پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف نے پاکستان کو 1998ء میں ایٹمی قوت بنا کر اسکا دفاع ناقابل تسخیر بنادیا۔
لبرٹی چوک لاہور پر یوم تکبیر کی تقریب سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ نواز شریف کے ساتھی آج بھی اُس کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام ملک بنانے والے کو یاد رکھتے ہیں، ملک میں آگ لگانے والے کو نہیں۔ اگر 1998ء میں کوئی اور نواز شریف کی جگہ وزیراعظم ہوتا تو وہ ایٹمی دھماکے نہ کرتا، بالٹی میں منہ چھپا لیتا۔
ن لیگی چیف آرگنائز نے مزید کہا کہ قیادت کا فرق دیکھنا ہو تو 28 مئی 1998 دیکھو اور دوسری طرف 9 مئی 2023 دیکھو۔ 9 مئی کو ہر پاکستانی کا سر شرم سے جھک گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ 1998ء میں نواز شریف نے پوری دنیا کا دباؤ جھیلا، امریکی صدر بل کلنٹن نے پابندیوں سے ڈرایا۔ نواز شریف نے پابندیوں کا مقابلہ کیا، عالمی دباؤ کے باوجود پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا۔
مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کرنے والی پاک فوج کو اور متحد ہوکر مشکلات کا سامنا کرنے والی قوم کو سلام پیش کرتی ہوں۔
دوران تقریب مریم نواز نے نعرہ تکبیر لگوائے اور شرکاء کو 25ویں یوم تکبیر کی مبارک باد پیش کی۔ ساتھ ہی پاکستانی سائنسدانوں اور انجینئرز کو سلام پیش کیا۔
ن لیگی چیف آرگنائزر نے کہا کہ بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے تو نواز شریف باکو کے دورے پر تھے، وہاں انہیں بتایا گیا تو انہوں نے فوراً پاکستان فون کیا اور پوچھا پاکستان کو ایٹمی جواب دینے کےلیے کتنے دن درکار ہیں؟ نواز شریف کو بتایا گیا کہ 17 دن درکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس دورانیے میں پوری دنیا نے حکومت پاکستان سے کہا کہ دھماکے نہ کرنا، تاریخ گواہ ہے 17 دن بعد اُس وقت کے وزیراعظم نے چاغی میں ایٹمی دھماکے کیے۔
مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف نے ایٹمی دھماکوں کے بعد لگنے والی پابندیوں کا مقابلہ کیا اور پاکستان کا پرچم جھکنے نہیں دیا، اس کو لیڈرشپ کہتے ہیں، اس کو دھرتی کا بیٹا کہتے ہیں۔
ن لیگی چیف آرگنائزر نے کہا کہ نواز شریف کو کوئی مدت پوری نہیں کرنے دی گئی۔ دفاع سے ترقی تک ہر جگہ ن لیگی قائد کا نام نظر آتا ہے۔ نواز شریف دور کے ترقیاتی منصوبے نکال دو تو ملک میں صرف کھنڈرات بچتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے مقابلے میں گیدڑ کو دیکھو، جس پر مشکل وقت آیا تو اُس نے امریکا کے پاؤں پکڑ لیے۔ لوگوں کو کہتا رہا امریکی سازش ہوگئی، ہم غلامی نہیں حقیقی آزادی چاہتے ہیں۔
Comments are closed.