گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ میرے لیٹر جاری کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کی تقریب حلف برداری غیر آئینی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ گورنر ہاؤس میں ہونیوالی واردات سب نے دیکھی ہے، میرے ہوتے ہوئے گورنر ہاؤس سیاسی جماعت کا دفتر نہیں بنے گا۔
عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ گورنر ہاؤس میں کل جو واردات ہوئی وہ سب نے دکھائی جس پر شکر گزار ہوں، عدلیہ اور میڈیا کی آزادی کے لیے ہم نے ڈنڈے کھائے اور جیلوں میں بھی رہے ہیں۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ میں ایک آئینی آفس ہولڈ کرتا ہوں، سب کے لیے گورنر ہاؤس کے دروازے کھلے ہیں، پنجاب میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے الیکشن ہونا تھا، میں نے اس سارے عمل کو آئینی طور پر دیکھنا تھا۔
عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ میں نے ہمیشہ وضع داری کی سیاست کی ہے، میرے لیٹر جاری کرنے کے بعد تقریب حلف برداری غیر آئینی ہے، وزیرِاعلیٰ آئین کے تحت اپنا استعفیٰ تحریری طور پر گورنر کو دینے کا پابند ہے، گورنر ہاؤس میں دیہاڑیاں لگانے نہیں بلکہ ذمہ داریاں ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ ڈیڑھ دو ہزار پولیس والوں نے گزشتہ روز گورنر ہاؤس کا گھیراؤ کر رکھا تھا، کسی عدالتی حکم میں نہیں لکھا کہ گورنر ہاؤس میں حلف ہوگا، جعلی وزیرِاعلیٰ کو غیر آئینی طور پر حلف دلوایا گیا۔
عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ عثمان بزدار نے استعفیٰ گورنر کے بجائے وزیراعظم کے نام دیا، سارے فتنے کی وجہ عثمان بزدار کا استعفیٰ ہے، آئین کہتا ہے استعفیٰ ہاتھ سے لکھا ہوا ہو، عثمان بزدار کا بطور وزیراعلیٰ استعفیٰ غیر آئینی ہے۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ پولیس کو غنڈہ فورس کے طور پر استعمال کریں اور ہم دیکھتے رہیں یہ نہیں ہوسکتا۔
Comments are closed.