امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ میئر کراچی کے انتخاب کو کالعدم قرار دلوانے کے لیے الیکشن کمیشن کو درخواست دے رہے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے حوالے سے سوال اٹھایا ہے کہ جو ابھی میئر بنے ہیں وہ ایڈمنسٹریٹر بھی تھے، انہوں نے اس وقت کیا کام کیا تھا؟
جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ میئر اور ڈپٹی میئر کے الیکشن میں جو کچھ ہوا وہ سب جانتے ہیں، جو کچھ میئر کے الیکشن میں ہوا وہ پاکستان کے سامنے ہے، انسانوں کو غائب کر کے قوم کا مذاق اڑایا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا کہ جس طرح کراچی میں جیتے ہیں ویسے ہی پورے پاکستان میں جیتیں گے، بلاول کی اس بات سے پاکستان میں خوف پھیل گیا کہ کتنے لوگ اب غائب ہوں گے؟ ہم نے کئی مرتبہ قوم کے سامنے حقائق رکھے ہیں، ان سب نے مل کر کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی ہے۔
جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ سندھ میں عوام کا جو حال ہے وہ سب کے سامنے ہے، سندھ کی حدود میں اور حدود کے باہر زمین و آسمان کا فرق ہے، الیکشن کمیشن اور پی پی دونوں ایک دوسرے کے سہولت کار ہیں، جماعتِ اسلامی جعلی مینڈیٹ کو قبول نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ 50 سال سے یہ لوگ حکومت میں ہیں، 15 سال سے یہ پی پی مستقل سندھ حکومت میں ہے، پی پی کی مجموعی کارکردگی تعلیم اور صحت میں کیا ہے؟ کرپشن میں پیپلز پارٹی کا لیول ہی الگ ہے، اس وقت کراچی میں زمینوں کے قبضے پر ان کا نیٹ ورک کام کر رہا ہے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی نے کہا کہ بلاول سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کے فور منصوبہ بنیادی طور پر سندھ حکومت کو کرنا تھا، یہ منصوبہ اب تک پورا کیوں نہیں ہوا؟ میئر شپ پر بھی قبضہ کر لیا گیا، کے فور پر اب تک 25 سے 30 ارب روپے ضائع ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی کو 15 سال میں کیوں گرین نہیں کیا گیا؟ ہمارے ٹیکسوں کا پیسہ ہے، آپ ہمارے ہی پیسے لے کر کرپشن کریں گے؟ یہ کرپشن کا دھندا بڑھنے جا رہا ہے، سیلاب کے پیسے الگ کھا لیے گئے ہیں، ہم ٹیکس دیتے ہیں تو وفاق اور صوبے کا بجٹ بنتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہم یہ حق رکھتے ہیں کہ وڈیروں سے سوال کریں کہ کام کیوں نہیں ہوا؟ مرتضیٰ وہاب تو مشیر بھی تھے تو کام کیوں نہیں ہوا؟ بلاول سے سوال کرتا ہوں کہ کراچی کے انسان کہاں ہیں جن کو آپ نے جان بوجھ کر کاؤنٹ نہیں کیا، ہماری گنتی کھاتے ہو اور کہتے ہو کہ کراچی اہمیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعتِ اسلامی کو سب سے زیادہ ووٹ دیے گئے، ہم الیکشن کمیشن کو درخواست دے رہے ہیں کہ اس انتخاب کو کالعدم کریں، ہائی کورٹ جائیں گے، وہاں کچھ نہیں ملا تو سپریم کورٹ جائیں گے، کسی بھی چیئرمین پر الزام نہیں لگا رہا لیکن یا تو پی پی نے خرید کر یا جبراً انہیں روکا ہے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی کا کہنا ہے کہ 23 تاریخ کو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن پر احتجاج ہونے جا رہا ہے، جو پی پی کا با شعور ورکر ہے وہ کہہ رہا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے، ہم پُرامن اور جمہوری مذمت پر یقین کریں گے، پورا پاکستان خوف زدہ ہے کہ جو الیکشن کمیشن کراچی میں انتخاب صحیح نہیں کرا سکا، وہ پاکستان میں کیا کرے گا؟
حافظ نعیم الرحمٰن کا یہ بھی کہنا ہے کہ قبضہ مینڈیٹ کو مبارک بار دینے کا مقصد ہے کہ آپ جرم میں مبتلا ہو جائیں گے، ہماری دشمنی مرتضیٰ وہاب یا چیئرمین سے نہیں لیکن کرپشن سے ہے، ہم کرپشن پر مبارک باد نہیں دیں گے۔
Comments are closed.