اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس کی تعمیر میں اختیارات کے غلط استعمال سے متعلق ریفرنس میں سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
احسن اقبال کی بریت کی درخواست پر احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے فیصلہ محفوظ کیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ہونے والی قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریفرنس کی سماعت میں احسن اقبال کے وکیل ذوالفقار عباس نقوی نے بریت کی درخواست پر دلائل مکمل کیے۔
انہوں نے عدالت میں کہا کہ نیب ذاتی کرپشن کا کوئی بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا، منصوبے میں نیب کوئی بےضابطگی ثابت نہیں کرسکا۔
ذوالفقار عباس نقوی کا کہنا تھا کہ ریفرنس اور گرفتاری کا مقصد صرف احسن اقبال کی کردار کشی کرنا تھا، احسن اقبال کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔
وکیل صفائی نے کہا کہ نارووال اسپورٹس سٹی عوامی مفاد کا منصوبہ تھا، منصوبے کی منظوری سی ڈی ڈبلیو پی سمیت متعلقہ فورمز نے دی تھی۔
احسن اقبال کے وکیل نے اپنے دلائل میں یہ بھی کہا کہ منصوبہ کی منظوری تب دی گئی جب احسن اقبال پاور میں نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ گرین لائن منصوبہ بھی وفاق کی فنڈنگ سے بنا، لاتعداد صوبائی منصوبوں کی فنڈنگ وفاقی حکومت کرتی ہے۔
دوسری جانب نیب نے احسن اقبال کی بریت کی درخواست مسترد کرکے ان کا ٹرائل جاری رکھنے کی استدعا کی تھی۔
نیب پروسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ نیب کے پاس احسن اقبال کیخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد احسن اقبال کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت 23 فروری تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.