- مصنف, طوبی خلیفی
- عہدہ, بی بی سی نیوز عربی
- ایک گھنٹہ قبل
ایک انتہائی فلمی انداز میں حزب اللہ کے اراکین کے زیر استعمال پیجر اور دیگر مواصلاتی آلات کو موبائل دھماکہ خیز آلات میں بدل دیا گیا۔ جن آلات کا مقصد اسرائیل کے جدید جاسوسی کے نظام سے محفوظ رکھنا تھا، وہ حزب اللہ کے اراکین کے ہاتھوں میں پھٹ گئے اور درجنوں افراد ہلاک جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے ان واقعات پر اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اس عمل کو اعلان جنگ قرار دیا ہے۔ انھوں نے جمعرات کے دن کہا کہ ’تمام ریڈ لائنز پار کی جا چکی ہیں‘ تاہم انھوں نے اعتراف کیا کہ حزب اللہ کو ’غیر معمولی دھچکہ پہنچا‘ لیکن ساتھ ہی ساتھ حسن نصر اللہ نے ’منصفانہ سزا‘ دینے کا اعلان بھی کیا۔واضح رہے کہ اب تک اسرائیل کی جانب سے منگل اور بدھ کے دن ہونے والے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی جن میں 37 افراد ہلاک جبکہ تین ہزار زخمی ہوئے۔ لبنان کی حکومت نے بھی اسرائیل کو ان حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔اگرچہ اسرائیلی حکومت نے ان الزامات پر ردعمل نہیں دیا تاہم اسرائیل کے چند خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی کابینہ کی جانب سے وزرا کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ لبنان میں پیش آنے والے واقعات پر کوئی بیان نہ دیں۔اسرائیل حزب اللہ کی سرگرمیوں پر نظر رکھتا ہے اور اس بات کا عندیہ موجود ہے کہ لبنان میں جو آپریشن ہوا وہ اسرائیل اور حزب اللہ کے تنازع کا حصہ تھا۔اگر اسرائیل واقعی ان حملوں کے پیچھے تھا تو شاید یہ اس کی جانب سے اب تک کا سب سے حیران کن اور پراثر آپریشن ہو گا جو ماضی میں ایسی ہی خفیہ کاروائیوں کی یاد دلاتا ہے جن میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کا اہم کردار رہا۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
موساد کی کامیابیاں
موساد کو بہت سی کامیاب خفیہ کارروائیوں کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔ ان میں سے چند اہم خفیہ آپریشن کی تفصیلات اس تحریر میں پیش کی گئی ہیں۔
’ہولوکاسٹ‘: نازی افسر کی گرفتاری
،تصویر کا ذریعہGetty Images
اینٹیبے آپریشن
،تصویر کا ذریعہGetty Images
’آپریشن برادرز‘
،تصویر کا ذریعہRaffi Berg
میونخ اولمپکس میں کھلاڑیوں کے قتل کا بدلہ
،تصویر کا ذریعہGetty Images1972 میں فلسطینی گروہ ’بلیک ستمبر‘ نے جرمنی میں منعقد ہونے والے میونخ اولمپکس کے دوران اسرائیلی اولمپکس ٹیم کے دو اراکین کو ہلاک اور نو کو یرغمال بنا لیا تھا۔مغربی جرمنی کی پولیس کی جانب سے ان یرغمالیوں کو آزاد کروانے کی کارروائی کے دوران تمام قیدی ہلاک ہو گئے تھے۔بعد میں موساد نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے کئی اراکین کو نشانہ بنایا جن میں محمود ہمشیری بھی شامل تھے جنھیں پیرس کے اپارٹمنٹ میں ان کے فون میں دھماکہ خیز مواد نصب کر کے قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔اس فون دھماکے میں محمود ہمشیری کی ایک ٹانگ ضائع ہو گئی تھی اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ان کی موت واقع ہوئی۔
یحیی عیاش اور پھٹنے والا فون
،تصویر کا ذریعہEPA
محمود مبہوش کا دبئی کے ہوٹل میں قتل
،تصویر کا ذریعہGetty Images
ناکام قاتلانہ حملے
کئی کامیاب کاروائیوں کے باوجود موساد کی ناکامیوں کی بھی ایک طویل فہرست ہے۔
جب اسرائیل کو حماس رہنما کی جان بچانی پڑیح
،تصویر کا ذریعہGetty Images
حماس رہنما محمود الظہر
،تصویر کا ذریعہGetty Images2003 میں اسرائیل نے غزہ شہر میں حماس رہنما محمود الظہر کے گھر پر فضائی حملہ کیا جس میں محمود الظہر بچ گئے تھے لیکن ان کی بیوی اور بیٹا خالد متعدد دیگر افراد کے ساتھ ہلاک ہو گئے تھے۔اس حملے میں ان کا گھر مکمل طور پر تباہ ہو گیا تھا جس نے گنجان آباد علاقے میں عسکری کارروائی سے ہونے والے نقصان کو واضح کیا۔
لاوون افیئر
،تصویر کا ذریعہGetty Images1954 میں مصری حکام نے اسرائیل کے ایک خفیہ آپریشن، جس کا نام ’سوزاناہ‘ تھا، کو ناکام بنا دیا تھا۔اسرائیل کا منصوبہ تھا کہ مصر میں امریکی اور برطانوی تنصیبات میں بم رکھے جائیں تاکہ برطانیہ سوئیز میں اپنی فوج رکھنے پر مجبور ہو جائے۔اس ناکام آپریشن کے بعد پیدا ہونے سفارتی بحران کو اس وقت کے اسرائیلی وزیر دفاع پنہاس لاوون کی وجہ سے ’لاوون افیئر‘ کا نام دیا گیا جن کے بارے میں گمان کیا جاتا ہے کہ وہ اس کارروائی کی منصوبہ بندی میں شریک تھے۔اس کے علاوہ موساد کو کئی بار انٹیلیجنس ناکامیوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔
یوم کپور جنگ
،تصویر کا ذریعہGetty Imagesچھ اکتوبر 1973 کو مصر اور شام نے سینائی اور گولان پر قبضہ کرنے کے لیے اسرائیل پر اچانک حملہ کر دیا۔اس حملے میں، جو ایک مذہبی تہوار کے دن کیا گیا تھا، اسرائیل کے خلاف مصر اور شام نے بیک وقت دو محاذ کھول دیے تھے اور اسرائیل ابتدائی دنوں میں تیار دکھائی نہیں دے رہا تھا۔مصری فوج بہت کم نقصان اٹھاتے ہوئے سوئیز نہر پار کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی، جبکہ شامی فوج بھی گولان کی پہاڑیوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔ سوویت یونین کی جانب سے شام اور مصر کو اسلحہ اور رسد فراہم کیا گیا جبکہ امریکہ نے ہنگامی بنیادوں پر اسرائیل کی مدد کی تھی۔تاہم اسرائیل بعد میں مصر اور شام کی فوجوں کو پسپا کرنے میں کامیاب رہا اور 25 اکتوبر کو جنگ اختتام پذیر ہوئی تھی۔ اس سے چار دن قبل ہی اقوام متحدہ میں جنگ روکنے کی قرارداد منظور ہوئی تھی۔
سات اکتوبر کا حملہ
،تصویر کا ذریعہAFPیوم کپور جنگ کے تقریبا 50 سال بعد اسرائیل کو ایک اور ایسے ہی اچانک حملے کا سامنا کرنا پڑا جس کے لیے وہ تیار نہیں تھا۔ اس بار سات اکتوبر 2023 کو حماس نے غزہ کی سرحد کے ساتھ موجود اسرائیلی قصبوں کو نشانہ بنایا تھا۔موساد کی جانب سے اس حملے کی پیش گوئی کرنے میں ناکامی کو ایک بڑا بحران سمجھا جاتا ہے جو ماہرین کے مطابق اسرائیلی دفاعی نظام کی کمزوری کو واضح کرتا ہے۔سات اکتوبر کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ تقریبا 251 کو یرغمال بناتے ہوئے غزہ کی پٹی لے جایا گیا تھا۔حماس کی کارروائی کے جواب میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ کا آغاز کیا جس میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 40 ہزار ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.