خیبر پختون خوا کے وزیرِ خزانہ، پی ٹی آئی رہنما تیمور جھگڑا کا کہنا ہے کہ ہم نے فاٹا کے لیے حفیظ شیخ اور شوکت ترین کو بھی خط لکھے تھے، فاٹا کے عوام کو 70 سال نظر انداز کیا گیا، میں نے خط خود لکھا ہے، اس کو اون کرتا ہوں، خط میں لکھا ہے کہ قبائلی اضلاع کا بجٹ مسئلہ حل کرنا چاہیے، اس ایم او یو پر خواجہ آصف اور پرویز خٹک کے دستخط ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ کے پی تیمور جھگڑا نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو قومی دھارے میں لانے کے لیے پیسے خرچ کرنے تھے، اسد قیصر نے پلان بنایا کہ ہر سال قبائلی اضلاع کا بجٹ بڑھاتے جائیں، ایک ملاقات میں مفتاح اسماعیل نے یقین دہانی کرائی کہ بجٹ تقریر میں یہ کہہ دوں گا، بعد میں وفاقی کابینہ میں یہ ڈسکس نہیں کیا۔
ان کا کہنا ہےکہ 5 جولائی کو مفتاح اسماعیل سے میٹنگ کی 3 لائن کا خط دیا گیا، 6 جولائی کو خط پر دستخط کر کے ان کو پہنچایا گیا، میں نے پھر کافی مرتبہ مفتاح اسماعیل کو میسجز کیے، لیکس کا ایک کلچر ہے، لیکن میں وہ اسکرین شاٹس لیک نہیں کروں گا، مجھے خوف تھا کہ ان کی اپنی جماعت ان کے پیچھے پڑی ہوئی ہے، یہ تبدیل ہو جائیں گے۔
تیمور جھگڑا نے مزید کہا کہ ہم پر لوگوں کے حق کے لیے آواز اٹھانے پر سوالیہ نشان لگانا ہے تو لگائیں، عمران خان قبائلی اضلاع کا بجٹ 40 ارب سے 130 ارب پر لائے، جب سے یہ حکومت آئی ہے ہمیں وفاق سے ایک روپیہ نہیں ملا، سیلاب کے بعد ہم کیسے سرپلس چھوڑنے کی پوزیشن میں ہوں گے، ہمارے ایم این ایز نے آئی ایم ایف کے معاہدے کے خلاف پارلیمنٹ میں ووٹ نہیں کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے کورونا کی وباء کے دوران قرضوں کو ری اسٹرکچر کیا تھا، ہمیں اپنے صوبے اور پاکستان کے مفاد کے لیے کام کرنا پڑتا ہے، میں نے خط اس طریقے سے لکھا کہ صوبے کا مفاد واضح ہو، انہوں نے کبھی فاٹا اور خیبر پختون خوا کی بات نہیں کی، عمران خان وہ وزیرِ اعظم تھے جنہوں نے قبائلی اضلاع کا بجٹ 40 ارب سے 120 ارب تک پہنچایا، ہمیں اپنے صوبے اور پاکستان کے انٹرسٹ کے لیے کام کرنا پڑتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما، سابق وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین اور پنجاب اور خیبر پختون خوا کے وزرائے خزانہ محسن لغاری اور تیمور جھگڑا کی مبینہ ٹیلی فونک گفتگو سامنے آئی ہے۔
اس ٹیلی فونک گفتگو میں شوکت ترین نے محسن لغاری اور تیمور جھگڑا سے کہا ہے کہ آپ نے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے سے انکار کرنا ہے۔
Comments are closed.