بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

میاں چنوں میں بھارتی میزائل لانچ کا معاملہ، پاکستان کا مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ

پاکستان نے بھارت سے سپر سونک میزائل لانچ معاملے کی مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ بھارتی میزائل لانچ کو صرف تکنیکی خرابی قرار دینا اور میزائل کے پاکستان میں گرنے پر اظہار افسوس کرنا کافی نہیں، بھارت کو کچھ اہم بنیادی سوالوں کے جوابات دینا ہوں گے۔

9 مارچ کو پاکستان کے شہر میاں چنوں میں گرنے والے بھارتی میزائل پر بھارتی وضاحت کے ردِعمل میں ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ واقعے کی سنگینی سیکیورٹی پروٹوکول اور تکنیکی سیف گارڈز کے حوالے سے ایک ایٹمی ماحول میں حادثاتی یا غیر مجاز میزائل لانچ کے حوالے سے کئی بنیادی سوالات کو جنم دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے سنگین معاملے کو بھارتی حکام کی جانب سے پیش کی گئی سادہ وضاحت سے حل نہیں کیا جا سکتا، بھارت کو کچھ سوالات کے جوابات دینا ہوں گے۔

بھارت سے میزائل حادثاتی طور پر چلنے اور میاں چنوں میں دھماکے سے گرنے کے عین وقت پر اس علاقے کے آس پاس 2 بین الاقوامی سمیت 4 کمرشل فلائٹ فضا میں تھی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے سوال کیا کہ بھارت واضع کرے کیا بھارتی میزائل معمول کی دیکھ بھال کے تحت بھی لانچ کے لیے تیار کیے گئے ہیں؟

انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ بھارت بتائے کہ وہ میزائل کے حادثاتی لانچنگ کے بارے میں پاکستان کو فوری طور پر مطلع کرنے میں کیوں ناکام رہا؟

عاصم افتخار نے پوچھا کہ بھارت نے پاکستان کی جانب سے واقعے کا اعلان ہونے اور وضاحت طلب کیے جانے تک معاملے کو تسلیم کرنے کا انتظار کیوں کیا؟

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ نااہلی کی انتہا کو سامنے رکھتے ہوئے، بھارت کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ کیا واقعی میزائل کو اس کی مسلح افواج نے ہینڈل کیا تھا یا کچھ بدمعاش عناصر نے؟

معید یوسف نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، ہمیں پرامن رہنے دیا جائے، ہم دنیا کو بار بار بھارت کے ناقص دفاعی نظام کی طرف توجہ دلاتے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت واضح کرے کہ اس کے پاس حادثاتی میزائل لانچ سے بچنے کا طریقہ کار کیا ہے؟

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت پاکستانی حدود میں گرنے والے میزائل کی قسم اور تفصیل فراہم کرے، بھارت اپنے میزائل کی پرواز کے راستے اور ٹریجیکٹری کی واضاحت دے جبکہ یہ بھی بتائے کہ آخر کار یہ میزائل پاکستان میں داخل کیسے ہوا؟

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس واقعے کے بارے میں حقائق کا درست تعین کرنے کے لیے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔

دفترِ خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد کا کہنا ہے کہ بھارتی ساختہ سپر سانک آبجیکٹ کی پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے معاملے پر بھارتی ناظم الامور کو دفترِ خارجہ طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پورا واقعہ بھارتی اسٹریٹجک ہتھیاروں سے نمٹنے میں سنگین نوعیت کی بہت سی خامیوں اور تکنیکی خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے، واقعے کی غلط تشریح، دوسری طرف سے اپنے دفاع میں سنگین نتائج کے ساتھ جوابی اقدامات کا باعث بن سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جوہری ماحول میں سنگین نوعیت کے اس واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور خطے میں اسٹریٹجک استحکام کو فروغ دینے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ میزائل لانچ کے حوالے سے بھارت کا اندرونی عدالتی تحقیقات کا فیصلہ کافی نہیں کیونکہ میزائل پاکستانی حدود میں جا گرا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.