امریکی خاتون سیاستدان الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز کا انکشاف: ’مجھ پر جنسی حملہ ہوا تھا‘
سوموار کی شب انسٹاگرام لائیو میں 31 سالہ اوکاسیونے اپنے جنسی استحصال کے بارے میں بہت کم انکشاف کیا لیکن کہا: ’جب ہم کسی صدمے سے گزر چکے ہوتے ہیں تو اسی قسم کے صدمے کے نتیجے میں اس میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔‘
انھوں نے ٹیکساس کے سینیٹر ٹیڈ کروز جیسے قدامت پسند رپبلیکنز کو اس وقت سخت تنقید کا نشانہ بنایا جب انھوں نے ان کی جانب سے کیپیٹل ہل کمپلیکس میں طوفان برپا کرنے کے الزامات کی تردید کی۔
یاد رہے اس ہنگامہ آرائی میں پانچ افراک ہلاک ہو گئے تھے۔
گذشتہ ہفتے سینیٹر کروز کی طرف سے اوکاسیو کورٹیز کے ساتھ ایک پالیسی معاملے پر اتفاق کرنے کے بعد بھی کورٹیز نے انھیں سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے تقریباً تین ہفتے پہلے مجھے مار ہی ڈالا تھا تاکہ آپ ایک شخص کے بغیر بیٹھے ہوتے۔‘
سوموار کی شب انسٹاگرام لائیو میں انھوں نے مسٹر کروز سے معافی مانگنے کے مطالبے پر ٹیکسس کے ایک کانگریس رہنما چپ روئے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انھوں نے اپنے انسٹاگرام لائیو میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ ناظرین سے کہا کہ ’یہ بدسلوکی کرنے والوں کے ہتھکنڈے ہیں۔ یعنی یہ وہ ہتھکنڈے ہیں جو ایسے افراد استعمال کرتے ہیں۔`
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘اور اس طرح کا کچھ جب میں ہوتا ہوا دیکھتی ہوں تو میں کیا محسوس کرتی ہوں، میں یہ محسوس کرتی ہوں کہ ’دوبارہ نہیں۔` میں ایک بار پھر ایسا نہیں ہونے دوں گی۔ میں دوبارہ ایسا ان دیگر لوگوں کے ساتھ بھی نہیں ہونے دوں گا جو اس صورتحال کا شکار ہوئے ہیں۔ اور میں اپنے ملک کے ساتھ ایسا ہونے نہیں دوں گی۔ ہم اسے ہونے نہیں دیں گے۔‘
‘آگے بڑھتے رہیے’
انھوں نے میسوری رپبلیکن سینیٹر جوش ہاؤلی کا خصوصی طور پر ذکر کیا جو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ووٹ چوری ہونے کے غلط ٹھہرائے جانے والے دعوؤں کے درمیان نومبر کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو چیلینج کرنے میں سینیٹر کروز کے ساتھ شامل تھے۔
چھ جنوری کو ٹرمپ نواز ایک ہجوم نے کیپیٹل ہل میں اس وقت توڑ پھوڑ کی جب قانون ساز اراکین صدر جو بائیڈن کی انتخاب میں کامیابی کی توثیق کے لیے جمع ہوئے تھے۔ اوکاسیو کارٹیز نے اس دن کے حملے کو کسی ’زومبی فلم` کا منظر قرار دیا۔
اپنے انسٹاگرام لائیو کے دوران انھوں نے کہا: ‘ہم احتساب کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ہم احتساب کے بغیر صحتیاب نہیں ہو سکتے۔ یہ سب لوگ جو ہمیں آگے بڑھنے کے لیے کہہ رہے ہیں وہ اپنی سہولت کے مطابق ایسا کہہ رہے ہیں۔’
انھوں نے مزید کہا: ‘وہ لوگ جو یہ کہہ رہے ہیں کہ ‘ہمیں آگے بڑھ جانا چاہیے ہماری جوابدہی نہیں ہونی چاہیے، وغیرہ وغیرہ وہ در اصل یہ کہہ رہے ہیں: ‘کیا آپ صرف اسے بھول جائيں تاکہ ہم جان سکیں کہ ہم یہ دوبارہ کر سکتے ہیں؟‘
اوکاسیو کورٹیز نے گذشتہ ماہ کیپیٹل ہل کے ہنگامے کے دوران اپنے کانگریس کے دفتر میں خود کو باتھ روم میں چھپانے کا حال بیان کیا۔
انھوں نے کہا: ‘میں نے سوچا کہ میں مرنے والی ہوں۔‘ انھوں نے بتایا کہ کس طرح انھوں نے اپنے آپ کو غسل خانے کے دروازے کے پیچھے چھپایا اور ایک سفید فام کو اپنے دفتر میں گھستے ہوئے دیکھا جو چلا رہا تھا: ’وہ کہاں ہے؟ وہ کہاں ہے؟‘
کانگریس کی رکن نے کہا کہ وہ ایک پولیس آفیسر تھا، لیکن اس نے ان کی طرف بہت ’غصے اور عداوت‘ سے دیکھا اور اس نے یہ نہیں بتایا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کا رکن ہے۔
اوکاسیو کورٹیز نے کہا کہ انھیں اور ان کے عملے کو یہ نہیں پتہ لگا کہ وہ آفیسر ’ہماری مدد کرنے یا ہمیں نقصان پہنچانے‘ آیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا: ’بہت سارے لوگوں کے لیے جو وہاں موجود تھے اور اگر آپ کو کسی بھی قسم کے صدمے کا سامنا کرنا پڑا ہے، تو اس حقیقت کو صرف پہچاننا اور تسلیم کرنا ہی ایک بہت بڑا قدم ہے۔ خاص طور پر ایسی دنیا میں جہاں لوگ مستقل طور پر آپ کو یہ بتانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ آپ کے ساتھ جو ہوا ہے اس کا تجربہ آپ نے کیا ہی نہیں، یا آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔‘
’یا یہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، وہ اضافی صدمہ ہے جس کا آپ کو پہلے ہی تجربہ ہو چکا ہے۔ اگر آپ کے ساتھ بدسلوکی، نظر انداز کیے جانا، زبانی زیادتی، جنسی زیادتی وغیرہ ہوئی ہے تو، آپ جانتے ہیں کہ اسے برداشت کرنے کا صدمہ اسے سہنے کے صدمے کے علاوہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اور پھر اس کے بعد بھی وہ صدمہ ہے جب لوگ آپ پر یقین نہیں کرتے، یا سب کے سامنے آپ کو رسوا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یا آپ کو شرمندہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور یہ احساس آپ کے اندر بھی آ جاتا ہے، کیونکہ بہت مرتبہ آپ بھی اس پر یقین نہیں کرنا چاہتے ہیں۔‘
’آپ یہ سوچنا ہی نہیں چاہتے کہ یہ آپ کے ساتھ ہوا ہے۔ آپ یہ سوچنا ہی نہیں چاہتے کہ فلاں ایکس نامی شخص آپ کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ آپ یہ تسلیم ہی نہیں کرنا چاہتے کہ آپ کے ساتھ زیادتی اور حملہ وغیرہ ہوا ہے، کیوں کہ آپ متاثرہ شخص بننا ہی نہیں چاہتے، ٹھیک؟‘
’کیا وہ آپ پر یقین کریں گے؟‘
اوکاسیو کورٹیز کہتی ہیں کہ وہ اپنے آپ پر جنسی حملے کی کڑی آزمائش کو شیئر کرنے کے بعد تنقید کی زد میں آنے کے لیے تیار تھیں کیونکہ وہ کیپیٹل ہل کے فساد سے براہ راست جڑا ہوا نہیں تھا۔
انھوں نے کہا کہ لوگوں نے کہنا ہے کہ ’اوہ، یہ اسے اپنے متعلق بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اور اس طرح کے سبھی نارمل، اور شکایتیں کر کے تنگ آنے والے خیالات کی طرح۔ اور جیسا کہ میں نے کہا ہے کہ آپ کے سبھی صدمات ایک دوسرے میں سے گذر سکتے ہیں اور ایک دوسرے پر اثر ڈال سکتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ کانگریس نے مقننہ کو کونسلرز مہیا کیے ہیں، خصوصاً ان کو جن کا سامنا فسادیوں سے ہوا تھا، تاکہ اپنے آپ پر جو بیتی اس کو سمجھا جا سکے۔
اوکاسیو کورٹیز نے مزید کہا کہ ’وہ لوگ جو ہمیں یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اب آگے بڑھیں وہ بالکل ایسے ہیں کہ بس صفحہ ہی پھاڑ ڈالو، وہ ہر اس زیادتی کرنے والے کے حربے استعمال کر رہے ہیں جو آپ کو کہتا ہے کہ آگے بڑھیں۔
’جو آدمی آپ کے دفتر میں آپ کو غلط طریقے سے چھوتا ہے اور کہتا ہے کہ آگے بڑھیں۔ کیا وہ آپ پر یقین کریں گے۔ یا وہ بالغ شخص، جنھوں نے آپ کو اس وقت تکلیف پہنچائی تھی جب آپ ایک بچی تھیں، اور آپ بڑی ہو جاتی ہیں اور آپ ان سے اس کے متعلق بات کرتی ہیں اور وہ آپ سے یہ کہنے کی کوشش کرتے ہیں کہ جو کچھ ہوا (جو کچھ آپ نے بتایا) وہ کبھی نہیں ہوا تھا۔‘
Comments are closed.