میکسیکو کے سابق اٹارنی جنرل کو 43 طلبہ کی جبری گمشدگی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔
برطانوی اخبار کے مطابق یہ اس کیس میں اب تک کی سب سے بڑی گرفتاری ہے، جیسز مریلو کو گزشتہ روز دارالحکومت میں واقع ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔
ان پر جبری گمشدگی، تشدد اور حقائق چھپانے کا الزام ہے جسے اب ریاستی سرپرستی کے تحت کیے گئے جرم کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔
حکام نے بتایا کہ مریلو کو میکسیکو سٹی کی جیل میں قید کیا جائے گا۔
ان کی گرفتاری کے چند ہی گھنٹے بعد عدالت نے 83 فوجیوں، پولیس اہلکاروں، ریاست گوریرو کے عہدیداران اور گینگ کے کارندوں کو طلبہ گمشدگی کیس میں گرفتار کرنے کا حکم دیا۔
مریلو 2012 سے 2015 تک میکسیکو کے اٹارنی جنرل تھے، 26 ستمبر 2014 کو ایک دیہی علاقے میں واقع کالج کے کئی طلبہ کے گمشدہ ہونے کا الزام ان پر عائد ہوتا ہے۔
صرف 3 طلبہ کی باقیات برآمد ہوئیں اور ان کی شناخت ہوسکی جبکہ باقی طلبہ تاحال لاپتہ ہیں۔
بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ سرکاری سطح پر ہونے والی انکوائری میں کئی بےضابطگیاں ہیں۔
Comments are closed.