وزیرِ اعظم آزاد جموں کشمیر کے انتخاب کے سلسلے میں آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے تاخیر سے شروع ہو گیا۔
اسپیکر اسمبلی چوہدری انوار الحق اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں، اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین اسمبلی شریک ہیں۔
وزیرِ اعظم عبدالقیوم نیازی کے استعفے کے بعد آزاد کشمیر اسمبلی کے اجلاس میں تحریکِ عدم اعتماد کی کارروائی نہیں ہو گی بلکہ نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے کارروائی ہو گی۔
تحریکِ انصاف کی جانب سے سردار تنویر الیاس کو وزارتِ عظمیٰ کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے جبکہ اپوزیشن کے امیدوار کا نام ابھی سامنے نہیں آ سکا ہے۔
وزارتِ عظمٰی کے لیے باقاعدہ الیکشن کرائےجائیں گے، ایوان کی اکثریت کی رائے سے اسپیکر قاعدہ 15 معطل کر کے وزیرِ اعظم کے لیے آج ہی ووٹنگ کروا سکتے ہیں۔
ماضی میں جب دو سابق وزرائے اعظم راجہ فاروق حیدر اور سردار یعقوب خان تحریکِ عدم اعتماد کے نتیجے میں مستعفی ہوئے تھے تو ان دو سابق وزرائے اعظم کی معطلی پر اسپیکر نے اسی روز ووٹنگ کرائی تھی۔
آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں 14 ویں وزیرِ اعظم کا انتخاب کیا جائے گا، پاکستان تحریکِ انصاف 32 ارکان کے ساتھ ایوان میں سرِ فہرست ہے۔
وزیرِ اعظم کے انتخاب کے لیے 27 ارکان پر مشتمل سادہ اکثریت سے انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔
سردار سکندر حیات، سردارعتیق احمد خان اور راجہ فاروق حیدر خان دو دو مرتبہ آزاد کشمیر کے وزیرِ اعظم رہ چکے ہیں۔
آزاد کشمیر کے وزیرِ اعظم کا انتخاب آئین کے آرٹیکل 13 کے تحت عمل میں لایا جائے گا۔
وزیرِ اعظم کے انتخاب کے بعد نو منتخب اور سابق وزیرِ اعظم ایوان سے خطاب کریں گے۔
اب تک آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں 6 وزرائے اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کی گئی ہے جس کے نتیجے میں 4 وزرائے اعظم عہدوں سے فارغ ہوئے، ایک تحریکِ عدم اعتماد واپس اور ایک ناکام ہوئی۔
پہلی تحریکِ عدم اعتماد 20 دسمبر 1997ء کو بیرسٹر سلطان کے خلاف پیش ہوئی جو واپس لے لی گئی تھی۔
سابق وزیرِ اعظم سردار عتیق احمد خان کے خلاف 3 جنوری 2009ء کو تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہوئی۔
سردار یعقوب خان کے خلاف 12 اکتوبر 2009ء کو تحریکِ عدم اعتماد پیش ہوئی جس پر انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
سابق وزیرِ اعظم راجہ فاروق حیدر خان کے خلاف 23 جولائی 2010ء کو تحریکِ عدم اعتماد پیش ہوئی۔
سابق وزیرِ اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے تحریکِ عدم اعتماد آنے پر عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔
چوہدری عبدالمجید کے خلاف 22 جولائی 2013ء کو تحریکِ عدم اعتماد پیش ہوئی جسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
عبدالقیوم خان نیازی کے خلاف 12 اپریل 2022ء کو تحریکِ عدم اعتماد پیش ہوئی اور انہوں نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
آزاد کشمیر اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف چوہدری لطیف اکبر کا کہنا ہے کہ آج کا اجلاس صرف تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے بلایا گیا ہے۔
’جیو نیوز‘ سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے آزاد کشمیر اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ آج کا ایجنڈا صرف تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ آج کے اجلاس میں قائدِ ایوان کا انتخاب نہیں کیا جاسکتا، وزیرِ اعظم مستعفی ہو جائیں تو صدر 14 روز کے اندراسمبلی کا اجلاس طلب کرتے ہیں۔
چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے اسپیکر اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے مجاز نہیں، جب وزیرِ اعظم استعفیٰ دیں تو عدم اعتماد کے لیے بلایا گیا اجلاس بغیر کارروائی کے ملتوی ہوجاتا ہے۔
قائدِ حزبِ اختلاف نے مزید کہا کہ ماضی میں سردار یعقوب عدم اعتماد کے دوران مستعفی ہوئے تھے، سردار یعقوب کے مستعفی ہونے کے بعد صدر نے قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے الگ سے اجلاس طلب کیا تھا۔
Comments are closed.