- مصنف, ول گرانٹ
- عہدہ, بی بی سی میکسیکو
- 2 گھنٹے قبل
میکسیکو کے شہر مونٹیری میں ’مین واہ فرنیچر فیکٹری‘ میں پروڈکشن لائن سے آنے والی آرام دہ کرسیاں اور چمڑے کے عالیشان صوفے سو فیصد ’میڈ ان میکسیکو‘ یعنی میکسیکو میں بنائے گئے ہیں۔اب یہ تمام اشیا امریکہ میں بڑے ریٹیلرز جیسے کوسٹکو اور وال مارٹ کی جانب سے خریدے جائیں گے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ایک چینی کمپنی ہے اور اس کا میکسیکو میں موجود مینوفیکچرنگ پلانٹ چینی سرمائے سے تعمیر کیا گیا ہے۔امریکہ، چین اور میکسیکو کے درمیان یہ سہ رخی تعلق میکسیکو میں پروان چڑھتے چینی کاروبار کے پیچھے ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس وقت میکسیکو کی مارکیٹ میں ’نیئر شورنگ‘ کی اصطلاح مشہور ہو رہی ہے۔’مان واہ‘ ان سینکڑوں چینی کمپنیوں میں سے ایک ہے جو حالیہ برسوں میں شمالی میکسیکو کے صنعتی علاقوں میں منتقل ہوئی تاکہ پیداوار کو امریکی مارکیٹ کے قریب لایا جا سکے۔ لیکن بچت کے ساتھ ساتھ، ان کی حتمی مصنوعات کو مکمل طور پر میکسیکن سمجھا جاتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ چینی کمپنیاں دونوں ممالک کے مابین جاری تجارتی جنگ کے دوران چینی مصنوعات پر عائد امریکی محصولات اور پابندیوں سے بچ سکتی ہیں۔
کمپنی کے جنرل منیجر یو کین وی نے بی بی سی کے نامہ نگار کو سائٹ کا دورہ کروایا۔ یو کین وی کا کہنا ہے کہ اُن کی کمپنی کے میکسیکو منتقل ہونے سے کمپنی کو اقتصادی اور علاقے میں نقل و حمل میں بہتر مواقع میسر آ سکیں گے۔یو کین وی نے ہسپانوی لہجے اور زبان میں کہا ’ہم یہاں پیداوار کو تین گنا یا چار گنا کرنے کی امید کرتے ہیں۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’یہاں میکسیکو میں اپنے کام کو اُس حد تک لانے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ جیسے میں ویتنام میں کر رہے ہیں۔‘اس چینی کمپنی نے سنہ 2022 میں میکسیکو کے شہر مونٹیری تھی تاہم اُن کے 450 ملازمین پہلے سے ہی یہاں کام کر رہے تھے۔ یو کین وی کا کہنا ہے کہ انھیں امید ہے کہ آنے والے سالوں میں پلانٹ کے حجم میں اضافہ کیا جائے گا جس کے بعد اُن کے ملازمین کی تعداد 1200 سے زیادہ ہو جائے گی۔یو کہتے ہیں کہ ’میکسیکو میں لوگ بہت محنتی اور تیزی سے کام سیکھنے اور کام میں مہارت حاصل کرنے والے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے پاس اچھے آپریٹرز ہیں اور ان کی پیداواری صلاحیت زیادہ ہے لہٰذا مزدوروں کے حوالے سے بھی مجھے لگتا ہے کہ میکسیکو سٹریٹیجک اعتبار سے بہت اچھا ہے۔‘یقینی طور پر کمپنی میں ملازمین کی تعداد میں اور ملازمتوں کے مواقعوں میں اضافے کو میکسیکو کی معیشت میں ایک اہم قدم سمجھا جاتا ہے۔ گذشتہ سال جون تک میکسیکو کی مجموعی برآمدات ایک سال پہلے کے مقابلے میں 5.8 فیصد بڑھ کر 52.9 ارب ڈالر (42.4 ارب پاؤنڈ) ہو گئی تھیں۔مجموعی طور پر میکسیکو میں کاروبار میں حکومتی سطح پر سرمایہ کاری میں سستی کا رجحان نظر نہیں آ رہا ہے۔ رواں سال کے صرف دو مہینوں میں میکسیکو میں جتنی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا وہ سنہ 2020 میں سالانہ سرمایہ کاری کے حجم کے نصف کے برابر ہے۔مان واہ صوفہ فیکٹری چینی میکسیکن صنعتی پارک ہوفوسان کے اندر واقع ہے۔ یہاں کی سائٹس کی اگر بات کی جائے تو نا صرف ان کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ان کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ اب تو یہ بھی کہا جانے لگا ہے کہ ہر دستیاب جگہ فروخت ہو چکی ہے۔میکسیکو کی انڈسٹریل پارکس اسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ 2027 تک ملک میں تعمیر ہونے والی ہر سائٹ کو پہلے ہی خرید لیا گیا ہے۔ اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ میکسیکو کے بہت سے اقتصادی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک (میکسیکو) میں چین کی دلچسپی میں کوئی کمی نہیں آنے والی ہے۔میکسیکو کے سابق نائب وزیر برائے بیرونی تجارت ہوان کارلوس بیکر پنیڈا کا کہنا ہے کہ ’میکسیکو میں سرمایہ لانے کی وجوہات یہاں موجود ہیں۔ مجھے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ جلد ہی ماند پڑنے والی ہے۔‘بیکر پائنیڈا شمالی امریکہ کے نئے آزاد تجارتی معاہدے یو ایس ایم سی اے کے لیے میکسیکو کی مذاکراتی ٹیم کا حصہ تھے۔وہ کہتے ہیں کہ ’اگرچہ میکسیکو میں آنے والا چینی سرمایہ کچھ ممالک اور اُن کی پالیسیوں کے لیے پریشان کن ہو سکتا ہے۔‘ اُن کا مزید کہنا ہے کہ ’بین الاقوامی تجارتی قانون کے مطابق یہ مصنوعات ہر طرح سے میکسیکو کی ہیں۔‘اس نے میکسیکو کو دو سپر پاورز کے درمیان ایک واضح سٹریٹیجک ملک بننے کا موقع دیا ہے۔ میکسیکو نے حال ہی میں چین کو امریکہ کے اہم تجارتی شراکت دار کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا ہے جو ایک اہم اور علامتی تبدیلی ہے۔امریکہ کے ساتھ میکسیکو کی بڑھتی ہوئی تجارت بھی ملک میں ملازمتوں کے مواقع اور بے روز گاری کو دور کرنے کے دوسرے اہم پہلو کے طور پر سامنے آئی ہے۔ بعض اوقات ایشیا میں فیکٹریوں سے پیداوار منتقل کرنے کے بعد، امریکی کمپنیاں میکسیکو کو سہولیات بھی فراہم کرتی ہیں۔شاید یہ اعلان ایلون مسک کی جانب سے گذشتہ سال کیا گیا تھا، جب انھوں نے مونٹیری کے باہر ایک نئی ٹیسلا گیگا فیکٹری کے منصوبے کا افتتاح کیا تھا۔ تاہم الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی نے ابھی تک 10 ارب ڈالر کے اس پلانٹ کا سنگ بنیاد نہیں رکھا ہے۔اگرچہ ٹیسلا بظاہر اب بھی اس منصوبے کے لیے پرعزم ہے لیکن اس نے عالمی معیشت کے بارے میں خدشات اور کار بنانے والی کمپنی میں ملازمتوں میں حالیہ کٹوتی کے پیش نظر اپنے منصوبوں کو سست کر دیا ہے۔لیکن چینی سرمایہ کاری کے حوالے سے کچھ لوگ میکسیکو کو امریکہ اور چین کے درمیان وسیع تر جغرافیائی سیاسی کشمکش کی طرف راغب کیے جانے پر محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ میکسیکو کی نیشنل آٹونومس یونیورسٹی میں سینٹر فار چائنا میکسیکو سٹڈیز کے اینریک ڈوسل کا کہنا ہے کہ ’شہر میں پرانے امیر شخص یعنی امریکہ کو شہر میں آنے والے نئے امیر شخص یعنی چین سے مسائل کا سامنا ہے۔‘ تاہم ایسے میں میکسیکو کے پاس موجودہ دور اور وقت میں اس نئے سہ رخی تعلقات کے بارے میں کوئی خاص حکمت عملی نہیں ہے۔امریکہ اور میکسیکو کی سرحد کے دونوں جانب انتخابات کے پیش نظر آگے نئے سیاسی محرکات سامنے آ سکتے ہیں۔ لیکن وائٹ ہاؤس میں چاہے ڈونلڈ ٹرمپ ہوں یا جو بائیڈن، اگلے چار سالوں میں بہت کم لوگ امریکہ اور چین کے تعلقات میں بہتری کی توقع کرتے ہیں۔میکسیکو کے سابق تجارتی عہدیدار جوآن کارلوس بیکر پنیڈا کہتے ہیں کہ ’میرے ذہن میں سوال یہ نہیں ہے کہ یہ رجحان جاری رہے گا یا نہیں، بلکہ سوال یہ ہے کہ ہم اس رجحان سے کتنا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔‘وہ مزید کہتے ہیں کہ ’مجھے یقین ہے کہ لوگ کولمبیا، ویتنام اور کوسٹا ریکا میں بھی یہی بات چیت کر رہے ہیں۔ لہٰذا ہمیں میکسیکو میں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ کارپوریٹ اور حکومتی فیصلوں کے ساتھ مل کر چلا جائے تاکہ اس رجحان کو طویل عرصے تک برقرار رکھا جا سکے۔‘ادھر مونٹیری میں مان واہ فرنیچر میں میکسیکو کے باصلاحیت مزدور نے ایک اور صوفے پر فنشنگ ٹچ دیا۔جب کوئی امریکی خاندان اپنے قریبی وال مارٹ سٹور سے صوفہ خریدتا ہے تو انھیں اس کی پیداوار کی پیچیدہ جغرافیائی سیاست کا بہت کم اندازہ ہوتا ہے۔لیکن چاہے یہ امریکہ کے لیے ایک پسِ پردہ دروازہ ہو، یا سپر پاورز کے درمیان ایک مہنگی جنگ کا حصہ ہو، یہ اس وقت عالمی تجارت کے اس مُشکل دور میں میکسیکو کے لیےانتہائی اہم اور فائدہ مند ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.