مویشیوں میں تیزی سے پھیلتی جِلد کی لمپی بیماری کا پاکستان میں پہلی مرتبہ کیس رپورٹ ہوا ہے، کیٹل پوکس یا لمپی اِسکن ڈیزیز اصل میں ہے کیا یہ آپ کو یہاں بتاتے ہیں۔
لمپی اِسکن ڈیزیز (ایل ایس ڈی) مویشیوں میں پوکس وائرس کے باعث پیدا ہوتی ہے جس کے بعد گائے، بھینسوں کی جِلد دانے دار ہوجاتی ہے۔
ایل ایس ڈی کی منتقلی کیڑے مکوڑوں کے ذریعے ہوتی ہے اور اسے کنٹرول کرنے کا سب سے مؤثر ذریعہ ویکسینیشن ہے۔
پچھلے پانچ سالوں کے دوران لمپی بیماری مشرق وسطی سے ہوتی ہوئی جنوب مشرقی یورپ، جنوب مغربی روس اور مغربی ایشیا میں پھیل چکی ہے۔
ایل ایس ڈی کا پہلا کیس پہلی بار 1929 میں زیمبیا میں سامنے آیا تھا، اب یہ پورے افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں مسلسل پھیل رہا ہے۔
2015 میں یہ وائرس مین لینڈ یورپ میں یونان اور روس میں داخل ہوا، 2016 میں یہ وائرس مشرق میں بلقان، شمال میں ماسکو اور مغرب سے قازقستان تک پھیل گیا۔
اسے فی الحال بدترین نتائج کی تیزی سے ابھرتی ہوئی بیماری سمجھا جارہا ہے،مویشیوں میں اس بیماری کے پھیلنے سے پیداواری صلاحیت اور تجارت کو نمایاں نقصان ہوتا ہے۔
پاکستان میں بھی پہلی مرتبہ سندھ بھر میں گائے، بیل بھینسوں میں جِلد کی بیماری لمپی وائرس پھیل جانے سے مویشی بیمار ہو رہے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل لائیو اسٹاک سندھ نظیر احمد کلہوڑو کا کہنا ہے کہ لمپی اسکن ڈیزیز سے مویشی کی کھال میں چیچک کی طرح زخم ہو رہے ہیں جبکہ وائرس میں مبتلا مویشیوں میں دودھ اور وزن کی کمی واقع ہو رہی ہے۔
لمپی اسکن ڈیزیز (ایل ایس ڈی) کی منتقلی:
اس بیماری کے پھیلاؤ کے حوالے سے ابھی مختلف تجربات کیے جارہے ہیں، تجرباتی کام اور تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اس بیماری میں مبتلا جانور سے کسی دوسرے جانور کے متاثر ہونے کے اثرات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
یہ بیماری عام طور پر گرم، گیلے موسم میں پھیلتی ہے جبکہ یہ بیماری عام طور پر ٹھنڈے مہینوں میں کم ہو جاتی ہے۔
مویشیوں میں اس بیماری کی تشخیص بہت آسان ہے، گائے، بھینس کی جِلد پر سوجن کے ساتھ دانے نمودار ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
بیماری کی تصدیق لیبارٹری میں ٹیسٹ کے ذریعے کی جاتی ہے، وائرس یا اینٹی باڈیز کے ڈی این اے کا پتہ لگانے کے لیے لیبارٹریز میں ٹیسٹ دستیاب ہیں۔
لمپی بیماری کی عام طور پر چار طریقوں سے روم تھام ہوسکتی ہے۔
1: نقل و حرکت پر کنٹرول یعنی اس بیماری میں مبتلا جانوروں کو قرنطینہ کردیا جائے۔
2: ویکسینیشن
3: ذبح کی مہم
4:انتظامی حکمت عملی
لمپی بیماری جس وائرس سے جنم لیتی ہے اس کا فی الحال کوئی علاج نہیں ہے، اس لیے ویکسینیشن اس بیماری کو کنٹرول کرنے کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔
جِلد میں ثانوی انفیکشن کا علاج نان سٹیرائیڈل اینٹی انفلیمیٹریز اور اینٹی بائیوٹکس سے کیا جا سکتا ہے۔
Comments are closed.