سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے فلاحی مرکز کے 6 ملزمان کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ شہزادخان نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت کی اور سرکاری وکیل کی جانب سے ملزمان کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ دیدیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے حکم دیا کہ ملزمان کو 16 اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
حکومتی وکیل نے بتایاکہ فلاحی مرکز کے ملازمین موقع پر گئے،ظاہر جعفر نے بیان میں کہا کہ اس نے گارڈز سے کہہ دیا تھا نور مقدم کے علاوہ گھر میں کسی کو آنےنہ دیا جائے۔
سرکاری وکیل نے کہاکہ نور مقدم 18 جولائی کو ظاہر جعفر کے گھر پہنچی، ظاہر جعفر نے کہا کہ اس نے نور کو قتل کرنے کے بعد اپنے والدین کو بتایا،اس کے علاوہ ملزم ظاہر جعفر نے ہماری موجودگی میں اعتراف کیا کہ نور سے 2 سال سےدوستی تھی۔
سرکاری وکیل نے عدالت میں کہاکہ ملزم ظاہر جعفر نے بتایا نور نے شادی سےمنع کیا تو میری لڑائی ہوئی اور لڑائی ہونے پر میں نے نور کو چھری ماری۔
ڈیوٹی جج نے استفسار کیاکہ سمجھ سے باہر ہے بحالی مرکز والوں کا قتل میں کیا تعلق ہے، یہ اس قتل میں کس طرح ملوث ہیں؟
سرکاری وکیل نے بتایا کہ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے شواہد مٹانے کی کوشش کی،ملزمان نے مرکزی ملزم کو فرار کرانے کی کوشش کی تھی۔
اس سے قبل بحالی سینٹر کے مالک ڈاکٹر طاہر سمیت 6 ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیاگیا، گرفتار افراد میں زخمی امجد بھی شامل ہے جسےملزم ظاہر نے چھری مار کر زخمی کیا تھا۔
پولیس ذرائع کاکہنا ہے کہ پولیس امجد کا گزشتہ ہفتے بیان ریکارڈ کرچکی ہے،شدید زخمی ہونےکی وجہ سےپولیس نےامجد کی گرفتاری کوالتوا ءمیں رکھا تھا۔
Comments are closed.