یوکرین حملہ: جنگ میں قید ہونے والے بیٹے کی واپسی کی منتظر ایک روسی ماں
- تیمور سازونو
- بی بی سی روس
اطلاعات کے مطابق رافیک یوکرینی فوج کی قید میں ہیں
24 فروری، بروز جمعرات یوکرین پر روس کے حملے کا پہلا دن تھا۔ اس روز روسی فوج کے یونیفارم میں ملبوس دو مردوں کی تصویر یوکرینی فوج کے کمانڈر انچیف ویلیری زالزنے کے فیس بک پیچ پر شائع کی گئیں اور یہ بتایا گیا کہ یہ دونوں جنگی قیدی ہیں۔
نتالیہ ڈائنیکا کہتی ہیں کہ تب ان کو سمجھ آئی کہ ان کا بیٹا رافیک راکمان کولو جنگ میں حصہ لے رہا تھا۔
بی بی سی روسی سروس کو انٹرویو دیتے ہوئے 40 سالہ نتالیہ نے بتایا کہ انھیں سب سے پہلے ان کی بہن نے اس تصویر کے بارے میں بتایا تھا۔
نتالیہ کو ابھی تک رافیک کے بارے میں کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔
نتالیہ کہتی ہیں کہ میں نے فوجی یونٹ میں کچھ افسران سے راطبہ کیا اور ان کو بتایا کہ کیا ہوا ہے۔
وہ کہتی ہیں انھوں نے کہا کہ کاؤنٹر انٹیلیجنس پتہ کرے گی کہ کیا رفیق قید میں ہے۔
لیکن ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
فوجی حکام نے نتالیہ کو اس بات سے انکار نہیں کیا کہ ان کا 19 سالہ بیٹا جو ایک سال سے بھی کم عرصہ پہلے فوج میں بھرتی ہوا تھا کو یوکرین کے محاذ پر بھجوا دیا گیا ہے۔
’وہ نہیں جانتا کہ انھیں وہاں لے جایا جائے گا‘
نتالیہ کا دعویٰ ہے کہ ان کا بیٹا جو کہ روس کے فورتھ گارڈ ٹینک ڈویژن میں فوجی انجینئیر ہے یہ نہیں جانتا تھا کہ اسے یوکرین پر حملے کے لیے تعینات اہلکاروں میں شامل کیا جائے گا۔
نتالیہ کا کہنا ہے کہ انھیں سوشل میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ ان کا بیٹا یوکرین پر روسی حملہ کرنے والوں میں شامل ہے
نتالیہ کہتی ہیں کہ انھیں نہیں معلوم تھا کہ وہ انھیں وہاں لے جائیں گے۔ انھیں وہاں جانے پر پتہ چلا۔‘
پچھلی بار جب 23 فروری کو نتالیہ نے رفیق سے بات کی تھی تو اس نے بتایا تھا کہ اس کی یونٹ یوکرین کی سرحد کے قریب موجود ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ میں نے اس سے کہا کہ تم نے کیوں نہیں کہا کہ تمھیں ٹرانسفر جا رہا ہے اور اس نے جواب دیا تاکہ آپ پریشان نہ ہوں۔
’اس نے مجھے یہ بھی کہا کہ سب کچھ سکون میں ہے۔‘
جب قیدیوں کی تصویر پھیلنی شروع ہوئیں تو روسی ٹی وی رشیا 24 نے انھیں جعلی خبریں قرار دیا۔
مستحکم آمدن
نتالیہ کہتی ہیں کہ انھوں نے روسی سپاہیوں کی ماؤں کے لیے کام کرنے والی ایک این جی او سمیت متعدد اداروں سے رابطہ کیا۔
انھوں نے بتایا کہ پھر انھوں نے اس سے متعلق ڈیٹا لیا لیکن اس میں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے۔
وہ کہتی ہیں میں نہیں جانتی کہ کیا کروں۔ میڈیا اس حوالے سے خاموش ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے لڑکے پکڑے گئے ہیں۔ رفیق جنھیں جون 2021 میں فوج میں بھرتی کیا گیا تھا اور قانون کے مطابق اس حیثیت میں انھیں جنگی کارروائیوں میں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
لیکن بی بی سی روس کو رفیق کی گرل فرینڈ لیلیا نے بتایا ان کے منع کرنے کے باوجود گذشتہ دسمبر میں وہ کنٹریکٹ سولجر بن گیا تھا۔
والدہ کہتی ہیں کہ رفیق نے سمجھا کہ فوج میں یقینی ہوتا کہ آپ کو معاشی طور پر تحفظ ملے
رفیق کی والدہ کہتی ہیں کہ ان کا بیٹا ٹیکنیکل ایگریکلچر سکول میں پڑھ رہا تھا کہ اس نے سکول چھوڑ دیا۔ وہ کہتی ہیں کہ رفق نے سمجھا کہ فوج میں یقینی ہوتا کہ آپ کو معاشی طور پر تحفظ ملے
رافیک کی والدہ کہتی ہیں کہ فوج نے گھر دے رکھے ہیں۔ آپ وہاں معقول تنخواہ لے سکتے ہیں۔ وہاں ملک میں ابھی کوئی کام نہیں ہے۔
وہ بتانے لگیں کہ وہ فوج میں بطور خاص دلچسپی نہیں رکھتا تھا۔
مزید پڑھیے
یہ فقط اپنے قدموں پر واپس کھڑا ہونے کا ایک موقع تھا تاکہ ایک مستحکم ذریعے معاش ہو۔
رفیق نتالیہ کے تین بچوں میں سے ایک ہے اس وقت ان کے جو پارٹنر ہیں ان کے بھی تین بچے ہیں۔
‘ میرا بیٹا اپنی مرضی سے وہاں نہیں کیا’
جب ان سے پوچھا گیا کہ روس کے یوکرین پر حملے کے حوالے سے وہ کیا محسوس کرتی ہیں تو نتالیہ نے جواب دیا کہ وہ سیاسی صورتحال کو فالو نہیں کرتیں یا خبریں نہیں دیکھتیں۔
انھوں نے کہا کہ ایمانداری سے کہوں تو یہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ یہ سب کس کے لیے ہے۔
‘ایک ایسا ملک جہاں کچھ لوگوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے وہاں پر کوئی جنگ ہو یا فوجی کارروائی ہو میری سمجھ میں نہیں آتا۔’
یوکرین پر حملے کے بارے میں روسی عوام کی رائے منقسم
یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ وہ اپنے بیٹے اور دیگر سپاہیوں کی لڑائی والے علاقے میں تعیناتی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کیے جانے والے تبصروں سے پریشان ہیں۔ خاص طور پر وہ جن میں ان کے بیٹا رافک اور دیگر روسی سپاہیوں کے خلاف دھمکیاں دی گئی ہیں کو شاید یوکرین میں قیدی بن چکے ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ میرا بچہ وہاں اپنی مرضی سے نہیں گیا تھا اسے وہاں کمانڈر انچیف نے بھجوایا تھا۔
‘کس کے لیے، میں جواب نہیں دے سکتی، ہم، نہ میں نہ میرا بچہ ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے۔’
وہ پوچھتی ہیں کہ مجھے اپنے بچے کی واپسی کے لیے کس کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہیے۔
Comments are closed.