نوجوان امریکیوں میں خود سوزی کے واقعات میں اضافہ: ’وہ دو زندگیاں جی رہا تھا، خودکشی کی منصوبہ بندی کے ساتھ منگنی کی انگوٹھی بھی خرید رہا تھا‘
یہ سب سے مشکل پہلو ہے کہ میں اس تمام عرصے میں اس حوالے سے اس سے کوئی بات کرنے کا موقع نہ تلاش کر سکی۔21 برس کے بین نے گذشتہ برس اپریل میں خود سوزی کر لی تھی۔ وہ ایک ابھرتے ہوئے اولمپک ایتھلیٹ اور نارتھ کیرولینا سٹیٹ یونیورسٹی کے ہونہار طالبعلموں میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ بین کے بہت سارے دوست تھے۔ اچھے تعلقات تھے اور بہت پیار کرنے والا خاندان تھا۔بین گذشتہ برس امریکہ میں 50 ہزار خود سوزی کرنے والوں میں سے ایک تھے۔ یہ اب تک امریکہ میں کسی ایک سال میں خود سوزی کرنے والوں کی سب سے زیادہ تعداد بنتی ہے۔اس سے قبل امریکہ میں سنہ 2022 میں 49,449 افراد نے خود کشی کی۔غم سے نڈھال ٹونی اور کیتھرین نے اپنے کمرے کے عین سامنے اپنے بیٹے کی یاد ایک ’یادگار‘ تعمیر کرائی ہے۔اس دیوار پر بین کا یونیورسٹی کا ڈپلومہ سب سے اوپر لٹکا دیا گیا ہے۔ٹونی کا کہنا ہے کہ وہ ہر لحاظ سے بہت اچھی شخصیت کے مالک تھے۔ اب ہماری زندگی میں ایک بہت بڑا خلا پیدا ہو چکا ہے۔ ہمارے جسم کا ایک حصہ ہم سے جدا ہو گیا ہے۔‘
امریکا میں 988 پر کال میں (خودکشی سے متعلق قومی ہیلپ لائن ہے، جس کے امریکہ میں 200 سے زیادہ مراکز ہیں) صرف گذشتہ برس ماہانہ 100,000 کالز کا اضافہ ہوا ہے۔ریاست میری لینڈ کا ایک مرکز اس وقت اپنے 150 آپریٹرز کے عملے کو بڑھا رہا ہے، جو پہلے سے وہاں کام کر رہے ہیں۔آپریٹر ہاوزے میلنڈز کا کہنا ہے کہ بہت سی کالیں ان نوجوانوں کی طرف سے آتی ہیں، جن کی عمریں 15 سے 35 یا 40 تک ہیں اور وہ یونیورسٹی کے طلبا ہیں۔ان کے مطابق ’معیشت کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کی فیس ادا کرنے کا دباؤ اور کئی عوامل سب کچھ جو ایک شخص کے لیے دباؤ کا باعث ہو سکتا ہے۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.