ایک نئی دوا پر تین مرحلوں میں تحقیق کی گئی جس کے بعد انقلابی نتائج سامنے آئے ہیں۔
اس نئی دوا کی تیاری اور اس پر تحقیق کا کام بین الاقوامی ادویہ ساز کمپنی نے دنیا کے 9 مختلف ممالک میں کیا ہے۔
تحقیق کے تیسرے مرحلے میں 2500 سے زائد افراد نے حصّہ لیا جن کا وزن تقریباََ 105 کلو گرام تھا۔
ان تمام افراد کو 4 حصّوں میں تقسیم کیا گیا، ایک گروپ کو ہفتے میں ایک بار اس دوا کی 5 ملی گرام مقدار بذریعہ انجکشن دی گئی۔
دوسرے گروپ کو دوا کی 10 ملی گرام مقدار فی ہفتہ دی گئی اور تیسرے گروپ کو 15 ملی گرام فی ہفتہ دوا دی گئی۔
جبکہ چوتھے گروپ کے افراد کو ایک جعلی دوا دی گئی، لیکن یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ جعلی دوا صحت کے لیے نقصان دہ بالکل بھی نہیں تھی۔
اس دوران تحقیق کا حصّہ بننے والے تمام افراد کو یہ ہدایت بھی کی گئی تھی کہ وہ اپنی خوراک اور ورزش کا بھی خیال رکھیں، یہ سلسلہ تقریباََ ایک سال 5 مہینے چلتا رہا۔
یہ ٹرائل مکمل ہونے پر انقلابی نتائج سامنے آئے، جعلی دوا لینے والے گروپ کے افراد کا اس دوران صرف 2.4 فیصد وزن کم ہوا۔
ہر ہفتہ صرف 5 ملی گرام یہ نئی دوا لینے والے گروپ کے افراد کے وزن میں 16 فیصد کی آئی۔
جبکہ 15 ملی گرام فی ہفتہ یہ دوا لینے والے گروپ کے افراد کا وزن 22.5 فیصد کم ہوا۔
کمپنی کو امید ہے کہ تحقیق کے نتائج کو مدِنظر رکھتے ہوئے مرکزی امریکی ادارہ برائے غذا و ادویہ اس دوا کو موٹاپے میں کمی کی دوا کے طور پر منظورکرلے گا۔
Comments are closed.