نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) رولز میں ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست شہری اویس الرحمان کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں استدعا کی گئی کہ چیئرمین و ممبران کے تقرری رولز میں ترمیم نادرا آرڈیننس اور آئین سے متصادم قرار دی جائے۔
چیئرمین نادرا کی تقرری کا اشتہار جاری ہونے کے بعد رولز میں ترمیم کالعدم قرار دی جائے، چیئرمین نادرا کی تقرری کا عمل قانون اور شفافیت کے ساتھ مکمل کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں مزید استدعا کی گئی کہ فیصلے تک وفاقی حکومت کو نادرا رولز 5 پر پورا نہ اترنے والے امیدوار کی تعیناتی سے روکا جائے۔
شہری کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ریاست کی پالیسیوں کی تشکیل، ان پر عملدرآمد کے ذمہ دار اداروں میں تقرری بنیادی حقوق متاثر کرتی ہے، چیئرمین نادرا کی تقرری انتہائی مشکوک انداز میں کی جا رہی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ منتخب وفاقی حکومت مدت کے دوران 60 دنوں میں چیئرمین نادرا کی تعیناتی میں نا کام رہی، اشتہار کے اجراء کے بعد رولز میں ترمیم سے ثابت ہوتا ہےحکومت کسی خاص فرد کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے۔
حکومت کی مدت ختم ہونے کے آخری دن انٹرویو کا نوٹس جاری کرنا یکساں مواقع کے اصول کی سنگین خلاف ورزی ہے، چیئرمین نادرا اپنی مدت ملازمت کے دوران کوئی دوسری سروس، کاروبار، پیشہ یا ملازمت نہیں کرسکتا، چیئرمین نادرا کی تعیناتی کے رولز میں ترمیم نادرا آرڈیننس کے سیکشن 34 سے متصادم ہے۔
Comments are closed.