لاہور ہائی کورٹ نے گریٹر اقبال پارک میں خاتون سے دست درازی کے معاملے پر کمیشن بنانے اور بے قصور افراد کی رہائی کے لیے شہری کی دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی، دوسری جانب سیشن عدالت نے خاتون عائشہ اکرم کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔
جسٹس شاہد کریم نے لاہور ہائی کورٹ میں سول سوسائٹی کے محمد طاہر کی درخواست پر سماعت کی، فاضل جج نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیس میں آپ متاثرہ فریق نہیں کیسے نوٹس جاری کر دیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ عدالتیں بے بنیاد پٹیشن کی پذیرائی نہیں کر سکتیں، درخواست میں وزیراعلیٰ پنجاب کو فریق بنانے پر عدالت نے استفسار کیا کہ وزیراعلیٰ کو کیسے فریق بنایا جا سکتا ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے حکم پر مینار پاکستان واقعہ کا مقدمہ درج کر کے نامعلوم ملزمان کے خلاف کارروائی شروع کی گئی، پولیس نے درجنوں بے گناہ افراد کو پکڑ لیا۔
عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا جسے کچھ دیر بعد سنا دیا گیا۔
دوسری جانب سیشن عدالت میں اسی کیس میں گرفتار دو ملزمان عبد الرحمان اور علی احمد نے درخواست ضمانت بعد از گرفتاری واپس لے لی۔
ایڈیشنل سیشن جج نے ریمارکس دیئے تھے کہ ابھی شناخت پریڈ مکمل نہیں ہوئی ، شناخت پریڈ سے قبل بعد از گرفتاری ضمانتیں دائر نہیں ہو سکتیں جس پر ملزمان کے وکلا ء نے ضمانت کی درخواستیں واپس لیں۔
خاتون عائشہ اکرم اور اس کے ساتھی ریمبو کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر سیشن عدالت نے پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔
Comments are closed.