پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر نسیم شاہ نے ٹیسٹ کرکٹ کو چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فارمیٹ ایک مختلف قسم کا چیلنج ہے جس میں ہر چیز کا ٹیسٹ ہوتا ہے۔
نسیم شاہ نے لاہور میں جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ سے ابھی واپس آیا ہوں اس لیے گرم موسم کا جلد عادی ہونے کی کوشش کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سری لنکا کا ایک جیسا موسم ہوگا اس لیے زیادہ فرق نہیں پڑے گا، انگلینڈ میں وائٹ بال کرکٹ کھیلی وہاں سردی بھی بہت تھی اس لیے واپس آتے ہی ریڈ بال سے ٹریننگ شروع کر دی ہے۔
نسیم شاہ نے کہا کہ سری لنکا میں ہم نے 2 ٹیسٹ میچز کھیلنے ہیں اور اس کے لیے ہماری تیاری اچھی ہو رہی ہے، سری لنکا کی گرمی میں ٹیسٹ میچ کھیلنا ایک چیلنج ہوتا ہے اور پروفیشنل کرکٹر ہونے کے ناطے ہم اس چیلنج کو قبول کرتے ہیں اور اس کے لیے ہم خود کو تیار کر رہے ہیں۔
فاسٹ بولر نے کہا کہ انگلینڈ کی کنڈیشنز میں کھیلنے کا تجربہ بہت اچھا رہا، وہاں مختلف کنڈیشنز میں کھیلنا چیلنج ہوتا ہے مستقبل میں یہ تجربہ کام آئے گا۔
15 ٹیسٹ میچز میں 42 وکٹیں حاصل کرنے والے نسیم شاہ کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ آسان نہیں ہوتی یہ ایک مختلف چیلنج ہے، دنیا اسی کو اچھا مانتی ہے جو تینوں فارمیٹ میں اچھا کرتا ہے، ٹیسٹ ایسا فارمیٹ ہے جس میں آپ کی ہر چیز ٹیسٹ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں ہی فٹنس اور اسکلز کا پتا چلتا ہے، اگرچہ مجھے جو بھی فارمیٹ ملتا ہے میں انجوائے کرتا ہوں، میری کوشش ہے کہ میں تینوں فارمیٹ کھیلوں اور اچھا کروں، ٹیسٹ میں جب آپ لمبی بولنگ کرتے ہیں تو پھر اس کا ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں فائدہ ہوتا ہے۔
بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ کے بارے میں نسیم شاہ نے کہا کہ ورلڈکپ ابھی بہت دور ہے اور میں زیادہ لمبا نہیں سوچتا، اس وقت آنے والی ٹیسٹ سیریز کے لیے محنت ہو رہی ہے، ورلڈ کپ سے پہلے کافی ون ڈے میچز ہمیں ملیں گے، زندگی رہی تو ورلڈ کپ کے لیے جائیں گے اور اچھا کھیلیں گے۔
Comments are closed.