پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر افتخار احمد کا کہنا ہے کہ ناقدین کو کیا بولوں؟ میرے پاس تو جواب نہیں ہے، ہر پلیئر کا اپنا انداز ہوتا ہے، آپ کسی کو نہیں بتا سکتے کہ کیسے کھیلنا ہے۔
پرتھ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے افتخار احمد نے کہا کہ بڑی ٹیموں کے خلاف اسکور کر کے مورال بلند ہوتا ہے، اس اعتماد کو آگے لے کر جانا ہے، ہر میچ ایک نیا میچ ہوتا ہے، ہر میچ میں کوشش ہوتی ہے کہ اپنا سو فیصد دیں اور ٹیم کو جتوائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہارنے کے بعد فطری طور پر دل ناراض اور دکھی ہوتا ہے، جس طرح کپتان اور مینجمنٹ نے سپورٹ کیا ہے اس سے اعتماد ملا ہے، آسٹریلیا میں ہمیشہ باؤنسی وکٹ ہوتی ہے اس کے حساب سے تیاری کر کے آئے ہیں۔
افتخار احمد کا کہنا ہے کہ حارث رؤف ہمارا نامی گرامی بولر ہے، امید ہے یہاں وہ اور بھی اچھی بولنگ کرے گا، زمبابوے بھی انٹرنیشنل ٹیم ہے، اس کے خلاف ایسا ہی کھیلنا جیسا کسی اور کے خلاف کھیلنا ہے، کوشش کریں گے کہ پورے اعتماد کے ساتھ کھیلیں۔
قومی ٹیم کے آل راؤنڈر نے کہا کہ مڈل آرڈر کے تمام کھلاڑی پاکستان ٹیم کے لیے رنز کرنے کے لیے بے تاب ہیں، لوگ کہتے ہیں کہ میں سوئپ نہیں مارتا، اس بار پریکٹس کررہا ہوں، اندازہ ہے کہ یہاں کی کنڈیشن میں سوئپ اور ریورس سوئپ کام آئے گا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ تنقید کو ہمیشہ مثبت لیتا ہوں، میں اپنے رول کے مطابق ڈیلیور کرنے کی کوشش کرتا ہوں، ایک گیند ملے یا 10 گیندیں، کوشش ہوتی ہے کہ ٹیم کے لیے رنز کریں، جب بھی باری آتی ہے، کوشش کرتے ہیں کہ پاکستان کو میچ جتوائیں۔
افتخار احمد کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر ٹیم اور ہر دن الگ ہوتا ہے، کوشش کریں گے کہ یہاں بھی اچھا پرفارم کریں، کپتان نے ہر پلیئر کو بھرپور اعتماد دیا ہوا ہے۔
Comments are closed.