ملیر میں ناظم جوکھیو کے قتل کے واقعے میں ملوث 2 افراد کو گزشتہ رات حراست میں لیا گیا ہے۔
ایس ایس پی ملیر کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے دونوں افراد جام اویس کے گن مین ہیں، تاہم وہ مقدمے میں نامزد نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے دونوں افراد سے واقعے سے متعلق پوچھ گچھ کی جارہی ہے، جبکہ مقدمے میں جام اویس سمیت 3 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایس ایس پی ملیر کا مزید کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے کارروائی کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ مقتول ناظم جوکھیو کی تدفین کے بعد لواحقین نے نیشنل ہائی وے پر احتجاج کیااور اس کے دونوں ٹریک بند کر دیئے جس سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔
مظاہرین نے ٹائر جلا کر کراچی سے ٹھٹھہ آنے اور جانے والے روڈ مکمل بلاک کردیئے جبکہ پولیس اور سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی کے مہمانوں کے شکار کی ویڈیو وائرل کرنے والے ناظم جوکھیو کی گزشتہ روز کراچی میں جان لے لی گئی، وزیر اعلیٰ سندھ نے قتل پر ایف آئی آر ورثاء کی مرضی سے درج کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی نے الزام لگایا ہے کہ بھائی نے پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس کے مہمانوں کے شکار کی ویڈیو وائرل کی تھی ، جس پر جام اویس نے ناظم جوکھیو کو اپنے گھر بلایا، تشدد کیا اور جان لے لی۔
ناظم جوکھیو کی لاش ملیر میمن گوٹھ کے قریب سے ملی ، جبکہ ایم پی اے جام اویس، نیاز سالار اور دیگر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جام ہاؤس میں جھگڑے کے دوران لاٹھی اور گھونسوں سے 35سالہ ناظم جوکھیو ولد سجاول کی ہلاکت ہوئی ہے، مقتول کی لاش کا پوسٹ مارٹم جناح اسپتال میں کرالیا گیا ہے۔
مقتول کے بھائی کا کہنا ہے کہ سر دارجام عبد الکریم نے بھائی کو جام ہاؤس لانے کا حکم دیا، جب کچھ دیربعد میں جام ہاؤس گیا تو بتایا گیا کہ تمہارا بھائی مرگیا ہے، اس سلسلے میں جام اویس اور سردارجام عبدالکریم سے رابطے کی کوشش کی تو دونوں اراکین اسمبلی کے موبائل نمبربند ملے ،واٹس اپ پربھی دستیاب نہیں تھے۔
Comments are closed.