’میری زندگی جیسے ہوا میں جھول رہی تھی‘ الاسکا ایئرلائنز جس کے جہاز کا دروازہ 16 ہزار فٹ کی بلندی پر اُڑ گیا

  • مصنف, تھامس میکنٹوش
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • 2 گھنٹے قبل

الاسکا ایئرلائنز کی اس پرواز کے مسافروں کے لیے یہ سفر ایک ڈراؤنے خواب سے کم نہیں تھا جس کے دوران جہاز کا ایک غیر استعمال شدہ دروازہ اس سے الگ ہو گیا تھا۔ جہاز سے الگ ہونے والے دروازے سے چند انچ کے فاصلے پر بیٹھے ہوئے شخص کا کہنا ہے کہ انھیں ایسا لگ رہا تھا کہ ان کی ’زندگی جیسے ہوا میں جھول رہی تھی۔‘کونگ ٹرن نے بی بی سی کو بتایا کہ سیٹ بیلٹ نے انھیں بچا لیا ورنہ پورٹ لینڈ کے اوپر 16000 فٹ کی بلندی پر ہوا کے دباؤ کی وجہ سے ان کا فون، جرابیں اور جوتے اڑ گئے تھے۔وہ ان سات افراد میں شامل ہیں جنھوں نے بوئنگ، الاسکا ایئر ائن اور سپرٹ ایرو سسٹم کے خلاف مقدمہ درج کیا۔

ان کمپنیوں نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔نیشنل ٹرانسپورٹ سیفٹی بورڈ کی جانب سے پانچ جنوری کو اس واقعے کے بعد شیئر کی جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بوئنگ 737 نائن میکس میں ایک بہٹ بڑا سوراخ ہے جبکہ جہاز کی چھت سے آکسیجن ماسک لٹک رہے ہیں۔ابتدائی تحقیقات میں امریکی نگرانوں نے پایا کہ اوٹاریو سے کیلیفورنیا جانے والی پرواز میں اس دروازے کو جہاز کے ساتھ جوڑنے اور وہاں قائم رکھنے والے بولٹ غائب تھے۔اس جہاز پر سوار 177 مسافروں اور عملے کے ارکان میں سے کوئی بھی مارا نہیں گیا تاہم کونگ ٹرن کی ٹانگ میں زخم آیا۔بی بی سی بات کرتے ہوئے 40 سالہ ٹرن نے کہا کہ یہ واقعہ جہاز اڑنے کے فوراً بعد پیش آیا۔

،تصویر کا کیپشنکونگ ٹرن نے بتایا کہ سیٹ بیلٹ نے انھیں بچا لیا ورنہ 16000 فٹ کی بلندی پر ہوا کے دباؤ کی وجہ سے ان کا فون، جرابیں اور جوتے اڑ گئے تھے
وہ کہتے ہیں ’مجھے یاد ہے کہ میرا جسم اوپر کو اٹھ رہا تھا۔ اس کے بعد میرا پورا جسم باہر کھچنے لگا۔‘ٹرن کہتے ہیں جہاز کے اندر سے ہوا کے باہر نکلنے کا عمل 10 سے 20 منٹ تک جاری رہا۔ وہ بتاتے ہیں کہ انھوں نے ارد گرد کے مسافروں کی جانب دیکھا تو کسی کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔وہ کہتے ہیں ’میری زندگی میں پہلی بار ایسا ہوا کہ کسی بھی چیز پر میرا اختیار نہیں تھا۔ میں ساری صورتحال پر غیر یقینی کا شکار تھا۔‘یہ تمام مساروں کے لیے ایک ڈراؤنے خواب جیسا ہے کہ جہاز کا درواز فضا میں اڑ جائے۔’کسی چیز پر اختیار نہ ہونے کا احساس کافی خوفناک تھا۔ ہوا کے باہر نکلنے کا دباؤ بہت زیادہ تھا اور میری زندگی جیسے ہوا میں جھول رہی تھی، میرے دونوں جوتے ہوا سے باہر جا چکے تھے، حالانکہ میں نے جوتے صحیح طرح سے پہنے ہوئے تھے۔ میرا فون جو میرے ہاتھ میں تھا غائب ہو چکا تھا۔‘جہاز کو ہنگامی طور پر پورٹ لینڈ انٹرنیشل ایئرپورٹ پر اتار لیا گیا تھا۔ٹرن کہتے ہیں ’یہ خوفناک ترین لمحہ تھا، وہ انتظار۔ میرا جسم ٹھیک ہو رہا ہے لیکن میری ٹانگ میں بڑا زخم ہے۔ مجھے نہیں پتا یہ کب جائے گا۔‘ٹرن کا کہنا ہے کہ اس حادثے نے انھیں جسمانی چوٹوں کے ساتھ ساتھ ’شدید جذباتی دباؤ، خوف اور بے چینی‘ کا شکار کیا۔مقدمے کے مدعی تادیبی کارروائی، معاوضہ اور ہرجانے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاہم ہرجانے کی رقم کی وضاحت نہیں کی گئی ۔اٹارنی ٹموتھی اے لورینجر نے بی بی سی کو بتایا کہ قانونی چارہ جوئی کے عمل میں ’چند سال‘ لگ سکتے ہیں کیونکہ اس میں بہت سے لوگ ملوث ہیں۔لورینجر کا کہنا تھا کہ ’اگر ان (ٹرن) کی سیٹ بیلٹ نہ ہوتی تو ان کی ٹانگ ہوائی جہاز سے تقریباً باہر نکل چکی تھی۔ یہ بہت خوفناک ہے۔‘یہ مقدمہ واشنگٹن کی کنگ کاؤنٹی سپیریئر کورٹ میں دائر کیا گیا ہے۔ مسافروں کا ایک اور گروپ ہے، جو الاسکا ایئرلائنز اور بوئنگ کے خلاف ایک ارب ڈالر کا مقدمہ دائر کر رہے ہیں۔الاسکا ایئرلائنز نے ابتدائی طور پر اپنے 737 میکس 9 طیاروں کے بیڑے کو گراؤنڈ کر دیا تھا۔ اس کے بعد فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے تمام ایئر لائنز کو بوئنگ ماڈل کو دنیا بھر میں گراونڈ کرنے کا حکم دیا۔ایوی ایشن کمپنی بوئنگ اپنے پیداواری عمل میں کمپنی کے تحفط اور حفاظتی معیار کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ سخت ریگولیٹری جانچ پڑتال کی زد میں ہے۔بدھ کے روز ایوی ایشن کمپنی بوئنگ نے کہا کہ وہ اگست کے آغاز میں اس واقعے پر دو روزہ تحقیقاتی سماعت کرے گا تاہم این ٹی ایس بی کی سربراہ جینیفر ہومنڈی کا کہنا ہے کہ بوئنگ الاسکا ایئرلائنز کے طیارے میں کیے گئے کام کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔سینیٹ کے رہنماؤں کے نام لکھے گئے خط میں ہومنڈی نے کہا کہ جہاز سے اڑنے والے دروازے کو گذشتہ سال ستمبر میں کھولا گیا تھا تاکہ اس کی مرمت کا کام کیا جا سکے۔ہومنڈی کا کہنا تھا کہ ’آج تک ہمیں یہ معلوم نہیں کہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کے دروازے کھولنے، دوبارہ انسٹال کرنے اور بند کرنے کا کام کس نے کیا۔ ان ریکارڈز کی عدم موجودگی میں این ٹی ایس بی کی تحقیقات کو آگے بڑھانا مشکل ہے۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}