’میں نے اپنا پیسہ اور حج ادا کرنے کا موقع گنوا دیا‘: جعلساز ’نقلی حج پرمٹ‘ اور ’سستے پیکج‘ کے نام پر کیسے دھوکہ دیتے ہیں،تصویر کا ذریعہFarouk Abdel Wahab

  • مصنف, ايثار شلبي
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، عربی
  • ایک گھنٹہ قبل

نوجوان سلیمان الشہیر ٹوٹے دل اور صدمے کی ملی جلی کیفیات کے ساتھ سعودی عرب کی حج اور عمرہ کمیٹی کے دفتر میں بیٹے تھے۔ مصری پاسپورٹ کے حامل سلیمان شہیر کا تعلق فلسطین سے ہے ہیں۔چند گھنٹے قبل ہی ان پر اس تلخ حقیقت کا انکشاف ہوا تھا کہ دینی فریضے کی ادائیگی کی خواہش میں وہ ایک ایسی حج کمپنی کی جعلسازی کا شکار ہو گئے ہیں جس نے انھیں حج کا جعلی اجازت نامہ دیا تھا۔ سلیمان ایک ہفتے قبل سعودی عرب کے سیاحتی ویزے پر مصر سے مکہ پہنچے تھے۔ یہاں پہنچنے پر انھوں نے اس کمپنی سے رابطہ کیا جس کا اشتہار انھوں نے سوشل میڈیا پر دیکھا تھا اور ان کے پیکیجز انھیں بہت پسند آئے تھے۔انھیں یہ یقین تھا کہ وہ کمپنی کے ذریعے حج کا اجازت نامہ لے کر اس مقدس فریضے کی ادائیگی میں کامیاب ہو جائیں گے۔

سلیمان کا کہنا تھا کہ اس اشتہار میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کمپنی کا تعلق متحدہ عرب امارات سے ہے اور یہ دیکھ کر وہ بھی اس جال میں پھنس گئے ۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’میں نے کمپنی کو چھ ہزار درہم (1600 امریکی ڈالرز) حج پرمٹ کی مد میں ادا کیے۔ انھوں نے مجھے حج کا اجازت نامہ اور ایک بار کوڈ بھیجا۔ تاہم بعد میں مجھے علم ہوا کہ میں ایک فراڈ کا شکار ہو گیا ہوں کیونکہ تمام کے تمام کاغذات جعلی تھے۔‘ان سب باتوں کا مطلب ہے سلیمان اس سال حج کی ادائیگی نہیں کر سکیں گے۔ سلیمان کے مطابق وہ اس مد میں خرچ کی گئی اپنی خطیر رقم سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں کیونکہ کمپنی کا نمائندہ ان کے کالز کا جواب ہی نہیں دے رہے۔وہ کہتے ہیں کہ ’میرا دل ٹوٹ گیا ہے اور میں انتہائی صدمے میں ہوں۔۔۔ میں حج کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ اپنی رقم سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا ہوں۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images

اجازت نامے کے بغیر حج ادائیگی پر پابندی

سعد القریشی نیشنل کمیٹی برائے حج و عمرہ میں بطور مشیر کام کرتے ہیں اوربیرون ملک کی ٹورزم کمپنییوں اورعازمین حج کو جاری ہونے والے اجازت ناموں کے تصدیقی عمل اور ان سے متعلق مسائل کو دیکھتے ہیں۔ سعد القریشی نے بی بی سی کو بتایا کہ سلیمان سمیت کئی افراد کو اپنے ساتھ ہونے والے اس فراڈ کا علم اس وقت ہوا جب وہ کمیٹی کے ہیڈ کوارٹر آئے۔ ،تصویر کا ذریعہSaad al-Qurashi

،تصویر کا کیپشنسعد القریشی نیشنل کمیٹی برائے حج و عمرہ میں بطور مشیر کام کرتے ہیں
ایسے افراد جب حج کے طریقہ کار کو مکمل کرنے اور قانونی طور پر وہاں موجود ہونے کی نشاندہی سمجھے جانے والے مخصوص بریسلیٹ کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو انھیں شدید صدمہ پہنچتا ہے۔’جب (حج پرمٹ ہولڈرز) حج کے اجازت نامے اور بارکوڈز کے ساتھ ہمارے پاس آتے ہیں، تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے جعلی کمپنیوں سے اپنے کاغذات اور شناختی کارڈ حاصل کیے ہیں۔ اور یہ معلومات کنفرم ہونے پر ایسے اشخاص پر حج ادا کرنے کی پابندی لگا دی جاتی ہے اور ساتھ ہی ان کی وہ رقم بھی ضائع ہو جاتی ہے جو انھوں نے ان کمپنیوں کو ادا کی ہوتی ہے۔‘ کونسل آف سعودی چیمبرز کی کمیٹی میں کام کرنے والے القریشی بتاتے ہیں کہ اس سال حج کے دوران خاص طور پر مصر، شام اور عراق میں ایسے کئی دھوکے باز گروہ سرگرم ہیں۔القریشی کا کہنا ہے کہ ان کے سامنے ایک ہی ہفتے کے دوران کم از کم تین فراڈ کیسز آئے ہیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

آخری وقت میں سستے حج پیکج آفر کرنے والی کمپنیوں سے ہوشیار رہیں

القریشی نے حج کی خواہش رکھنے والے تمام افراد کو خبردار کیا ہے کہ آخری وقت میں سوشل میڈیا پر پُرکشش اور سستے پیکج کا لالچ دینے والی تمام کمپنیوں سے ہوشیار رہیں۔ سلیمان الشہیر نے نیشنل کمیٹی برائے حج و عمرہ کے دفتر سے بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی غلطی یہ ہے کہ انھوں (سلیمان الشہیر) نے اس کمپنی کی تصدیق کیے بغیر رقم ادا کردی تھی۔ ان کا مشورہ ہے کہ کسی بھی ایسے فرد یا بیرون ملک کمپنیوں کے نمائندوں کو رقم ہر گز منتقل نہ کریں جو حج پرمٹ کے اجرا کے لیے غیر سرکاری ذرائع استعمال کر رہے ہوں۔

گمراہ کن اشتہارات

سلیمان اکیلے نہیں جو حج کی خواہش میں اس دھوکہ دہی کا شکار ہوئے ہیں۔ فاروق عبدل وہاب کا تعلق برطانیہ سے ہے اور وہ پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے فاروق کا کہنا تھا کہ ان کے ذہن میں دور دور تک اس بات کا تصور بھی نہیں تھا کہ وہ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ٹور آپریٹر کے ہاتھوں لٹ جائیں گے اور وہ اور ان کا خاندان خالی جیب لیے بیٹھا ہو گا۔ ،تصویر کا ذریعہFarouk Abdel Wahab

،تصویر کا کیپشنفاروق بالآخر تین سال بعد مکہ پہنچنے میں کامیاب ہوگئے
پاکستانی نژاد فاروق نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کہ انھیں کمپنی کے ساتھ طویل جنگ لڑنی پڑی جس نے ان سے کیے وعدے پورے نہیں کیےتھے۔آن لائن مہم چلانے کے بعد فاروق بالآخر اس کمپنی سے اپنے 7000 پاؤنڈ (جو لگ بھگ 25 لاکھ روپے بنتے ہیں) واپس حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ یہ رقم انھوں نے اپنے اور رشتہ داروں کے حج پیکج کے لیے بطور ڈپازٹ جمع کروائی تھی۔تین سال بعد، وہ روایتی ٹریول فرموں کے ذریعے بکنگ کروا کر مکہ پہنچنے میں کامیاب تو ہو گئے تاہم ان کی حج کی مراد پوری نہ ہو سکی۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

نُسُک پلیٹ فارم

فاروق کے ساتھ یہ سب سنہ 2020 میں ہوا تھا۔یہ سعودی حکومت کی جانب سے نُسُک پلیٹ فارم متعارف کروانے سے دو سال پہلے کی بات ہے۔اس پلیٹ فارم کے ذریعے یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا میں مقیم مسلمان مختلف حج پیکجز کی بکنگ کروا سکتے ہیں، عازمین حج مطلوبہ دستاویزات جمع کروا سکتے ہیں، اور سرکاری اداروں اور قابل اعتماد سیاحتی کمپنیوں کو ادائیگی کی تصدیق کر سکتے ہیں۔،تصویر کا ذریعہNusuk platform

،تصویر کا کیپشننُسُک کئی ممالک کے مسلمانوں کے لیے حج بکنگ کروانے کے لیے سرکاری پلیٹ فارم ہے
نُسُک پلیٹ فارم کے علاوہ، سعودی عرب میں مقیم عازمین حج کو وزارت حج و عمرہ کی سرکاری ویب سائٹ کے ذریعے رجسٹریشن کے بعد ہی حج کرنے کی اجازت ملتی ہے۔دیگر مسلم ممالک سے آنے والے عازمین حج کو اپنے ملک کے حج امور کے سرکاری اداروں کے ذریعے ویزا حاصل کرنا پڑتا ہے جس کے بعد وہ حج ادا کر سکتے ہیں۔سعودی عرب کی جانب سے بیرونِ ممالک سے آنے والوں حجاج کا کوٹہ مختص ہوتا ہے۔ کسی بھی ملک میں موجود ہر دس لاکھ مسلمانوں میں سے 1000 افراد کو حج کی اجازت دی جاتی ہے۔فاروق کہتے ہیں کہ کووڈ کی وبا سے کچھ عرصہ قبل انھوں نے اپنے خاندان کے چھ افراد کے ہمراہ حج کا ارادہ کیا۔’ہم ایک معروف کمپنی کے پاس گئے اور حج پیکج کی بکنگ کی غرض سے ایک بڑی رقم ادا کی۔ لیکن اس سال کووڈ کی وجہ سے حج منسوخ کر دیا گیا۔‘’لہذامیں نے کمپنی سے رقم واپس کرنے کی درخواست کی لیکن پورے ایک سال تک کوئی جواب نہیں ملا۔ بالآخر مجھے انھیں عدالت لے جانا پڑا۔‘عدالت نے اس کمپنی کو حکم دیا کہ فاروق کو ان کی رقم واپس کی جائے۔تاہم جب فاروق نے اپنی رقم کی وصولی کے لیے کارروائی شروع کی اور سرکاری ویب سائٹ پر اس کمپنی کی رجسٹریشن چیک کی تو انھیں احساس ہوا کہ وہ فرم تو بند ہو چکی ہے۔فاروق کہتے ہیں ’جب میں عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے کمپنی کی تفصیلات جیسے کہ اس کا رجسٹریشن نمبر اور پتہ وغیرہ جمع کر رہا تھا تو مجھے پتا چلا کہ کمپنی تو تحلیل ہو چکی ہے اور اب اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔‘

’یہ تو آپ کی امانت ہے بھائی‘

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشننُسُک پلیٹ فارم کے ذریعے یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا میں مقیم مسلمان مختلف حج پیکجز کی بکنگ کروا سکتے ہیں
،تصویر کا ذریعہFarouk Abdel Wahab
،تصویر کا کیپشنفاروق عبدالوہاب نے ایک بل بورڈ کی تصویر کھینچی جس میں بغیر اجازت حج میں شرکت کے خلاف متنبہ کیا گیا ہے
فاروق کہتے ہیں کہ جب انھوں نے اپنی رقم واپس حاصل کرنے کی کوشش شروع کی تو کمپنی کے نمائندوں نے ان کا بھروسہ حاصل کرنے کے لیے ’مذہبی زبان‘ کا سہارا لیا۔کمپنی کے نمائندوں کی جانب سے ’یہ تو آپ کی امانت ہے بھائی‘ اور ’ہم اسے واپس کرنے کے پابند ہیں‘ جیسے جملے بارہا استعمال کیے گئے۔فاروق کا کہنا ہے کہ انھیں اپنی رقم کی وصولی کا کوئی رستہ نہیں دکھا ماسوائے اس کے کہ وہ اپنی کہانی سوشل میڈیا پر شیئر کریں اور کمپنی کے سابق مالکان کو شرمندہ کرنے کی کوشش کریں۔بالآخر ایک نئی کمپنی نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ وہ ان کی رقم قسطوں میں واپس کردے گی۔’میری ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کمپنی نے مجھ سے رابطہ کیا اور ایک دوسری فرم کے ذریعے مجھے رقم واپس کر دی۔‘بی بی سی نے اس کمپنی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی جس نے فاروق کی رقم کی واپسی کا بندوبست کیا تھا۔بی بی سی کی جانب سے اس کمپنی کی ای میل ایڈریس، فون نمبرز اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھیجے گئے سوالات کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔،تصویر کا ذریعہFarouk Abdel Wahab
،تصویر کا کیپشنفاروق تین سال بعد عمرہ ادا کرنے میں کامیاب ہو گئے

حج بکنگ کرواتے وقت دھوکے بازوں سے کیسے بچا جائے؟

برطانوی پولیس کا لوگوں کو مشورہ ہے کہ وہ احتیاط سے کام لیں اور صرف انھی سیاحتی کمپنیوں میں سے کسی کا انتخاب کریں جو ایسوسی ایشن آف برٹش ٹریول ایجنٹس (اے بی ٹی اے) جیسی تسلیم شدہ تجارتی تنظیموں کی رکن ہوں۔کئی ممالک میں ایسی تنظیمیں موجود ہیں جیسے ایسوسی ایشن آف دی انڈونیشین ٹور اینڈ ٹریول ایجنسیز، پاکستان ایسوسی ایشن آف ٹور آپریٹرز، نائجیریا کی فیڈریشن آف ٹورازم ایسوسی ایشنز اور متحدہ عرب امارات کی ٹریول اینڈ ٹورازم ایجنسیز کونسل۔ٹریول لاجسٹکس فرم ایزوس کے پاس کئی ممالک کی سیاحتی انجمنوں کی فہرست ہے۔اے بی ٹی اے کا مشورہ ہے کہ فون کالز یا زبانی معاہدوں پر انحصار کرنے کے بجائے مسافروں اور کمپنیوں کے درمیان تمام معاہدوں کو دستاویزی شکل میں رکھا جائے جن میں شرائط و ضوابط واضح طور پر درج ہوں۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

’مثبت آن لائن ریویوز پر انحصار نہ کریں‘

فاروق کہتے ہیں کہ اپنے تجربے سے سیکھ لیا ہے کہ آن لائن دیے گئے مثبت ریویوز پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔’میرے تجربے کے مطابق بہت سی جعلی کمپنیاں لوگوں کو پیسے دے کر ان سے مثبت آن لائن ریویوز پوسٹ کرواتی ہیں۔ بہت سے لوگ ان گمراہ کن اشتہارات کی وجہ سے حج پیکجز خرید کر دھوکہ دہی کا شکار ہو جاتے ہیں۔‘سعودی حکومت کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ سال کے دوران 18 لاکھ سے زائد افراد نے حج ادا کیا۔ ان میں سے 90 فیصد بیرون ملک سے آئے تھے۔کونسل کا تخمینہ ہے کہ دھوکہ دہی کا شکار ہونے والوں میں سے تین فیصد ہی اس کی باضابطہ شکایت درج کرواتے ہیں اور ایسے فراڈ کا شکار ہونے زیادہ تر حجاج کی اوسط عمر 42 سال ہے۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کونسل کے ایک ترجمان نے بتایا کہ نُسُک پلیٹ فارم کے متعارف کروائے جانے کے بعد سے حج فراڈ میں نمایاں کمی آئی ہے۔یہ پلیٹ فارم 126 ممالک کے عازمین کے لیے حج بکنگ کے عمل کو آسان بناتا ہے۔اس پلیٹ فارم کے ذریعے حج کے خواہشمند افراد اپنے پیکج کی بکنگ کے لیے شناختی دستاویزات اور رقوم کی منتقلی کی تصدیق کرسکتے ہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}