ایران میں زیرحراست لڑکی کی موت کے خلاف ڈھائی ماہ سے جاری مظاہروں کے بعد گشت ارشاد نامی اخلاقی پولیس کو ختم کر دیا گیا۔
ایرانی اٹارنی جنرل محمد جعفر منتظری کے مطابق اخلاقی پولیس کا عدلیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے، اخلاقی پولیس کو ختم کر دیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی عدلیہ اور پارلیمنٹ خواتین کے سر ڈھانپنے کے قانون میں ممکنہ تبدیلی کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔
اخلاقی پولیس 2006 میں سابق ایرانی صدر احمدی نژاد کی حکومت کے زمانے میں بنائی گئی تھی۔
اس سال ماہ سمتبر میں مذکورہ بالا اخلاقی پولیس نے 22 سالہ مہسا امینی کو سر نہ ڈھانپنے پرحراست میں لیا تھا۔
مہسا امینی 16 ستمبر کو دوران حراست مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئی تھی، جس کی ہلاکت کے خلاف ایران میں 17 ستمبر سے مظاہرے جاری ہیں۔
Comments are closed.