’میری تمام جمع پونجی حج ادا کرنے کے لیے کافی نہیں‘
- مصنف, سیلی نبیل
- عہدہ, بی بی سی نیوز، قائرہ
ہر سال کی طرح اس بار بھی سعودی عرب میں لاکھوں مسلمان مذہبی فریضہ حج ادا کرنے کے لیے جمع ہیں لیکن عالمی سطح پر ہونے والی مہنگائی اور اشیا کی بڑھتی قیمتوں کے وجہ سے یہ مذہبی فریضہ ادا کرنا بھی اب مہنگا ہوتا جا رہا ہے۔
مصر کے دارالحکومت قائرہ میں ایک نجی ٹوور آپریٹر میں کام کرنے والے ایک عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اس برس حج کے لیے ہونے والی بکنگ میں واضح کمی آئی ہے کیونکہ بہت سے لوگوں کے لیے یہ بہت مہنگا ہو گیا ہے۔‘
حکومت کے زیر انتظام، مصر سے سعودی عرب تک کا سب سے سستا پیکج چھ ہزار ڈالر کا ہے، جو گذشتہ برس سے دوگنا ہے۔
مصر میں حج کے خواہشمند کئی افراد اس فریضے کو ادا کرنے کے لیے خاصی محنت کر رہے ہیں۔
حج مذہب اسلام کے پانچ بنیادی اراکین میں سے ایک ہے۔ مسلمانوں کے لیے لازم ہے کہ اگر وہ جمسانی اور مالی طور پر اس قابل ہیں تو وہ زندگی میں ایک بار حج ضرور کریں۔
اس سال حج 26 جون سے لے کر یکم جولائی 2023 کے درمیان ادا کیا جا رہا ہے۔
’حج کرنا میرا خواب ہے‘
مصر میں بڑھتی قیمتوں کی ایک وجہ مقامی کرنسی کا اپنی قدر کھو دینا ہے۔ مارچ 2022 سے اب تک مصری پاؤنڈ ڈالر کے مقابلے میں اپنی نصف قدر کھو چکا ہے۔
اس کے نتیجے میں اخراجات زندگی بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں اور مصر کی تقریباً 30 فیصد آبادی کا گزارہ انتہائی مشکل سے ہو رہا ہے۔
مصر میں ایک ریٹائرڈ سول سرونٹ فریدہ (فرضی نام) پانچ سال سے حج کے لیے پیسے جمع کر رہی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’میری تمام جمع پونجی اس کے لیے کافی نہیں۔ جب میں نے حج کی پرائس لسٹ دیکھی تو میں حیران رہ گئی۔‘
فریدہ بیوہ اور پانچ بچوں کی ماں ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ حج کیوں ادا کرنا چاہتی ہیں تو انھوں نے کہا کہ ’یہ میرا خواب ہے، حج آپ کی روح کو پاک کر دیتا ہے۔‘
فریدہ کے تمام بچے شادی شدہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’اب میرے کندھوں سے تمام مالی اور معاشرتی ذمہ داریاں ختم ہو چکی ہیں اور اب وقت ہے کہ میں حج پر جاؤں۔‘
فریدہ عمرہ ادا کرنے کے لیے چار بار پہلے بھی مکہ جا چکی ہیں، جو سال کے کسی بھی وقت میں ادا کیا جا سکتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ’حج کے لیے ویزے کی بجائے مجھے تین ماہ کا سیاحتی ویزا مل گیا اور میں حج شروع ہونے سے ایک ماہ پہلے مکہ پہنچ گئی۔‘
فریدہ نے سسٹم میں موجود ایک نقص کو استعمال کیا۔ وہ کہتی ہیں کہ ’میرے پاس بس یہی آپشن ہے۔‘
ان کا مکہ کا پورا دورہ حج کی قیمت سے 80 فیصد سستا رہا۔
حج کا کوٹہ
حج دنیا بھر میں ہونے والے بڑی مذہبی اجتماعات میں سے ایک ہے اور ہر سال دنیا بھر سے تقریباً 15 سے 20 لاکھ عازمین حج سعودی عرب میں مقدس مقامات کا رخ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ سنہ 2020 میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے یہاں آنے والے عازمین حج کی تعداد کو انتہائی محدود رکھا گیا تھا۔
سعودی عرب ہر ملک کے لیے سالانہ حج کوٹہ مختص کرتا ہے۔ سب سے بڑا کوٹہ انڈونیشیا کو دیا جاتا ہے۔ 270 کروڑ کی آبادی کے ساتھ انڈونیشیا دنیا بھر میں مسلم آبادی والا سب سے بڑا ملک ہے۔ انڈونیشا کے لیے حج کا کوٹہ دو لاکھ بیس ہزار افراد پر مشتمل ہے۔
انڈونیشیا کے حکام نے گزشتہ برس حج کے اخراجات میں تقریباً 60 فیصد سبسڈی دی تھی لیکن اس سال 50 فیصد سے بھی کم شرح کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد حج کے خواہشمند ہر شخص کو تقریباً 3,000 ڈالر خرچ کرنا ہوں گے۔
یمن کے حجاج
جہاں اس مقدس سفر کے لیے مالی اخراجات دنیا بھر میں بہت سے لوگوں کے لیے رکاوٹ ہیں وہیں سعودی عرب کے جنگ زدہ ہمسایہ ملک یمن میں چیزیں کہیں زیادہ پیچیدہ ہیں۔
سعودی عرب سنہ 2015 سے یمن میں حوثی عسکریت پسند گروپ کے خلاف فوجی اتحاد کی قیادت کر رہا ہے۔ یمن میں جنگ نے یہاں دنیا کی سب سے بڑی انسانی آفات کو جنم دیا ہے۔
فریقوں کے درمیان جنگ چھڑنے کے بعد ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اس سال یمن سے عازمین حج مقدس فریضے کی ادائیگی کے لیے براہ راست سعودی عرب پہنچے ہیں۔ لڑائی کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان کوئی کمرشل پروازیں نہیں چل رہی تھیں۔
واضح رہے کہ یمن کا دارالحکومت صنعا ستمبر 2014 سے حوثیوں کے کنٹرول میں ہے۔
یمن میں حج کی اوسط قیمت تین ہزار امریکی ڈالر ہے۔ یمن کے ایک صحافی نے بتایا کہ ’سنہ 2016 میں، میں نے اس سے نصف قیمت میں حج کیا تھا۔ اب یہ میرے لیے بہت مہنگا ہے۔‘
Comments are closed.