سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی اراضی سرکار کے لیے حاصل کرنے سے متعلق کیس میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ یہ ایف ڈبلیو او کیا ہے؟ کیا عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہوا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ فریقین میں سمجھوتہ ہو گیا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عمل درآمد رپورٹ کیوں جمع نہیں کرائی گئی، کیا یہ کوئی قومی راز ہے جو عدالت کے سامنے نہیں کھولنا چاہتے؟ آپ اپنا کام کیوں نہیں کرتے؟ کیا فیصلے میں لکھیں کہ آپ عدالتی سوالات کا جواب دینے کے اہل نہیں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے اٹارنی جنرل نے کیس میں پیش ہونے کے لیے کہا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت آپ پر جرمانہ کرے گی۔
ایڈیںشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جرمانہ کر دیں میں ادا کر دوں گا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جرمانہ آپ کو اپنی جیب سے ادا کرنا ہو گا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں اپنی جیب سے جرمانہ ادا کروں گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کی فراخ دلی پر جرمانہ نہیں کر رہے۔
واضح رہے کہ مانسہرہ میں نجی زمین سرکار کے لیے 15 ہزار فی ایکڑ پر حاصل کی گئی تھی، پشاور ہائی کورٹ نے رقم فی ایکڑ ڈیڑھ لاکھ روپے کر دی تھی۔
سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
Comments are closed.