ایشلی بارٹی: دنیائے ٹینس کی نمبر ون کھلاڑی کا اچانک ریٹائرمنٹ کا اعلان
دنیائے ٹینس کی نمبر ون کھلاڑی ایشلی بارٹی نے صرف 25 سال کی عمر میں ٹینس چھوڑنے کا اعلان کر کے کھیل کی دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ آسٹریلوی کھلاڑی نے بدھ کو سوشل میڈیا پر اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ‘اپنے دوسرے خوابوں کی تکمیل’ کے لیے ٹینس کے کھیل سے رخصت لے رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں ذہنی طور پر بہت تھک چکی ہوں اور جسمانی طور پر اب مزید ہمت نہیں رہی ہے۔’
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘وہ بہت خوش ہیں اور اس فیصلے کے لیے تیار ہیں، اس وقت ایک انسان کے طور پر میرا دل کہہ رہا ہے یہ فیصلہ ٹھیک ہے۔ میں جانتی ہوں کہ لوگ شاید یہ بات نہیں سمجھیں گے لیکن میں اس پر خوش ہوں۔ کیونکہ میں جانتی ہوں کہ ایش بارٹی کے بہت سے خواب ہیں اور وہ انھیں پورا کرنا چاہتی ہے اور اس کے لیے دنیا بھر میں سفر کرنے کی ضرورت نہیں، اپنے خاندان، اپنے گھر سے دور جانے کی ضرورت نہیں کیونکہ میں ہمیشہ سے وہاں رہنا چاہتی ہوں۔’
ایش بارٹی نے تین مرتبہ سنگلز مقابلوں میں گرینڈ سلیم اور رواں برس جنوری میں ہونے والے آسٹریلین اوپن کے مقابلے جیت رکھے ہیں۔
وہ ملک کی پہلی کھلاڑی ہیں جنھوں نے 44 برسوں میں آسٹریلیا اوپن کے سنگلز مقابلے کا ایونٹ اپنے نام کیا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ 2021 کی ومبلڈن چیمپئن بننے کی کامیابی نے ‘میرا نقطہ نظر بدل دیا’ کیونکہ کھیل میں اپنے دائمی ذاتی مقصد کو حاصل کرنے کے بعد بھی ‘وہ مکمل طور پر مطمئن نہیں ہوئیں۔’
بارٹی سنہ 2019 میں پہلی مرتبہ فرنچ اوپن میں گرینڈ سلیم مقابلہ جیتنے کے بعد سے نمبر ون کھلاڑی رہی ہیں۔ ان کا یہ اعزاز مسلسل 114 ہفتوں سے قائم ہے۔
خواتین کے ٹینس مقابلوں میں ان سے زیادہ طویل عرصے تک صرف سٹیفی گراف، سرینا ولیمز نے 186 ہفتوں تک اور مارٹینا نورسٹیلوا نے 156 ہفتوں تک اس اعزاز کو قائم رکھا ہے۔
ان کے علاوہ صرف سرینا ولیمز ہیں جنھوں نے کلے، ہارڈ کورٹس اور گھاس کے کورٹس میں اہم مقابلے جیت رکھے ہیں۔ اپنے ریٹائرمنٹ تک انھوں نے ٹینس مقابلوں سے 23.8 ملین ڈالرز کی رقم انعام میں حاصل کی ہے۔
بارٹی نے اپنے سوشل میڈیا پر ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے مزید کہا کہ ‘میں اس کھیل نے جو کچھ مجھے دیا اس کے لیے میں بہت مشکور ہوں اور میں اس کھیل سے مطمئن اور فخر کے ساتھ رخصت لے رہی ہوں۔
بارٹی نے سنہ 2018 میں ایو ایس اوپن میں ڈبلز مقابلوں میں امریکی کھلاڑی کوکو وینڈے وحیہ کے ساتھ گرینڈ سلیم مقابلہ بھی جیتا تھا۔
انھوں نے مزید لکھا کہ ‘میں جانتی ہوں کہ بہترین پرفارم کرنے کے لیے آپ کو کتنی محنت کرنا پڑتی ہے۔ میں نے اس بارے میں متعدد بار اپنی ٹیم سے بھی کہا ہے، اب جسمانی طور پر میرے میں وہ ہمت نہیں رہی ہے۔ اب میں مزید محنت نہیں کر سکتی۔ میں نے ٹینس کے اس خوبصورت کھیل کو اپنا سب کچھ دیا ہے اور اپنی بہترین کارکردگی دکھائی ہے جس پر مجھے خوشی ہے۔ اب میں ذہنی طور پر تھک چکی ہوں۔’
ان کا کہنا تھا’ میرے لیے یہ ہی میری کامیابی ہے، میں ان سب کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنھوں نے میرے اس سفر میں میرا ساتھ دیا، میں زندگی بھر ان یادوں کے لیے شکر گزار رہوں گی جو ہم نے ایک ساتھ بنائیں۔’
’میرا نہیں خیال بارٹی دوبارہ کھیلیں گی‘
بی بی سی سپورٹس کے ٹینس کے نامہ نگار رسل فلر نے ایشلی بارٹی کے ٹینس کے کھیل سے ریٹائرمنٹ لینےکے اعلان پر تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب کی طرح میں بھی اس بڑے اور اہم فیصلے پر بہت زیادہ حیران ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ میرا نہیں خیال کہ ہم بارٹی کو دوبارہ ٹینس کھیلتا دیکھیں گے۔ ان کے بارے میں ہمیشہ یہ احساس تھا کہ وہ ایسی کھلاڑی ہیں جو جوانی میں ہی ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیں گی۔ تاہم کسی نے یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ 25 برس کی عمر میں ہی ریٹائرمنٹ لے لیں گی۔
ان کے لیے ویمبلڈن ہی سب سے اہم تھا اور آسٹریلین اوپن نے سونے پر سہاگے کا کام کیا۔
ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ انھوں نے اس سے قبل بھی ٹینس کے کھیل سے کرکٹ کھیلنے کے لیے وقفہ لیا تھا، لیکن وہ گھر کی یاد اور ڈپریشن میں مبتلا تھیں۔
لیکن آپ کبھی بھی کسی چیزکو خارج از امکان نہیں کہہ سکتے لیکن وہ کہتی ہیں کہ وہ ایش بارٹی کے طور پر زندگی کے اگلے مرحلے کا لطف اٹھانا چاہتی ہیں۔
بہترین حریف کی دائمی وراثت
خواتین ٹینس ایسوسی ایشن کے سربراہ سٹیو سائمن کا کہنا ہے کہ بارٹی ‘دنیا کے بہترین چیمین میں سے ایک ہیں۔’
انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘ایشلی بارٹی نے اپنے مخصوص بیک ہینڈ سلائس ( ٹینس میں الٹے ہاتھ سے ماری گئی شاٹ) سے، ہمیشہ اپنی کارکردگی سے ثابت کیا اور ہر مقابلے کے لیے انتہائی پیشہ وارانہ کھیل کے جذبے کے ساتھ اپنی آپ کو حتمی حریف منوایا۔’
آسٹریلین گرینڈ سلایم جیتنے والے ان کے دیگر ساتھیوں نے بھی انھیں خراج تحسین پیش کیا۔
سابقہ حو ایس اوپن چیمین سٹام سٹوسر نے بارٹی کے ٹینس کیرئیر کو ‘ایک شاندار کیرئیر’ قرار دیا۔ جبکہ پندرہ مرتبہ سنگلز گرینڈ سلیم چیمئن رہنے والے ڈیلان الکاٹ کا کہنا تھا کہ ‘بارٹی پر لحاظ سے ایک چیمئن تھیں۔’
رومانیہ سے تعلق رکھنے والی سابقہ ورلڈ نمبر ون سائمونا ہیلم کا کہنا تھا کہ ‘اب آپ کے لیے آگے کیا ہے؟ کیا گالف میں گرینڈ سلیم چیمپئن بنیں گی؟
برطانیہ کے اینڈے مرے اس اس خبر پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ‘وہ بنی ہی ٹینس کے لیے تھی’ لیکن وہ بارٹی کے لیے خوش ہیں۔
بارٹی کی جانب سے آسٹریلین اوپن جیتنے کے بعد ان کی ساکھ ایک قومی ہیرو کے طور پر ابھر کر سامنے آئی تھی۔ ایک مقامی اخبار دی ایج کی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ ایک سال میں آسٹریلین بچوں میں ٹینس کھیلنے کے رحجان میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیے
جنوری میں بی بی سی سپورٹس کو بارٹی نے بتایا تھا کہ ‘میں اس پر بہت فخر محسوس کرتی ہوں کہ بچوں کو کھیل کی جانب راغب کرنے اور ان کے خوابوں کو پورا کرنے میں، میں نے اپنا چھوٹا سا کردار ادا کیا ہے۔
بارٹی نے سنہ 2014 میں ٹینس کے کھیل سے مختصر وقت کے لیے وقفہ لے لیا تھا اور انھوں نے اس وقت خواتین کی بگ بیش کرکٹ لیگ کے افتتاحی مرحلے میں کرکٹ کھیلی تھی۔
بدھ کے روز ان کا کہنا تھا کہ اپنی ریٹائرمنٹ کا ‘یہ بہت منفرد احساس ہے’، اور ٹینس نے ان کے تمام خواب پورے کر دیے ہیں۔’
بیلجیئم سے تعلق رکھنے والی ٹیسن کی نمبر ون کھلاڑی جسٹن ہینن نے بھی 25 برس کی عمر میں ریٹائرمنٹ لے لی اس کے بعد انھوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ 16 ماہ بعد دوبارہ کھیلنے میں واپس آئیں گی۔ اگلے سال وہ دوسری بار ریٹائر ہوئی تھیں۔
بلجیئم ہی کی کم کلجسٹرز نے بھی سنہ 2007 میں 23 سال کی عمر میں کھیل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا لیکن وہ دو سال بعد دوبارہ واپس آئی اور انھوں نے اپنی واپسی کے بعد چار میں سے تین گرینڈ سلیم ٹائٹل اپنے نام کیے تھے۔
Comments are closed.