اسلا م آباد کی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران ملزم کی میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
پبلک پراسیکیوٹرحسن عباس نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے دورانِ سماعت کہا تھا کہ مجھ پر دفعہ 201 کیوں لگائی گئی، ذاکر جعفر کی کمپنی احمد جعفر کے نام سے ہے اور تصویر ظاہر جعفر کی لگائی ہوئی ہے۔
پبلک پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جس جگہ وقوعہ پیش آیا وہ انہوں نے کمپنی کا برانچ دفتر بنایا ہوا ہے، نجی اسکول میں مرکزی ملزم بچوں کی کونسلنگ کرتا رہا ہے۔
پبلک پراسیکیوٹر حسن عباس نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کے میڈیکل بورڈ کی درخواست مسترد کی جائے۔
ملزم کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر پر مقدمے کے بعد میڈیکل پینل بنانے کی درخواست دی گئی۔
ملزمان کے وکلاء نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہمارے مؤکل کو گالیاں دی جا رہی ہیں۔
نور مقدم قتل کیس کے مدعی شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہماری طرف سے ایسا کچھ نہیں ہو رہا اور ایسا ہونا بھی نہیں چاہیے۔
عدالت نے ملزم کی میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور نور مقدم قتل کیس کی سماعت 15 جنوری تک ملتوی کر دی۔
نور مقدم قتل کیس کے مدعی شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ نے عدالت کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملزمان کے وکلاء نےعدالت سے سی سی ٹی وی فوٹیج کو تفصیل سے دیکھنے کی استدعا کی، پھر انہوں نے خود ہی یہ استدعا واپس لے لی۔
مدعی کے وکیل نے کہا کہ عدالت سے استدعا کریں گے کہ نور مقدم قتل کیس کا اوپن ٹرائل ہی رہنے دیں، امید ہے کہ میڈیکل پینل کی درخواست پر عدالت آج فیصلہ سنا دے گی، ملزمان کے وکلاء پروفیشنل کام کر رہے ہیں۔
شاہ خاور ایڈووکیٹ نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا پر کسی وکیل کو گالی نہیں دینی چاہیے، نور مقدم قتل کیس بالکل ٹھیک سمت میں چل رہا ہے۔
Comments are closed.