سندھ ہائی کورٹ نے پریڈی اسٹریٹ سے تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جاری آپریشن روکنے سے متعلق مکہ ٹیرس کے مکینوں کی زبانی استدعا مسترد کر دی جبکہ مکینوں کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مکہ ٹیرس کی بجلی کاٹ دی گئی ہے، رات 8 بجے نوٹس ملا، جس میں کہا گیا ہے کہ گھر خالی کر دو۔
جس پر جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا پورشن غیر قانونی ہے، کمپلیشن سرٹیفکیٹ کے بغیر رہائش اختیار کرنا غیر قانونی ہے، منظور شدہ نقشے کے بغیر تعمیرات غیر قانونی ہیں، مکہ ٹیرس سے تجاوزات کے خاتمے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے مکینوں کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے، جبکہ بلڈر کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے پر متعلقہ اداروں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سرکاری وکیل کو ہدایت کی کہ بلڈر نے غیر قانونی تعمیرات کیں، اس کے خلاف کریمنل کارروائی شروع کی جائے۔
عدالت نے بلڈر محمد وسیم کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا جبکہ کارروائی کی رپورٹ 8 نومبر تک رپورٹ طلب کر لی۔
عدالت نے مکینوں کے وکیل سے استفسار کیا کہ مکینوں نے غیر قانونی تعمیرات پر رجسٹری کیسے حاصل کی؟
جس پر وکیل نے کہا کہ ہمارا کوئی قصور نہیں، یہ سسٹم کی خرابی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر مکینوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے تو وہ بلڈر کے خلاف کیس کریں۔
وکیل نے مزید کہا کہ ہم عدالت انصاف کی فراہمی کے لیے آئے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ انصاف کے لیے عدالت آنے والوں کے اپنے ہاتھ صاف ہونے چاہئیں۔
عدالتِ عالیہ نے درخواست کی مزید سماعت 8 نومبر کو مقرر کرتے ہوئے کہا کہ مکینوں کی درخواست بھی 8 نومبر کو سنی جائے گی۔
Comments are closed.