نور مقدم قتل کیس میں ملزم کے وکیل نے عدالت میں مکمل سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کرنے کی درخواست دائر کردی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا، دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہرجعفر نے ایک بار پھر وکالت نامے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا، سماعت یکم دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کی، مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت دیگر تمام ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا، ملزمان کے وکلاء اسد جمال، اکرم قریشی، شہزاد قریشی، سجاد بھٹی، میاں سیف اللّٰہ اور بشارت اللّٰہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل اسد جمال کی جانب سے سی سی ٹی وی ویڈیو مکمل فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت مکمل کرلی گئی جس پرعدالت نے مکمل ویڈیو فراہم کرنے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
وکیل اسد جمال نے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مکمل ویڈیو فراہم کرنےکا حکم دیا ہے جبکہ پولیس کی جانب سے ویڈیو کے صرف چند کلپس فراہم کیے گئے ہیں۔
سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر سے وکیل ذوالقرنین سکندر سلیم کی جانب سے وکالت نامے پر دستخط لینے کی کوشش کی گئی جس پر ظاہر جعفر آمادہ نہ ہوا اور کہا کہ میں وکالت نامے پر دستخط نہیں کروں گا، وکیل سے الگ ملنا چاہتا ہوں۔
استغاثہ کے گواہ کمپیوٹر آپریٹر محمد جابر کے بیان پر وکلاء نے جرح مکمل کرلی، دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہرجعفر نے بار بار بولنے کی کوشش کی جس پرعدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ مرکزی ملزم کو واپس لے جایا جائے۔
اس کے بعد عدالت نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت 1 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.