا ذریعہPaisley Museum

،تصویر کا کیپشن

کوروزال کا جامع ماڈل پیسلے میوزیم کے عملے نے دریافت کیا

سنہ 1904 میں امریکہ نے نہرِ پانامہ کھودنے کا کام شروع کیا تاکہ بحرالکاہل اور بحرِ اوقیانوس میں ہزاروں میل کے خطرناک سفر کو کم کیا جا سکے۔

کیونکہ یہ ایک امریکی منصوبہ تھا اس لیے پانامہ کی حکومت یہ چاہتی تھی کہ اس نہر کی تعمیر کے لیے اوزار اور مٹیریل بھی امریکہ سے ہی آئیں۔

مگر سکاٹ لینڈ کی کمپنی نے جس کا نام ’سائمنز آف رینفریو‘ تھا، سنہ 1911 میں سخت مقابلے کے بعد یہ ٹھیکہ حاصل کیا۔ سائمنز کی یہ پیشکش سان فرانسیسکو کے مقابلے میں آدھی سے بھی کم تھی۔

کوروزال کا کام ان بحری جہازوں کی رہنمائی کرنا تھا جو نہر کے ایک مشکل حصے ’کولیبرا کٹ‘ پر کام کر رہے تھے، جہاں مٹی کے تودے گرنے جیسے خطرات منڈلاتے رہتے تھے۔

The Corozal (on right) in the Culebra Cut on Panama Canal in 1915

،تصویر کا ذریعہUSMA LIBRARY

،تصویر کا کیپشن

دائیں جانب کوروزال ہے، جسے نہر پانامہ کے مشکل ترین حصے کولبرا کٹ پر سنہ 1915 میں تعمیر کے لیے استعمال کیا گیا

پیسلے میوزیم کے جان پریسلے کے مطابق یہ اس وقت کی سب سے طاقتور ڈریجر مشین تھی۔

تقریباً 18 ہزار افراد پر مشتمل افرادی قوت کھرچھوں، بیلچوں اور بارود کے ساتھ کھدائی کر رہی تھی اور جب یہ ایک خاص مقام تک پہنچ گئی تو یہاں پانی چھوڑ دیا گیا جس کے بعد ڈریجر یہاں آ کر مزید کھدائی کر سکتے۔

دستیاب اعداد و شمار کے مطابق نہرِ پانامہ کی تعمیر میں 25 ہزار سے زیادہ لوگوں کی جانیں گئیں جن میں سے 22 ہزار کے قریب افراد فرانسیسی دورِ تعمیر میں ہلاک ہوئے۔

پریسلے کے مطابق ’اس کے بعد کوروزال کو لایا گیا جس نے بہت زیادہ کھدائی کا کام کیا۔‘

’یہ واحد ایسی مشین نہیں تھی بلکہ کھدائی کے لیے 33 اور ڈریجرز بھی وہاں موجود تھے، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کتنے بڑے پیمانے پر کام ہو رہا تھا۔‘

Buckets on model of the Corozal dredger

،تصویر کا ذریعہPAISLEY MUSEUM

کوروزال کا ایک اُسی دور کا ماڈل اس وقت دوبارہ دریافت ہوا، جب پیسلے میوزیم کا عملہ ایک نئے سٹور منتقل ہو رہا تھا۔

یہ تفصیل سے دکھاتا ہے کہ یہ کام کیسے ہوا۔ دراصل اسے مٹی اور کیچڑ کو نکالنے کے لیے بڑی بالٹیوں کی سیڑھی کے طور پر استعمال کیا گیا۔

پریسلے کا کہنا ہے کہ ’یہ بہت بڑی کھدائی کرنے والی بالٹیاں ہیں، جو ہر ایک بار میں کئی ٹن مٹی نکال سکتی ہیں۔‘

شپ یارڈ میں ان بالٹیوں میں سے ایک کی حیرت انگیز تصویر سامنے آئی ہے جس میں 12 آدمی بیٹھے ہوئے تھے۔

Men inside one of the mud buckets from the Corozal dredger

،تصویر کا ذریعہUSMA Library

پریسلے کے مطابق ’میرے خیال میں اس سیڑھی پر 50 بالٹیاں ہیں لہٰذا یہ واقعی بہت زیادہ گندگی اور مٹی کو نکال سکتی ہے۔‘

جب سنہ 1913 میں اس حصے کی تعمیر مکمل ہوئی تو کوروزال سب سے پہلے کولیبرا کٹ سے گزرا جو اس کینال کے کھلنے میں آخری رکاوٹ تھی۔

یہ بھی پڑھیے

اپنے عروج کے زمانے میں دریائے کلائیڈ کے ساتھ ہر قسم کے جہازوں کے لیے ’یارڈز‘ تھے، جن میں مسافر بردار جہاز، لائنر اور بحری جہاز شامل ہیں۔

کوروزال سمیت دریا پر جو کچھ ہوا اس کی شہرت دنیا بھر تک پھیل گئی۔

The Corozal

،تصویر کا ذریعہUSMA LIBRARY

،تصویر کا کیپشن

کوروزال پہلا جہاز تھا جو کولبرا کٹ کی تعمیر کے بعد اسے پار کیا

سکاٹش میری ٹائم میوزیم کی ابیگیل میکانٹائر کہتی ہیں کہ ’کلائیڈ تعمیرات کے شعبے میں نہایت اہم تھا اور اس کا اثر پوری دنیا پر پڑا۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’چنانچہ رینفریو کے کناروں پر اس ڈریجر کی تعمیر نے ثابت کیا کہ کیسے اس قسم کے چھوٹے یارڈز بھی دنیا پر کس قدر بڑے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.