متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے اعتراف کیا ہے کہ ہم نظام میں تبدیلی کے بجائے خود تبدیل ہوگئے۔
حیدر آباد میں اربن گریجویٹ کانفرنس سے خطاب میں خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کوئی دھرتی ماں ہے تو وہ پاکستان ہے، صوبے دھرتی ماں نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کا مطالبہ آئینی ہے اسے غداری کہنے والے سب سے بڑی غداری کے مرتکب ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے مزید کہا کہ اچھے وقت کی تیاری میں تعلیم اور شعور کی تیاری سب سے اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمان میں ایم کیو ایم کے لوگوں کو نظام میں تبدیلی کے لیے بھیجا۔
اُن کا کہنا تھا کہ مجھے اعتراف کرنے دیں کہ ہم نظام کی تبدیلی کے بجائے خود تبدیل ہو گئے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ میرا خواب ہے ایم کیو ایم پہلے سے زیادہ تعلیم یافتہ اور مہذب ہو۔
انہوں نے کہا کہ لاہور کے دکاندار جتنا ٹیکس دیتے ہیں، اتنا ٹیکس ایک لیاقت آباد دیتا ہے، سب سے بڑا شہر کراچی جب چلتا ہے تو پاکستان پلتا ہے۔
ایم کیو ایم سربراہ نے یہ بھی کہا کہ 1992ء کا آپریشن ہوا تو ہم جیسے ذمے داروں کو پتہ چلا کہ ایم کیو ایم کے بھی ٹارچر سیل ہیں، خود میرے گھر سے ایک ٹارچر سیل بھی نکالا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ کراچی میں اس لیے آپریشن ہوا کہ یہاں مکمل امن اور ترقی تھی، حیدرآباد کا یہ قصور تھا کہ ایوان میں متوسط لوگوں کو جاگیرداروں کے خلاف بھیجا۔
Comments are closed.