- مصنف, فراس کیلانی
- عہدہ, بی بی سی عربی
- 2 گھنٹے قبل
اُمِ حذیفہ نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے سابق سربراہ ابوبکر البغدادی کی پہلی بیوی ہیں اور وہ اس وقت بھی ان کے نکاح میں تھیں جب شام اور عراق کے بڑے حصے پر اس گروہ کا قبضہ تھا۔اب وہ ایک عراقی جیل میں قید ہیں جہاں ان کے خلاف دہشتگردی میں ملوث ہونے جیسے الزامات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔بی بی سی نے جیل میں قید اُمِ حذیفہ کا انٹرویو کیا ہے۔ 2014 کے موسمِ گرما میں وہ نام نہاد دولت اسلامیہ کے گڑھ سمجھے جانے والے شامی شہر رقہ میں اپنے شوہر ابوبکر الغدادی کے ساتھ رہائش پزیر تھیں۔چونکہ ابوبکر البغدادی ایک انتہا پسند گروہ سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب سربراہ تھے اس لیے انھیں خود کو بچانے کے لیے متعدد مقامات پر رہنا پڑتا تھا۔
ایسے ہی ایک وقت میں ابوبکر البغدادی نے اپنے ایک محافظ کو اپنے گھر بھیجا تاکہ وہ ان کے دو بیٹوں کو ان کے پاس لا سکے۔اُمِ حذیفہ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’انھوں نے مجھے بتایا کہ وہ لوگ سیر پر جا رہے ہیں جہاں بچوں کو تیراکی سکھائی جائے گی۔‘اُمِ حذیفہ کے گھر پر ایک ٹی وی بھی تھا جو وہ چُھپ کر دیکھا کرتی تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’میں یہ ٹی وی کھول لیا کرتی تھی جب وہ (ابوبکر البغدادی) گھر پر نہیں ہوتے تھے۔‘ان کے مطابق ان کے شوہر نے انھیں حقیقی دُنیا سے بالکل کاٹ کر رکھ دیا تھا، ابوبکر البغدادی انھیں ٹی وی دیکھنے دیتے تھے اور نہ ہی 2007 کے بعد سے انھیں موبائل فون سمیت کسی بھی قسم کی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی اجازت تھی۔محافظ کے بچوں کو لے جانے کے کچھ دنوں بعد جب اُمِ حذیفہ نے اپنا ٹی وی کھولا تو انھیں ایک ’بڑا سرپرائز‘ ملا۔ انھوں نے اپنے شوہر کو عراقی شہر موصل کی نوری مسجد میں بطور نام نہاد اسلامی خلافت کے سربراہ خطاب کرتے ہوئے دیکھا۔کچھ دن پہلے ہے ان کے گروہ سے منسلک جنگجوؤں نے موصل پر قبضہ کیا تھا۔،تصویر کا ذریعہAFP
،تصویر کا ذریعہGetty Images
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.