پاکستانی نوجوانوں نے اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھاتے ہوئے مچھلی کے فضلے سے بایو ڈیزل تیار کر لیا۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے ڈپارٹمنٹ مکینکل انجینئرنگ سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے سپروائزر کے ساتھ مل کر مچھلی کے فضلے سے بایو ڈیزل تیار کیا ہے، جسے مستقبل میں گاڑیوں اور دیگر امور میں استعمال کیا جاسکے گا۔
یہ پلانٹ انوائرمنٹل ڈپارٹمنٹ میں ڈیزائن اور فیبری کیٹ کیا گیا ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ مکمل طور پر ماحول دوست ہے۔
جامعہ این ای ڈی کے 4 طلبہ پر مشتمل ٹیم کے مطابق یہ بایو ڈیزل مچھلی کے اندرونی اجزا اور فضلے میں موجود تیل سے تیار کیا گیا ہے۔
اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس سے فضائی آلودگی کے ساتھ سمندری آلودگی کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ ریفائنری میں بننے والے ڈیزل پر آنے والی لاگت کی بھی بچت ہوگی،
جس مشین میں اس کو تیار کیا جاتا ہے، اس کو ’’بایو ڈیزل بیچ پروڈکیشن ‘‘کہا جاتا ہے۔اس سے 3 گھنٹے میں 10 لیٹر ڈیزل تیار کیا جاسکتا ہے جو ایک گاڑی چلانے کے لیے کافی ہے۔
طلبہ کے مطابق اگر پاکستان میں دستیاب ساڑھے 3 لاکھ ٹن مچھلی کے فضلے سے بایو ڈیزل تیار کیا جائے تو ڈیڑھ لاکھ ٹن تیل یا پھر 1لاکھ ٹن بایو ڈیزل تیار کیا جاسکتا ہے۔
جس کی ریفائنری میں بننے ڈیزل میں 20فی صدتک آمیزش سے نہ صرف ماحول کے تحفظ میں مدد ملے گی بلکہ ڈیزل اور خام تیل کی درآمد پر آنے والے زرمبادلہ کی بھی بچت کی جاسکے گی۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ اس وقت اس ڈیزل کو چھوٹے پیمانے پر بنایا گیا ہے جس کی تیاری میں تقریباً2 ماہ لگے ہیں جبکہ اس پر اب تک 1 لاکھ روپے لاگت آئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس قوت یہ بجلی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے لیکن مستقبل میں اسے شمسی توانائی سے بھی تیار کیا جاسکتا ہے جس سے اس کی لاگت مزید کم ہوجائے گی اور اس کے پراسیس کو بھی ماحول دوست بنایا جاسکے گا۔
اس سے پاکستان کو سالانہ 1.73 ارب ڈالرز کی بچت بھی ہو گی۔گزشتہ سال پاکستان نے 0.77 ملین ٹن ڈیزل امپورٹ کیا تھا ،جس پر 17.3 ارب ڈالر خرچ کیے گئے تھے۔
طلبہ کے مطابق مستقبل میں فوسل فیول ختم ہوجائے گا اس لئے ہمیں اس کا متبادل ڈھونڈنا تھا اس لیئے ہم نے مچھلی کے فضلے کا انتکاب کیا کیونکہ پاکستان میں سالانہ 1 ملین ٹن مچھلی اور سمندری خوراک حاصل کی جاتی ہے،جس سے ساڑھے 3 لاکھ ٹن فضلہ نکلتا ہے جو زیادہ سمندر برد کردیا جاتا ہے، اس سے سمندری آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور ساتھ ہی آبی حیات بھی متاثر ہورہی ہیں۔
1 ملین ٹن مچھلی کے فضلے سے 1 لاکھ 50 ٹن تیل نکالا جاسکتا ہے ۔اس تیل میں اومیگا 3 اور اومیگا 6 پایا جاتا ہے ،اس کا استعمال ادویات اور کاسمیکٹس بنانے میں کیا جاتا ہے۔ اس سے قبل مختلف نباتاتی اجزا سے بایو ڈیزل تیار کیا جاتا رہا ہے۔
مچھلی کے فضلے سے تیار بایو ڈیزل کے مقابلے ریفائنری میں تیار ڈیزل کی لاگت 12سے 13فی صد تک کم ہے، تاہم فی الحال یہ تجربہ 10لیٹر کے بیچ پراسیس پر کیا گیا۔
اگر اسے پائلٹ بنیاد پر 100لیٹر تک کی گنجائش والے شمسی توانائی سے چلنے والے یونٹ پر پراسیس کیا جائے تو عام ڈیزل کے مقابلے میں مچھلی کے فضلے سے تیار بایو ڈیزل کی لاگت 20سے 25فی صد تک کم ہوسکتی ہے۔
مچھلی کے فضلے سے بایو ڈیزل کی تیاری تجارتی بنیاد پر ایک نفع بخش منصوبہ ثابت ہوسکتا ہے۔
Comments are closed.