ایک زمانہ تھا جب برصغیر پاک و ہند اور جنوبی ایشیا کے اکثر ممالک میں مٹی کے برتنوں کا استعمال عام تھا اور روایتی کھانے مٹی کے برتنوں میں تیار کیے جاتے تھے جس کے بہت زیادہ فوائد تھے۔
لیکن آج تقریباً ہر گھر میں مٹی کے برتنوں کے بجائے کھانا پکانے کے لیے مہنگے اسٹیل اور دیگر قسم کے برتن استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ برتن دو قسموں کے ہوتے ہیں جن میں سے ایک گلیزڈ اور دوسرے اَن گلیزڈ ہوتے ہیں۔
اَن گلیزڈ برتن پھر بھی بہتر ہوتے ہیں کیونکہ یہ نان اسٹک پین اور اسٹیل کے برتنوں کے برعکس بایو ڈیگریڈایبل (یعنی ان کو کیمیائی سے تحلیل کیا جاسکتا ہے) ہوتے ہیں۔
لیکن مٹی کے برتن ان سے بالکل مختلف ہیں یہ نہ صرف کم خرچ اور سستے ہوتے ہیں بلکہ ان سے کھانوں کا معیار اور لذت کئی گنا بہتر ہوجاتی ہے۔
اسی لیے ماہرین نے کچھ ایسی وجوہات بتائی ہیں جن کی بنا پر آپ کو اسٹیل اور دیگر دھاتی برتنوں کے بجائے مٹی کے برتنوں کی طرف دوبارہ مراجعت کرنا چاہیے۔
مٹی کے برتن میں تیار کیے گئے کھانوں کا ذائقہ بالکل مختلف ہوتا ہے اس کی وجہ مٹی میں موجود قدرتی الکلین ہے۔ اس میں تیار ہونے والے بہترین کھانوں میں کری، اسٹو، ساؤسس، سوپ اور گوشت سے تیار دیگر اقسام کے سالن شامل ہیں۔
مٹی کے برتن نہ صرف ذائقے میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں بلکہ یہ غذا کے بنیادی اجزا جیسے معدنیات جن میں فولاد، فاسفورس، کیلشیم، میگنیشیم وغیرہ کو برقرار رکھتا ہے۔ کیونکہ مٹی کے برتنوں میں باریک مساموں جیسے سوراخ ہوتے ہیں جو گرمائش اور نمی کو پکانے کے دوران برتن میں گردش کرنے دیتے ہیں جس سے پکنے کے دوران یہ غذائی اجزا برقرار رہتے ہیں۔
یہ خوراک میں موجود تیزابی محلول کو ریگولیٹ کرتا ہے۔ مٹی کے برتن کی الکلین نیچر کھانے کی اشیا میں موجود تیزابیت کو کنٹرول کرکے اس کا پی ایچ توازن برقرار رکھتا ہے، جس سے کھانوں میں ایک مہک سی پیدا ہوجاتی ہے جبکہ یہ صحت بخش بھی ہوجاتا ہے۔
مٹی کے برتن صرف کم قیمت ہی نہیں ہوتے بلکہ یہ امراض قلب پر قابو پانے کے لیے بھی بہتر ہوتے ہیں، کیونکہ اس میں پکانے سے گھی یا تیل کا استعمال بھی کم ہوتا ہے اور دیگر برتنوں کے مقابلے میں اس میں کھانا بہت جلد تیار ہوجاتا ہے جو کہ کھانوں میں قدرتی نمی اور قدرتی چکنائی کو برقرار رکھتا ہے جو کہ دل کی صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں۔
Comments are closed.