برصغیر پاک و ہند میں میٹھی عید کے موقع پر جب تک شیر خورمہ نہ ہو عید پھیکی لگتی ہے، لیکن اس عید پر اس روایتی شیر خورمے کی جگہ دیگر مسلم ممالک کی روایتی مٹھائی ٹرائی کر کے تعریفیں بٹوری جاسکتی ہیں۔
عثمانیہ سلطانت کے دور میں مشرق وسطیٰ کی مشہور مٹھائی ’لوکم‘، جسے ترکیہ میں آج بھی بے حد پسند کیا جاتا ہے۔ لوکم مختلف رنگوں اور ذائقوں میں تیار کی جاسکتی ہے، یہ چھوٹے چھوٹے کیوبز کی شکل میں ہوتی ہے، اسے رول کر کے ٹکڑوں میں کاٹا بھی جا سکتا ہے۔
اسے کارن اسٹارچ میں چینی، پانی، ناریل پاؤڈر اور خشک میوے شامل کر کے تیار کیا جاتا ہے اور ٹھنڈا ہونے پر من پسند رنگ، ایسنس اور پھلوں کا رس شامل کر کے من چاہی شکل میں ڈھال لیا جاتا ہے۔
اسے لبنانی چیز کیک کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اگر آپ چیز کیک کے شوقین ہیں تو یہ مٹھائی آپ کو ضرور پسند آئے گی۔
حلویت الجبن میں میٹھا پنیر بھرا جاتا ہے، اسے عرق گلاب سے تیار کردہ شربت میں سوجی کے آٹے کو ملا کر منفرد اور لذت بخش بنایا جاتا ہے۔
چاند اور پھولوں کی شکل میں تیار کردہ بسکٹ نما ایرانی مٹھائی کولوچے، جسے کھجور یا خشک میوے سے بھرا جاتا ہے۔ یہ ایرانی بسکٹ بھی کہلاتے ہیں، جسے عید الفطر اور دیگر تہواروں کے مواقع پر مہمانوں کو پیش کیا جاتا ہے۔
یہ ذائقے میں ہلکے پھلکے اور میٹھے ہوتے ہیں اگر آپ کو میٹھا کم پسند ہے تو یہ مٹھائی آپ ہی کے لیے ہے۔
پین کیک سے مماثلت رکھنے والی شام کی روایتی مٹھائی ’قطائف اسفیری‘ پین کیک نما پیسٹری میٹھے پنیر اور خسک میوے سے بھری ہوئی ہوتی ہے۔
کھیر یا پھر فرنی کی جگہ آپ مراکشی روایتی میٹھا ’اسد‘ آزما سکتے ہیں۔ مراکش میں عید کی تقریبات کا آغاز اسدا سے کیا جاتا ہے۔
یہ کھیر کی طرح گاڑھی ہوتی ہے جسے ایک پیالے میں جما لیا جاتا ہے۔ اس میں مکھن، شہد اور کھجور کو شامل کر کے ذائقے دار بنایا جاتا ہے۔ اسے عام طور پر ہاتھ سے کھایا جاتا ہے۔
یہ ڈش اب لیبیا، عمان، سعودی عرب اور یمن میں بھی موجود ہے۔
Comments are closed.