ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ صبح کا ناشتہ نہ کرنے سے صحت پر متعد منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انکے مطابق ناشتہ دن کے آغاز کا پہلا کھانا ہوتا ہے، اور صبح اٹھتے ہی جسم کو توانائی کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ صحت بخش ناشتے سے حاصل ہوتی ہے۔
تاہم زندگی کی مصروفیات کی وجہ سے لوگ اس اہم ضرورت زندگی یعنی ناشتے سے پہلو تہی کرتے ہیں، دس بارہ گھنٹے کے وقفے کے بعد پہلا کھانا آپ کی صحت و توانائی کو بحال کرتا ہے، تاہم اگر اسے ترک کیا جائے تو پھر صحت پر اسکے کئی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
وزن بڑھنا: اگر آپ دن کے وسط تک بھوکے رہیں گے تو اس سے آپ کا جسم زیادہ کیلوریز والی خوراک کی خواہش کرتا ہے، اس کی وجہ سے آپ میٹھی اور چکنی اشیا کھاتے ہیں تاکہ آپکی بھوک ختم ہوجائے، لیکن یہ بھوک کو مٹانے کے ساتھ وزن میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔
ذیا بیطس لاحق ہونے کے امکانات: ایک طویل وقفے کے بعد جب آپ ناشتہ نہیں کرتے تو آپکے جسم کا شوگر لیول اچانک بڑھ جاتا ہے تاکہ جسم کو توانائی فراہم کرسکے۔ اس کی وجہ سے لوگوں کو زیادہ تر ٹائپ ٹو ذیابیطس ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
ڈیمنشیا: اس حوالے سے جاپانی جرنل آف ہیومن سائنسز آف ہیلتھ سوشل سروسز میں شائع شدہ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ ناشتہ نہیں کرتے وہ ذہنی کمزوریوں کی بیماری میں مبتلا ہوسکتے ہیں، اور ڈیمنشیا یعنی بھولنے اور حافظہ کمزور ہونے کی بیماری ہوجاتی ہے۔
وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ دماغی سیل کام کرنا بند کردیتے ہیں اور اس سے ذہنی صلاحیتوں میں کمی آتی ہے اور یہ بگڑ کر شدید بیماری جیسے ڈیمنشیا کا سبب بن جاتا ہے۔
شقیقہ یا آدھے سر کا درد: ناشتہ ترک کرنے کی وجہ سے جسم میں شوگر کی سطح گر جاتی ہے جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے، بلڈ پریشر بڑھنے سے ابتدا میں تو سر میں ہلکا درد لاحق ہوتا ہے جو بعدازاں شدید مائیگرین یا آدھے سر کے درد میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
خلیوں میں پیدا ہونے والے نامیاتی عمل (میٹا بولزم پر اثرات): صبح کے اوقات میں جسم کے افعال کو چلانے کے لیے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے، اور اگر ناشتہ نہ کیا جائے تو پھر یہ میٹابولزم کے عمل کو روکتا ہے جو کہ صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
قوت مدافعت میں کمی: ناشتہ اہم غذائی اجزا پر مشتمل ہوتا ہے جسکی جسم کو ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ قوت مدافعت کو برقرار رکھے اور بیکٹریا اور وائرسسز سے لڑ سکے۔ ناشتہ نہ کرنے سے قوت مدافعت درست انداز میں کام نہیں کرتا اور نتیجے میں بیماریوں کے حملے موثر ہوجاتے ہیں۔
نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی بہتر ڈائیٹ کے لیے معالج سے رابطہ کریں۔
Comments are closed.