نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کی نگراں وزیرِ اعظم انورالحق کاکڑ سے ملاقات ہوئی ہے۔
ترجمان وزیرِ اعلیٰ سندھ کے مطابق اس ملاقات میں دونوں کے درمیان سندھ کے مختلف منصوبوں پر تبادلۂ خیال ہوا۔
جسٹس (ر) مقبول باقر نے انورالحق کاکڑ سے درخواست کی کہ کراچی سرکلر ریلوے کے لیے سویرین گارنٹی جاری کی جائے، سویرن گارنٹی جاری ہو گی تو چینی حکّام کے سی آر پروجیکٹ کو آگے بڑھائیں گے۔
جس پر نگراں وزیرِ اعظم نے یقین دہانی کروائی کہ کے سی آر پروجیکٹ کی سویرن گارنٹی اور دیگر مسائل حل کریں گے۔
جسٹس (ر) مقبول باقر نے انورالحق کاکڑ سے ملیر ایکسپریس وے کے مسائل پر بھی گفتگو کی
اُنہوں نے آگاہ کیا کہ ملیر ایکسپریس وے کے لیے وفاقی حکومت کی این او سی جاری ہونی ہے، متعلقہ وفاقی ادارے این او سی دیں گے تو پروجیکٹ وقت پر مکمل ہو جائے گا۔
نگراں وزیرِ اعظم انورالحق کاکڑ نے کہا کہ جلد ہی ملیر ایکسپریس وے کے لیے متعلقہ وزارتوں کو این او سی جاری کرنے کی ہدایات کر دیں گے تاکہ سندھ کا اہم پروجیکٹ مکمل ہو۔
نگراں وزیرِ اعلی سندھ نے نگراں وزیراعظم سے کے 4 فنڈنگ کے مسائل پر بھی بات کی۔
اُنہوں نے وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا کہ کے 4 کے لیے 68 بلین روپے کی ایلوکیشن ہونی تھی لیکن اس کے برعکس 15.5 ارب روپے مختص کیے گئے جو ناکافی ہیں۔
جس پر انوار الحق کاکڑ نے جسٹس (ر) مقبول باقر کو کے 4 پروجیکٹ کی فنڈنگ کا جائزہ لینےکی یقین دہانی کروائی۔
اس ملاقات کے دوران کراس ان پٹ ٹیکس کی ایڈجسٹمنٹ پر بھی بات چیت کی گئی۔
جسٹس (ر) مقبول باقر نے درخواست کی کہ وفاقی حکومت نے سندھ کے 31 بلین روپے کاٹ لیے ہیں لہٰذا ایف بی آر کو کہا جائے کہ کراس ان پٹ ٹیکس کے اعداد و شمار میں مصالحت کرے کیونکہ کراس ان پٹ ٹیکس کا معاملہ ٹھیک ہو گا تو سندھ کو اپنے 31 ارب روپے مل جائیں گے۔
یہ مسئلہ سننے کے بعد انوار الحق کاکڑ نے ایف بی آر اور ایس بی آر کو بٹھا کر مسئلہ حل کروانے کی یقین دہانی کروائی۔
نگراں وزیرِاعظم کے ساتھ بی آر ٹی ریڈ لائن کے مسئلے پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اُنہیں آگاہ کیا گیا کہ ریڈ لائن پروجیکٹ کی لاگت 6 ارب روپے بڑھ گئی ہے، 6 ارب روپے لاگت بڑھنے کی منظوری کے لیے سندھ حکومت نے ایکنک کو پیپر بھیجے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے جسٹس (ر) مقبول باقر کو ایکنک سے پروجیکٹ جلد منظور کروانے کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ جن منصبوں پر بات ہوئی ان محکموں کے سیکریٹریز اور چیئرمینز کو اسلام آباد بھیجیں۔
اُنہوں نے کہا کہ میں متعلقہ وفاقی اور سندھ حکومت کے افسران کو بٹھا کر مسائل حل کرواؤں گا۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ اب اس حوالے سے سندھ حکومت پی ایم سیکریٹریٹ سے رابطہ کر کے اسلام آباد میں اجلاس طے کروائے گی۔
Comments are closed.