ناسا کا چھوٹا اسپیس کرافٹ چاند پر جاتے ہوئے مشکلات کا شکار ہوگیا، اسپیس کرافٹ کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوگیا ہے اور شمسی توانائی سے چلنے والے پینلز بھی کام نہیں کر رہے۔
امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے نے مائیکرو ویو اوون کی جسامت جتنا 25 کلوگرام کا یہ اسپیس کرافٹ 3 کروڑ ڈالر میں تیار کیا تھا۔
پچھلے ہفتے اس کا انجن جل گیا، کیپ اسٹون نامی یہ اسپیس کرافٹ پہلی بار خراب نہیں ہوا، جولائی میں زمین کے مدار سے نکلتے ہی اس کا رابطہ منقطع ہوگیا تھا جو بعد ازاں بحال ہوا۔
یہ اسپیس کرافٹ جون میں لانچ کیا گیا تھا تاکہ چاند کے گرد چکر لگا کر نئے قمری اسپیس اسٹیشن کی جگہ دیکھ سکے۔
ناسا نے ایک جگہ کا انتخاب کیا ہے جسے لونر گیٹ وے (Lunar Gateway) نے استعمال کرنا ہے۔
لونر گیٹ وے کو بعد ازاں چاند پر پہنچنے والے انسانوں کی لینڈنگ کے لیے استعمال کیا جائے گا اور لوگ یہیں سے مریخ کے سفر پر بھی روانہ ہوں گے۔
Comments are closed.